- پنجاب کے ہیلتھ انفارمیشن سسٹم اورامیونائزیشن ڈائریکٹوریٹ کو نادرا سے منسلک کرنے کا منصوبہ
- کراچی؛ گھریلو جھگڑے میں بھائی نے بھائی کو تیز دھار آلے کے وار سے قتل کر دیا
- راولپنڈی؛ ڈینگی کا لاروا برآمد ہونے پر متعدد کمرشل عمارتیں سیل، ایک کروڑ جرمانہ
- CAMON 30S: فوٹو گرافی کے غیر معمولی تجربے کیلئے Sony AI کیمرہ کا حامل
- زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی قدر بڑھ گئی
- سیکیورٹی فورسز کی میرعلی میں کارروائی، دو خوارج ہلاک
- 2024کے نوبل انعام برائے کیمیاء کا اعلان
- بلاول نے فوجی عدالتوں اور مخصوص نشستوں پر آئینی ترامیم کی مخالفت کردی
- امریکا میں نامناسب لباس پر خواتین مسافروں کو طیارے سے اتار دیا گیا
- ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ: جنوبی افریقا کی اسکاٹ لینڈ کو 80 رنز سے شکست
- بلوچستان؛ ایف سی کی چوکی پر حملہ ناکام، سیکیورٹی اہلکار شہید اور دو دہشت گرد ہلاک
- وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس کل طلب
- پی ٹی ایم کے سپورٹر ہمارے ملک میں فساد کرائیں گے تو خاموش ہم بھی نہیں بیٹھیں گے، وزیر داخلہ
- ترک ایئرلائن کا پائلٹ دورانِ پرواز دل کے دورے کے سبب ہلاک؛ ہنگامی لینڈنگ
- جامعہ کراچی میں سہولیات کے فقدان پر طلبا کا احتجاج، سڑک بند کردی
- وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے انٹرن شپ پروگرام کلائمنٹ ریزیلنٹ لیڈر شپ لانچ کردیا
- زرعی آمدن پریکم جولائی 2025 سے ٹیکس وصول کیا جائے گا، وفاقی وزیرخزانہ
- پی ٹی آئی کا آئینی ترامیم پر مولانا فضل الرحمان سے ایک بار پھر رابطہ
- پشاور ہائیکورٹ میں آئینی ترامیم کے خلاف درخواست کل سماعت کیلیے مقرر
- سندھ ہائیکورٹ؛ پی ٹی آئی کا باغ جناح میں جلسے کا معاملہ، ڈی سی اور ایس ایس پی کو نوٹس جاری
کراچی کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں کینسر کی دوائیں ختم
شہر کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں کینسر کے مریضوں کے لیے ادویات کی قلت کا سامنا ہے۔
جناح اسپتال کے انکولوجی ڈیپارٹمنٹ میں کیمو تھراپی، ٹارگیٹڈ تھراپی اور امیونو تھراپی کے لیے درکار متعدد دوائیں اور انجیکشنز دستیاب نہیں جس کے باعث یہاں زیر علاج مریضوں کو مہنگے انجیکشن اور ادویات فراہم کرنا ایک بڑا چیلنج بن گیا، مریض اور ان کے اہل خانہ شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
جناح اسپتال کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پروفیسر شاہد رسول نے بتایا کہ سندھ بھر میں کینسر کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے اور صوبے میں صرف دو سرکاری اسپتال کینسر کے علاج کے لیے موجود ہیں جو ناکافی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سے کینسر کے لیے علیحدہ بجٹ کی درخواست کی گئی ہے اور ایک بورڈ تشکیل دینے کی بھی تجویز دی ہے تاکہ ادویات کی فراہمی اور بجٹ کے معاملات کو بہتر طریقے سے سنبھالا جا سکے۔
پروفیسر شاہد رسول نے کہا کہ پہلے بیت المال سے زکوٰۃ فنڈ سے 200 ارب روپے ملتے تھے جو اب کم ہو کر صرف چار کروڑ رہ گئے ہیں۔ اس محدود بجٹ میں بھی اسپتال غیر رجسٹرڈ مریضوں کو ادویات فراہم کرتا ہے لیکن مریضوں کی بڑی تعداد کے باعث یہ ایک مشکل کام ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جلد آئی ٹی سسٹم بنائیں گے جس سے رجسٹرڈ مریضوں کو ہی ادویات فراہم کی جائیں گی کیوںکہ ہمارے پاس کینسر کے علاج کے لیے ملک بھر سے مریض آتے ہیں اور بہت سے نجی اسپتال کے مریض بھی ہمارے ڈیپارٹمنٹ سے ادویات لے جاتے ہیں جس سے غیر ضروری دباؤ پڑھ رہا ہے کوشش ہے کہ مستحقین اور حقدار کو ادویات فراہم کی جائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔