حکومت کا پی آئی اے سے 50 فیصد اضافی ملازمین کو فارغ کرنے پر غور

22 جولائی کو مالیاتی مشیران کی تقرری کیساتھ ہی قومی ایئرلائن کی نجکاری کےعمل کا آغاز ہوجائے گا،وزیر مملکت برائے نجکاری


ویب ڈیسک July 17, 2014
موجودہ حکومت قومی مفاد میں سخت معاشی فیصلے کرنے سے گریز نہیں کرے گی، وزیر مملکت برائے نجکاری محمد زبیر فوٹو: فائل

وزیر مملکت برائے نجکاری محمد زبیر نے کہا ہے کہ قومی ایئر لائن پی آئی اے میں 50 فیصد ملازمین اضافی ہیں جنہیں فارغ کرنے کے لئے حکومت جامع منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے محمد زبیر نے کہا کہ پی آئی اے کے اضافی ملازمین کو فارغ کرنے کی منصوبہ بندی کے تحت رضاکارانہ ریٹائرمنٹ اور اس کے بعد ملازمت کے نئے مواقع تلاش کرنے میں مدد کرنا شامل ہے جس کے لئے قطر کی حکومت سے رابطے میں ہے کیونکہ وہاں 2022 میں ہونے والے فٹبال کے عالمی مقابلوں کی تیاری کے لیے لاکھوں ملازمتوں کے مواقع پیدا ہو رہے ہیں جبکہ دبئی کی حکومت سے بھی رابطہ کیا جارہا ہے کیونکہ وہاں 2020 میں ہونے والی عالمی نمائش کے لیے بھی بڑی تعداد میں افرادی قوت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کا مسئلہ صرف اضافی ملازمین نہیں بلکہ ان کی قابلیت بھی ہے، یہ لوگ کتنے باصلاحیت ہیں اور جس کام کے لیے انہیں بھرتی کیا گیا تھا وہ انجام دینے میں کتنے ماہر ہیں، یہ بھی ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔

پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے محمد زبیر کا کہنا تھا کہ 22 جولائی کو مالیاتی مشیران کی تقرری کے ساتھ ہی قومی ایئر لائن کی نجکاری کے عمل کا باضابطہ آغاز ہوجائے گا جو آئندہ سال جون تک مکمل ہوگا، اس دوران ہم کمپنی کے 26 سے 51 فیصد حصص نجی کمپنی کو فروخت کر کے اس کی انتظامیہ بھی ان کے حوالے کردیں گے تاہم نجکاری سے قبل اس کی ری اسٹرکچرنگ کی جائے گی جس میں ملازمین کی چھانٹی کا عمل بھی شامل ہے۔ پی آئی اے کی نجکاری کے خلاف اس کے ملازمین اور بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے مخالفانہ مہم چلانے کے اعلانات پر بات کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ 1980 کی دہائی میں برطانوی وزیراعظم مارگریٹ تھیچر کو اپنے ملک میں نجکاری کا عمل شروع کرنے پر اس سے زیادہ مخالفت کا سامنا تھا لیکن انہوں نے اس مخالفت کے باوجود اپنا پروگرام جاری رکھا جس سے ملک کو فائدہ ہوا اور وہ 'آئرن لیڈی' کے نام سے مشہور ہوئیں لہٰذا موجودہ حکومت بھی قومی مفاد میں سخت معاشی فیصلے کرنے سے گریز نہیں کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اس لیے نجکاری کا عمل جلد مکمل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ نواز شریف کی قیادت میں بننے والی حکومت کو جو مینڈیٹ ملا ہےاگر ہم نے اس مینڈیٹ کو ملکی مفاد میں استعمال نہیں کیا تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔

وزیر مملکت برائے نجکاری نے کہا کہ ایک وقت تھا جب پی آئی اے نہ صرف فضائی سفر کے لیے مسافروں کی اولین ترجیح تھی بلکہ ایک نفع بخش ادارے کے طور پر پھل پھول بھی رہی تھی لیکن آج اسی کمپنی کا ماہانہ خسارہ 70 کروڑ روپے ہے جس کی بڑی وجہ ملازمین کی موجیں ہیں جنہیں مختلف سیاسی جماعتیں اپنی دور حکومت میں بھرتی کرتی رہیں جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج دنیا بھر میں جہاں ایک جہاز کے لئے 200 ملازم ہیں وہاں پی آئی اے میں یہ تعداد 600 ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں