علی امین گنڈاپور نے وضاحت نہیں کی کہ وہ کے پی ہاؤس سے کیوں بھاگے رکن جے یو آئی
بہادری کا مظاہرہ کریں اور اجتماعی استعفے دے دیں،ہم آپ کے ساتھ ہیں، رکن جمعیت علمائے اسلام عدنان وزیر
خیبرپختونخوا (کے پی) اسمبلی میں اپوزیشن جماعت جمعیت علمائے اسلام (جے یوئی آئی) کے رکن عدنان خان وزیر نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے وضاحت نہیں دی کہ کے پی ہاؤس اسلام سے کیوں بھاگے تھے اور اگر ایک ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) احکامات نہیں مان رہا ہے تو پھر حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
کے پی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن جماعت جمعیت علمائے اسلام کے رکن عدنان وزیر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وقفہ سوالات کے بغیر اسمبلی اجلاس غیر قانونی ہے، کل بھی جاری وقفہ سوالات کو مؤخر کیا گیا حالانکہ اسمبلی رولز کے مطابق جاری وقفہ سوالات مؤخر نہیں کیا جاسکتا، کل وزیراعلیٰ کی تقریر کے لیے وقفہ سوالات کو ایوان کی منظوری کے بغیر مؤخر کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک لیاقت اور انورزیب کی گرفتاری اور کے پی ہاؤس پر دھاوا بولنے کی مذمت کرتے ہیں، شکر ہے کل وزیراعلیٰ نے اپنی تقریر میں پاک فوج زندہ باد کا نعرہ لگایا۔
رکن صوبائی اسمبلی نے کہا کہ وفاقی حکومت نے کے پی ہاؤس میں فسطائیت اور بربریت کا مظاہرہ کیا، علی نقوی بھائی بھائی کےنعرے میں وزیراعلی کے پی کی شخصیت پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔
عدنان وزیر نے کہا کہ وزیراعلی علی امین گنڈاپور اگر گرفتاری دے دیتے تو ان کی عزت میں اضافہ ہوتا، وزیراعلی نے اپنی تقریر میں یہ وضاحت نہیں دی کہ وہ کے پی ہاؤس سے بھاگے کیوں تھے، کوئی کارکن ڈی چوک نہیں جا سکا لیکن وزیراعلی پہنچ گئے اور ڈی چوک سے خیریت کے ساتھ واپس کے پی ہاؤس بھی آگئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ غریب صوبے کی سرکاری گاڑیاں اس وقت اسلام آباد پولیس کی تحویل میں ہیں، یہ تمام سرکاری وسائل اسلام آباد احتجاج کے لیے استعمال ہوئے ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی نے کہا کہ اگر ایک ڈی سی حکومتی احکامات نہیں مان رہا تو پھر حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے، لوگوں کے ساتھ وعدے ہوئے لیکن وہ پورے نہیں کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ کا وزیراعلیٰ منافق ہے، فارم 45 اور 47 کی بات کرتے ہیں یہاں بھی کئی لوگوں نے اسٹامپ دیے ہوئے ہیں، عمران خان سمجھ رہا ہے کہ میرے ورکرز مجھے چھڑائیں گے لیکن اس کو پتا نہیں کہ اس کے ساتھ کون دھوکا کر رہا ہے، اپنے لیڈر کی آزادی کے لیے آئینی طریقہ اختیار کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اس اسمبلی کو چلانا ہے اس لیے آتے ہیں، اگر ان میں دم نہیں تو ہم اپنے اراکین کو چھڑانے کے لیے آگے آئیں گے، 9 مئی میں جو آپ کے لوگ گرفتار ہیں،کم از کم ان کو رہا تو کروائیں، آپ بہادری کا مظاہرہ کریں اور اجتماعی استعفے دے دیں،ہم آپ کے ساتھ ہیں۔
کے پی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن جماعت جمعیت علمائے اسلام کے رکن عدنان وزیر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وقفہ سوالات کے بغیر اسمبلی اجلاس غیر قانونی ہے، کل بھی جاری وقفہ سوالات کو مؤخر کیا گیا حالانکہ اسمبلی رولز کے مطابق جاری وقفہ سوالات مؤخر نہیں کیا جاسکتا، کل وزیراعلیٰ کی تقریر کے لیے وقفہ سوالات کو ایوان کی منظوری کے بغیر مؤخر کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک لیاقت اور انورزیب کی گرفتاری اور کے پی ہاؤس پر دھاوا بولنے کی مذمت کرتے ہیں، شکر ہے کل وزیراعلیٰ نے اپنی تقریر میں پاک فوج زندہ باد کا نعرہ لگایا۔
رکن صوبائی اسمبلی نے کہا کہ وفاقی حکومت نے کے پی ہاؤس میں فسطائیت اور بربریت کا مظاہرہ کیا، علی نقوی بھائی بھائی کےنعرے میں وزیراعلی کے پی کی شخصیت پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔
عدنان وزیر نے کہا کہ وزیراعلی علی امین گنڈاپور اگر گرفتاری دے دیتے تو ان کی عزت میں اضافہ ہوتا، وزیراعلی نے اپنی تقریر میں یہ وضاحت نہیں دی کہ وہ کے پی ہاؤس سے بھاگے کیوں تھے، کوئی کارکن ڈی چوک نہیں جا سکا لیکن وزیراعلی پہنچ گئے اور ڈی چوک سے خیریت کے ساتھ واپس کے پی ہاؤس بھی آگئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ غریب صوبے کی سرکاری گاڑیاں اس وقت اسلام آباد پولیس کی تحویل میں ہیں، یہ تمام سرکاری وسائل اسلام آباد احتجاج کے لیے استعمال ہوئے ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی نے کہا کہ اگر ایک ڈی سی حکومتی احکامات نہیں مان رہا تو پھر حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے، لوگوں کے ساتھ وعدے ہوئے لیکن وہ پورے نہیں کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ کا وزیراعلیٰ منافق ہے، فارم 45 اور 47 کی بات کرتے ہیں یہاں بھی کئی لوگوں نے اسٹامپ دیے ہوئے ہیں، عمران خان سمجھ رہا ہے کہ میرے ورکرز مجھے چھڑائیں گے لیکن اس کو پتا نہیں کہ اس کے ساتھ کون دھوکا کر رہا ہے، اپنے لیڈر کی آزادی کے لیے آئینی طریقہ اختیار کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اس اسمبلی کو چلانا ہے اس لیے آتے ہیں، اگر ان میں دم نہیں تو ہم اپنے اراکین کو چھڑانے کے لیے آگے آئیں گے، 9 مئی میں جو آپ کے لوگ گرفتار ہیں،کم از کم ان کو رہا تو کروائیں، آپ بہادری کا مظاہرہ کریں اور اجتماعی استعفے دے دیں،ہم آپ کے ساتھ ہیں۔