آئینی ترامیم پر حکومت کو مشکلات کا سامنا سیاسی جماعتوں کے درمیان ڈیڈ لاک
جے یو آئی کے بعد پیپلز پارٹی نے بھی حکومت کو فوجی عدالتوں اور آئینی ترامیم پر جلد بازی نہ کرنے کا مشورہ دےدیا
فوجی عدالتوں اور مخصوص نشستوں کے بارے میں ترامیم پر سیاسی جماعتوں کے درمیان ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا، 26 ویں آئینی ترمیم کا معاملہ مزید التواء میں جانے کا خدشہ پیدا ہوگیا، ترامیم 25 اکتوبر کے بعد لائے جانے کا امکان ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آئینی عدالت کے قیام اور جوڈیشل اصلاحات سے متعلق 26 ویں آئینی ترامیم حکومت کیلئے دردسر بن چکی ہے، حکومت کی تمام تر کوششوں کے باوجود آئینی ترمیم کے مجوزہ ڈرافٹ پر اتفاق رائے قائم نہیں ہوسکا۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن کے بعد حکومتی اتحاد کی بڑی جماعت پیپلز پارٹی نے بھی حکومت کو فوجی عدالتوں سے متعلق آئینی ترمیم پر ہری جھنڈی دکھا دی، پیپلز پارٹی نے حکومت کو آئینی ترمیم پر جلد بازی نہ کرنے اور ڈیڈ لائن پر ڈیڈ لائن دینے کا مشورہ دے دیا اور فوجی عدالتوں سے متعلق آرٹیکل 8 اور مخصوص نشستوں کے بارے میں آرٹیکل 51 میں ترمیم کی مخالفت کر دی۔
ذرائع کے مطابق فوجی عدالتوں، مخصوص نشستوں اور آئینی عدالتوں کے قیام سے متعلق جے یو آئی ف کے اختلافات کے سبب 26ویں آئینی ترمیم کا معاملہ مزید التواء میں جانے اور آئینی ترمیم 25اکتوبر کے بعد لائے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق جے یو آئی ف کی جانب سے تاحال آئینی ترامیم سے متعلق ڈرافٹ کو حتمی شکل نہیں دی جاسکی۔ جے یو آئی ف کی جانب سے آئینی ترامیم سے متعلق تجاویز سامنے آنے پر جے یو آئی ف سے مذاکرات کا دوسرا دور شروع ہوگا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آئینی عدالت کے قیام اور جوڈیشل اصلاحات سے متعلق 26 ویں آئینی ترامیم حکومت کیلئے دردسر بن چکی ہے، حکومت کی تمام تر کوششوں کے باوجود آئینی ترمیم کے مجوزہ ڈرافٹ پر اتفاق رائے قائم نہیں ہوسکا۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن کے بعد حکومتی اتحاد کی بڑی جماعت پیپلز پارٹی نے بھی حکومت کو فوجی عدالتوں سے متعلق آئینی ترمیم پر ہری جھنڈی دکھا دی، پیپلز پارٹی نے حکومت کو آئینی ترمیم پر جلد بازی نہ کرنے اور ڈیڈ لائن پر ڈیڈ لائن دینے کا مشورہ دے دیا اور فوجی عدالتوں سے متعلق آرٹیکل 8 اور مخصوص نشستوں کے بارے میں آرٹیکل 51 میں ترمیم کی مخالفت کر دی۔
ذرائع کے مطابق فوجی عدالتوں، مخصوص نشستوں اور آئینی عدالتوں کے قیام سے متعلق جے یو آئی ف کے اختلافات کے سبب 26ویں آئینی ترمیم کا معاملہ مزید التواء میں جانے اور آئینی ترمیم 25اکتوبر کے بعد لائے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق جے یو آئی ف کی جانب سے تاحال آئینی ترامیم سے متعلق ڈرافٹ کو حتمی شکل نہیں دی جاسکی۔ جے یو آئی ف کی جانب سے آئینی ترامیم سے متعلق تجاویز سامنے آنے پر جے یو آئی ف سے مذاکرات کا دوسرا دور شروع ہوگا۔