اسٹیٹ آفس کراچی میں مبینہ طور پر ایڈہاک ازم کا نظام قائم
مستقل افسر کی تعیناتی نہ ہونے کے سبب اسٹیٹ آفس کراچی کے دفتری امور ٹھپ
وفاقی وزارت ہاؤسنگ نے اسٹیٹ آفس کراچی میں مبینہ طور پر "ایڈہاک ازم" کا نظام قائم کردیا ہے۔
اسٹیٹ آفس کراچی کے انچارج اور ڈپٹی ڈائریکٹر گریڈ 18 کی پوسٹ پر 4 سال سے کوئی مستقل افسر تعینات نہیں کیا گیا ہے ۔ گریڈ 17 کے افسران کو چند ماہ کے لیے اس عہدے کا عارضی چارج دے کر تعینات کر دیا جاتا ہے ۔
مستقل افسر کی تعیناتی نہ ہونے کے سبب اسٹیٹ آفس کراچی کے دفتری امور ٹھپ ہو گئے ہیں اور عملا تمام شعبوں میں کام بند ہوتا نظر آرہا ہے ۔
اسٹیٹ آفس کے ذرائع نے بتایا کہ وفاقی وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے کراچی اسٹیٹ آفس میں ڈپٹی ڈائریکٹر کی گریڈ 18 کی پوسٹ 2018 ء میں تشکیل دی ۔
ڈپٹی ڈائریکٹر اسٹیٹ آفس کراچی مذکورہ محکمے کا سربراہ ہوتا ہے ، جس کے ماتحت کراچی میں وفاقی ملازمین کی رہائشی کالونیاں آتی ہیں ۔ اسٹیٹ آفس کراچی سے ملازمین کو مکانات کی الاٹمنٹ، سرکاری مکانات کا کرایہ جمع کرنا اور جو ملازمین سرکاری مکانات نہیں لیتے ہیں ، انہیں ہاؤس رینٹ کی مد میں سہولیات فراہم کرتا ہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ وزارت ہاؤسنگ نے 2020 ء سے ڈپٹی ڈائریکٹر کی پوسٹ پر کوئی گریڈ 18 کا افسر تعینات نہیں کیا ہے اور اس عہدے پر عارضی طور پر گریڈ 17 کے افسر کو چارج دے کر ایڈہاک ازم کی بنیاد پر اسٹیٹ آفس کراچی کو چلایا جا رہا ہے ۔
دستیاب ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ نومبر 2020 ء میں عظیم جتوئی ، 2021 ء میں نیاز لاکھو ، 2022 ء میں محمد ایوب جان ، 2023 ء میں ہی نیاز لاکھو ، 2023 ء میں دوبارہ ایوب جان اور پھر 2023 ء میں زوہیب اوڈھو ، اپریل 2024 ء میں شفیق احمد کو اس عہدے پر عارضی پر چارج دے کر اسٹیٹ آفس کے امور چلائے گئے ۔
تمام افسران کا تعلق اسٹیٹ آفس سے تھا ۔ تاہم اکتوبر 2024 ء میں وزارت ہاؤسنگ کے ماتحت پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کے گریڈ 17 کے افسر اورسرکاری ریسٹ ہاؤس قصرناز کراچی کے انچارج و اسسٹنٹ کنٹرولر سکندر حیات کو اسٹیٹ آفس کراچی کے انچارج اور ڈپٹی ڈائریکٹر گریڈ 18 کی پوسٹ پر تین ماہ کے لیے تعینات کیا گیا ہے ۔ انہوں نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا ہے ۔ تاہم دوہری ذمہ داریاں ہونے کے سبب ان کو مذکورہ عہدے پر کام کرنے میں کئی مسائل درپیش ہیں۔
مجاز اتھارٹی کے حالیہ فیصلے کو افسران سمجھ سے بالاتر قرار دے رہے ہیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ گریڈ 18 کے افسران ہونے کے باوجود وزارت ہاؤسنگ کے سیکریٹری اور ڈائریکٹر جنرل اسٹیٹ آفس اسلام آباد کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر اسٹیٹ آفس کراچی کے عہدے پر مستقل بنیادوں پر افسر تعینات نہیں کیا جارہا ہے۔
وہ اسٹیٹ آفس کراچی میں ایڈہاک ازم( ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدے پر کم گریڈ کے حامل افسر کو عارضی چارج دینے کی حکمت عملی ) کی بنیاد پر دفتر کے امور چلانے کی پالیسی پر گامزن نظر آتے ہیں۔
وزارت ہاؤسنگ کے حکام کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ آفس کراچی میں ٹرانسفر پوسٹنگ قوانین کے مطابق کیے جارہےہیں ۔ اسٹیٹ آفس کراچی کے امور احسن طریقے سے چل رہے ہیں ۔ آفس کے غیر فعال ہونے کی اطلاعات درست نہیں ہیں۔حکام کا کہنا ہے اسٹیٹ آفس کراچی میں ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدے پر جو حالیہ پوسٹنگ کی گئی ہے ، وہ قوانین کے مطابق ہے ۔نئے تعینات ہونے والےافسرسکندر حیات احسن طریقے سے اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں۔
اسٹیٹ آفس کراچی کے انچارج اور ڈپٹی ڈائریکٹر گریڈ 18 کی پوسٹ پر 4 سال سے کوئی مستقل افسر تعینات نہیں کیا گیا ہے ۔ گریڈ 17 کے افسران کو چند ماہ کے لیے اس عہدے کا عارضی چارج دے کر تعینات کر دیا جاتا ہے ۔
مستقل افسر کی تعیناتی نہ ہونے کے سبب اسٹیٹ آفس کراچی کے دفتری امور ٹھپ ہو گئے ہیں اور عملا تمام شعبوں میں کام بند ہوتا نظر آرہا ہے ۔
اسٹیٹ آفس کے ذرائع نے بتایا کہ وفاقی وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے کراچی اسٹیٹ آفس میں ڈپٹی ڈائریکٹر کی گریڈ 18 کی پوسٹ 2018 ء میں تشکیل دی ۔
ڈپٹی ڈائریکٹر اسٹیٹ آفس کراچی مذکورہ محکمے کا سربراہ ہوتا ہے ، جس کے ماتحت کراچی میں وفاقی ملازمین کی رہائشی کالونیاں آتی ہیں ۔ اسٹیٹ آفس کراچی سے ملازمین کو مکانات کی الاٹمنٹ، سرکاری مکانات کا کرایہ جمع کرنا اور جو ملازمین سرکاری مکانات نہیں لیتے ہیں ، انہیں ہاؤس رینٹ کی مد میں سہولیات فراہم کرتا ہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ وزارت ہاؤسنگ نے 2020 ء سے ڈپٹی ڈائریکٹر کی پوسٹ پر کوئی گریڈ 18 کا افسر تعینات نہیں کیا ہے اور اس عہدے پر عارضی طور پر گریڈ 17 کے افسر کو چارج دے کر ایڈہاک ازم کی بنیاد پر اسٹیٹ آفس کراچی کو چلایا جا رہا ہے ۔
دستیاب ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ نومبر 2020 ء میں عظیم جتوئی ، 2021 ء میں نیاز لاکھو ، 2022 ء میں محمد ایوب جان ، 2023 ء میں ہی نیاز لاکھو ، 2023 ء میں دوبارہ ایوب جان اور پھر 2023 ء میں زوہیب اوڈھو ، اپریل 2024 ء میں شفیق احمد کو اس عہدے پر عارضی پر چارج دے کر اسٹیٹ آفس کے امور چلائے گئے ۔
تمام افسران کا تعلق اسٹیٹ آفس سے تھا ۔ تاہم اکتوبر 2024 ء میں وزارت ہاؤسنگ کے ماتحت پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کے گریڈ 17 کے افسر اورسرکاری ریسٹ ہاؤس قصرناز کراچی کے انچارج و اسسٹنٹ کنٹرولر سکندر حیات کو اسٹیٹ آفس کراچی کے انچارج اور ڈپٹی ڈائریکٹر گریڈ 18 کی پوسٹ پر تین ماہ کے لیے تعینات کیا گیا ہے ۔ انہوں نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا ہے ۔ تاہم دوہری ذمہ داریاں ہونے کے سبب ان کو مذکورہ عہدے پر کام کرنے میں کئی مسائل درپیش ہیں۔
مجاز اتھارٹی کے حالیہ فیصلے کو افسران سمجھ سے بالاتر قرار دے رہے ہیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ گریڈ 18 کے افسران ہونے کے باوجود وزارت ہاؤسنگ کے سیکریٹری اور ڈائریکٹر جنرل اسٹیٹ آفس اسلام آباد کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر اسٹیٹ آفس کراچی کے عہدے پر مستقل بنیادوں پر افسر تعینات نہیں کیا جارہا ہے۔
وہ اسٹیٹ آفس کراچی میں ایڈہاک ازم( ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدے پر کم گریڈ کے حامل افسر کو عارضی چارج دینے کی حکمت عملی ) کی بنیاد پر دفتر کے امور چلانے کی پالیسی پر گامزن نظر آتے ہیں۔
وزارت ہاؤسنگ کے حکام کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ آفس کراچی میں ٹرانسفر پوسٹنگ قوانین کے مطابق کیے جارہےہیں ۔ اسٹیٹ آفس کراچی کے امور احسن طریقے سے چل رہے ہیں ۔ آفس کے غیر فعال ہونے کی اطلاعات درست نہیں ہیں۔حکام کا کہنا ہے اسٹیٹ آفس کراچی میں ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدے پر جو حالیہ پوسٹنگ کی گئی ہے ، وہ قوانین کے مطابق ہے ۔نئے تعینات ہونے والےافسرسکندر حیات احسن طریقے سے اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں۔