- پھیپھڑوں کے انفیکشن میں مبتلا سعودی فرمانروا کی میڈیکل رپورٹس آگئیں
- معاشی ترقی کے ثمرات عوام تک پہنچنا شروع ہوگئے، وفاقی وزیر اطلاعات
- پنجاب کی جیلوں میں نائٹ پیٹرولنگ نہ ہونے کا انکشاف
- مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان آئینی ترامیم پر اتفاق
- آئینی ترامیم میں فوجی عدالتوں کا کسی صورت نہیں مان سکتے چاہے کوئی بھی ٹارگٹ ہو، جے یو آئی
- انسداد دہشتگردی عدالت؛ علیمہ اور عظمیٰ خان کا مزید 2 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور
- ملتان ٹیسٹ؛ دوسری اننگز میں پاکستان نے 5 وکٹیں گنوا دیں
- اسرائیلی فوج کا لبنان پر فضائی حملہ؛ 5 ہیلتھ ورکر جاں بحق
- اسلام آباد سے 4 بھائی لاپتا؛ ناقص تفتیش پر ہائیکورٹ پولیس افسران پر برہم
- کراچی کے مختلف علاقوں میں آندھی کیساتھ بارش اور ژالہ باری
- اسرائیل خبردار رہے! ہماری انگلیاں ٹریگر پر ہیں؛ ایرانی جنرل کی جوابی دھمکی
- ملتان ٹیسٹ؛ جو روٹ، ہیری بروک نے پارٹنرشپ کا نیا ریکارڈ قائم کردیا
- انگلینڈ پاکستان کیخلاف 800 یا اس سے زائد رنز بنانے والی پہلی ٹیم بن گئی
- کے پی میں امن کیلیے وفاقی و صوبائی حکومتیں یکجا، وزیراعلیٰ ہاؤس میں گرینڈ جرگہ جاری
- ایس سی او اجلاس؛ اسلام آباد میں 5 روز کیلئے تعلیمی ادارے بند، او/اے لیول امتحانات کی اجازت
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت آج مزید کم ہو گئی
- آن لائن جنسی ہراسانی اور بلیک میلنگ میں ملوث ملزم گرفتار
- تنخواہوں کی عدم ادائیگی، اردو یونیورسٹی کے اساتذہ کا ایچ ای سی دفتر کے باہر احتجاج
- بھارتی صنعتکار رتن ٹاٹا کی آخری رسومات میں مودی شرکت نہیں کریں گے
- ملک کے 8 ائرپورٹس غیر فعال، عملہ اور دیگر اخراجات بوجھ بن گئے
آئینی ترامیم کے خلاف درخواستوں پر پشاور ہائیکورٹ کا لارجر بینچ تشکیل دینے کا عندیہ
پشاور: ہائی کورٹ نے آئینی ترامیم کے خلاف درخواستوں پر لارجر بینچ تشکیل دینے کا عندیہ دے دیا۔
آئینی ترامیم کے خلاف دائر درخواست پر سماعت پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی، جس میں عدالت نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اسی نوعیت کے اور کیسز بھی ہیں، ان کے ساتھ اس درخواست کو بھی سنیں گے۔ہوسکتا ہے ان کیسز کے لیے ہم لارجر بینچ بھی شکیل بھی دیں۔
دورانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل علی گوہر درانی ایڈووکیٹ نے کہا کہ وفاقی حکومت آئینی ترامیم کرنے جارہی ہے، لیکن ابھی تک اس آئینی پیکیج کا مسودہ سامنے نہیں آیا۔ ہم نے درخواست آئینی ترامیم کا مسودہ پبلک کرنے کے لیے دائر کی ہے۔ جو بھی ترامیم ہوں گی، پہلے مسودے کو عوام کے سامنے لایا جائے۔
وکیل نے بتایا کہ حکومت نے اسمبلی کا 14 ستمبر کو اجلاس بلایا اور اسی دن اجلاس بار بار ملتوی کیاجاتا رہا۔ اٹھارہویں ترمیم جب ہورہی تھی تو اس وقت مسودے کو پبلک کیا گیا تھا۔ اس وقت کمیٹی کے 80 سے زائد اجلاس ہوئے تھے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آئین میں کہاں پر ہے کہ یہ سب پبلک کیا جائے گا، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ قومی اسمبلی کے بزنس رولز ہیں، جو بھی بل آئے گا اس کو سیکرٹری پبلش کرے گا۔ آرٹیکل 19 اور 25 بھی اس کی اجازت دیتا ہے کہ ہر شہری قومی معاملات میں رائے دے سکتا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔