پاکستان میں رواں سال غربت کی شرح بڑھ کر 405 فیصد تک جانیکا انکشاف
معاشی استحکام کے لیے سیاسی اتفاق رائے اور آئی ایم ایف پروگرام پر عمل ضروری ہے، عالمی بینک
عالمی بینک نے پاکستان میں رواں سال غربت کی شرح بڑھ کر 40.5 فیصد تک جانے کا انکشاف کیا ہے جبکہ معاشی استحکام کے لیے سیاسی اتفاق رائے اور آئی ایم ایف پروگرام پر عمل ضروری قرار دیا ہے۔
عالمی بینک نے ڈیویلپمنٹ اَپ ڈیٹ رپورٹ جاری کر دی جس میں پاکستان میں سالانہ 16 لاکھ نئے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع ناکافی قرار دیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 2023 میں غربت کی شرح 40.2 فیصد تھی، بڑھتی غربت کی وجہ سست معاشی ترقی، بلند مہنگائی اور اجرت میں کمی ہے۔ اگلے سال مالی خسارہ کم ہو کر 7.3 فیصد کی سطح پر آجائے گا۔
پاکستان میں قرضوں کی شرح اس سال 72.4 فیصد سے 73.8 فیصد تک جانے کا تخمینہ ہے جبکہ اگلے مالی سال پاکستان کے ذمہ قرض کی شرح مزید بڑھ کر 74.7 فیصد تک جانے کا خدشہ ہے۔ اگلے دو سال میں روزگار کے حصول کے لیے مارکیٹ میں 35 لاکھ نئے لوگ آئیں گے۔
عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق مقامی کرنسی کی ترسیل 14.2 فیصد سے بڑھ کر 16.1 فیصد تک پہنچ گئی جس کی وجہ سے بھی پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا۔ مالی طور پر غیر مستحکم توانائی کا شعبہ معیشت کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان کو اگلے 2 سال تک سالانہ 22 ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ درکار ہے جبکہ اس سال معاشی شرح نمو دیگر علاقائی ممالک کے مقابلے سب سے کم رہے گی۔ پاکستان میں رواں مالی سال معاشی شرح نمو 3.6 فیصد ہدف کے مقابلے 2.8 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
اگلے مالی سال معاشی ترقی کی رفتار بڑھ کر 3.2 فیصد ہو جائے گی جبکہ پاکستانی معیشت کو بھاری بیرونی فنانسنگ سمیت بلند خطرات کا سامنا ہے۔
رواں سال مہنگائی کی اوسط شرح 11.1 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، ڈبل ڈیجٹ مہنگائی کی بڑی وجہ مقامی سطح پر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ قرار دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اگلے مالی سال مہنگائی کم ہوکر 9 فیصد کے سنگل ڈیجٹ پر آجائے گی، رواں سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 0.6 فیصد اور اگلے سال 0.7 فیصد ہونے کا تخمینہ ہے جبکہ اس سال مالی خسارہ 6.8 فیصد سے بڑھ کر 7.6 فیصد تک جانے کا امکان ہے۔
عالمی بینک نے ڈیویلپمنٹ اَپ ڈیٹ رپورٹ جاری کر دی جس میں پاکستان میں سالانہ 16 لاکھ نئے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع ناکافی قرار دیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 2023 میں غربت کی شرح 40.2 فیصد تھی، بڑھتی غربت کی وجہ سست معاشی ترقی، بلند مہنگائی اور اجرت میں کمی ہے۔ اگلے سال مالی خسارہ کم ہو کر 7.3 فیصد کی سطح پر آجائے گا۔
پاکستان میں قرضوں کی شرح اس سال 72.4 فیصد سے 73.8 فیصد تک جانے کا تخمینہ ہے جبکہ اگلے مالی سال پاکستان کے ذمہ قرض کی شرح مزید بڑھ کر 74.7 فیصد تک جانے کا خدشہ ہے۔ اگلے دو سال میں روزگار کے حصول کے لیے مارکیٹ میں 35 لاکھ نئے لوگ آئیں گے۔
عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق مقامی کرنسی کی ترسیل 14.2 فیصد سے بڑھ کر 16.1 فیصد تک پہنچ گئی جس کی وجہ سے بھی پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا۔ مالی طور پر غیر مستحکم توانائی کا شعبہ معیشت کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان کو اگلے 2 سال تک سالانہ 22 ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ درکار ہے جبکہ اس سال معاشی شرح نمو دیگر علاقائی ممالک کے مقابلے سب سے کم رہے گی۔ پاکستان میں رواں مالی سال معاشی شرح نمو 3.6 فیصد ہدف کے مقابلے 2.8 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
اگلے مالی سال معاشی ترقی کی رفتار بڑھ کر 3.2 فیصد ہو جائے گی جبکہ پاکستانی معیشت کو بھاری بیرونی فنانسنگ سمیت بلند خطرات کا سامنا ہے۔
رواں سال مہنگائی کی اوسط شرح 11.1 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، ڈبل ڈیجٹ مہنگائی کی بڑی وجہ مقامی سطح پر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ قرار دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اگلے مالی سال مہنگائی کم ہوکر 9 فیصد کے سنگل ڈیجٹ پر آجائے گی، رواں سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 0.6 فیصد اور اگلے سال 0.7 فیصد ہونے کا تخمینہ ہے جبکہ اس سال مالی خسارہ 6.8 فیصد سے بڑھ کر 7.6 فیصد تک جانے کا امکان ہے۔