ملک کے 8 ائرپورٹس غیر فعال ہونے سے عملہ اور دیگر اخراجات ادارے پر بوجھ بن گئے۔
پاکستان میں 33 ہوائی اڈوں میں سے 8 غیر فعال ہونے کی وجہ وہاں فلائٹس آپریشنز کا نہ ہونا ہے، جس کی وجہ سے پاکستان ائرپورٹ اتھارٹی کو کروڑوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ ائرپورٹ پر عملہ تعینات ہے، ہر ماہ تنخواہوں کی ادائیگی اور دیگر اخراجات بھی ادارے پر بوجھ بن چکے ہیں۔
ملک میں 12 انٹرنیشنل ائرپورٹ اور 14 ڈومیسٹک ائرپورٹس ہیں ۔ بنوں، دالبندین، پارہ چنار، خضدار، روالا کوٹ،مظفرآباد، سیدو شریف، سہون شریف اور سبی ائرپورٹ پر کئی برس سے فلائٹس آپریشن بند ہیں جب کہ غیر فعال ائرپورٹس پر عملہ تعینات ہے اور ہر ماہ تنخواہوں کی ادائیگی بھی کی جا رہی ہے۔
بنوں، دالبندین، پاراچنار، خضدار، راولاکوٹ، سہون شریف اور سبی کے ہوائی اڈے بند ہونے سے عوام کو سفری مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔
ترجمان پی اے اے کے مطابق یہ ائرپورٹس غیر ملکی معززین کی پروازوں، کسی بھی صورتحال یا پروازوں کی ڈائیورژنز کے لیے بھی استعمال ہوسکتے ہیں۔ کوئی بھی ائرلائن اپنا فلائٹ آپریشن کسی وقت شروع کرسکتی ہے۔ ادارہ فلائٹ سیفٹی اور ملک بھر میں ہوائی نیٹ ورک کی دستیابی کو یقینی بنا رہا ہے۔