تنخواہوں کی عدم ادائیگی، اردو یونیورسٹی کے اساتذہ کا ایچ ای سی دفتر کے باہر احتجاج

صفدر رضوی  جمعرات 10 اکتوبر 2024
فوٹو: فائل

فوٹو: فائل

  کراچی: وفاقی اردو یونیورسٹی کراچی کے اساتذہ و غیرتدریسی ملازمین تنخواہ اور ہاؤس سیلنگ کی عدم ادائیگیوں پر سراپا احتجاج بن گئے ہیں۔

عبد الحق کیمپس اور سائنس کیمپس گلشن اقبال کے ملازمین نے جمعرات کو اپنے مطالبات کے حق میں وفاقی ایچ ای سی کے کراچی دفتر کے باہر مظاہرہ کیا۔ اساتذہ و ملازمین کی ایسوسی ایشنز نے اس موقع پر علامتی دھرنا دیا اور وفاقی ایچ ای سی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

ملازمین و اساتذہ کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کو اس وقت 934 ملین کا خسارہ ہے جس کے سبب اساتذہ کی تنخواہیں، ریٹائر ملازمین کی پینشنز اور ہاؤس سیلنگ کئی مہینوں سے رکی ہوئی ہیں۔

مظاہرین کی جانب سے اس سلسلے میں چیئرمین ایچ ای سی کے نام ایک خط کراچی ریجن کے دفتر میں جمع کرایا گیا جس میں انھیں مخاطب کرکے کہا گیا ہے کہ گزشتہ 5 سال سے ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کی جانب سے سالانہ گرانٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا تھا جبکہ ہر سال تنخواؤں کے ساتھ ساتھ دیگر اخراجات میں اضافے کی وجہ سے جامعہ کے خسارے میں ہر سال اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

سال 2023-2024 میں مالی خسارہ 934 ملین تھا جبکہ اس سال ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے 5 فیصد گرانٹ میں اضافہ کیا گیا ہے جو صرف 45 ملین بنتا ہے۔ اس انتہائی کم اضافے کی وجہ سے سال 2024 میں جامعہ کا مالی بحران مزید شدت اختیار کر چکا ہے، اساتذہ و اعمال کی دو مہینے کی تنخواہیں اور پانچ مہینے کی ہاؤس سیلنگ ادا نہیں کی گئیں۔

ایک اندازے کے مطابق رواں مالی سال کے آخر میں جامعہ اردو چار ماہ کے تنخواہوں کے خسارے میں ہوگی۔ جامعہ کے ریگولر ملازمین کے علاوہ جز وقتی اساتذہ کے دو سال سے زائد کے بقایاجات، ریٹائر ہونے والے اساتذہ و اعمال کی تین مہینوں کی پینشن اور دیگر واجبات کی ادائیگی کے لیے جامعہ اردو کے پاس فنڈز دستیاب نہیں ہیں۔ جامعہ میں ریسرچ کی سہولیات کا فقدان اور سائنس کے شعبہ جات میں لیب کا مطلوبہ سامان (ایکوپمنٹس، کیمیکل اور کمپیوٹرز) میسّر نہ ہونے کی وجہ سے طلبہ کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں جس سے وفاقی جامعہ اردو کے 18000 طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے۔

احتجاج اور خط میں مزید کہا گیا کہ وفاقی جامعہ اردو چیئرمین ایچ ای سی کی سربراہی میں قائم سرچ کمیٹی کی سفارشات پر شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری صاحب کا 5 سال کے عرصے کے لیے مارچ 2024 میں تقرر کیا گیا جس کے بعد جامعہ کے تمام ملازمین کو امید تھی کہ شیخ الجامعہ صاحب وفاقی و صوبائی حکومتوں سے اسپیشل بیل آوٹ پیکج حاصل کر کے وفاقی جامعہ اردو کو مالی بحران سے نکلنے میں کامیاب ہو جائیں گے لیکن شیخ جامعہ کوششوں کے بعد بھی نہ تو بیل آوٹ پیکج حاصل کر سکے اور نہ ہی سالانہ گرانٹ کی خاطر خواہ اضافہ کروا سکے۔

وفاقی جامعہ اردو میں مالی بحران دن بدن سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ ایسے حالات میں اساتذہ اکرام و دیگر ملازمین اپنی تنخواؤں اور پینشن کے لیے احتجاج کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ جامعہ اردو کے ملازمین درخواست کرتے ہیں کہ وفاقی جامعہ اردو کی بقا کے لیے فوری طورپر پر 1500 میلن کا بیل آوٹ پیکج کی منظوری میں اپنا کردار ادا کریں۔

علاوہ ازیں، اس موقع پر ’’ایکسپریس‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے ریجنل ڈائریکٹر کراچی نذیر حسین کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کا مسئلہ ایچ ای سی حل نہیں کر سکتی، یہ مسائل یونیورسٹی کو خود حل کرنا ہے کیونکہ 2018 سے ملک میں اعلیٰ تعلیم کا بجٹ نہیں بڑھایا گیا لہٰذا ایچ ای سی بھی کسی یونیورسٹی کا فنڈ نہیں بڑھا سکی، کسی یونیورسٹی کے ساتھ یہ مسائل نہیں جو اردو یونیورسٹی کے ساتھ ہیں۔ اس یونیورسٹی کے پاس پینشن کا فنڈ نہیں ہے، یونیورسٹی میں ضرورت سے زائد لوگوں کا تقرر کیا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔