اللہ کا شکر ہے، آئی پی پیز کے حوالے سے ہماری کوششیں کامیاب رہیں؛ ایس ایم تنویر

ویب ڈیسک  جمعرات 10 اکتوبر 2024
وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد 5 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم ہورہے ہیں، ایس ایم تنویر

وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد 5 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم ہورہے ہیں، ایس ایم تنویر

 کراچی: وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد 5 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم ہورہے ہیں جس کے لیے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے پلیٹ فارم یونائیٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی) نے اپنا کردار خوش اسلوبی کے ساتھ ادا کیا۔

یونائیٹڈ بزنس گروپ کے پیٹرن ان چیف ایس ایم تنویر نے کہا ہے کہ میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں کہ اس نے ہماری عاجزانہ مہم کو کامیاب بنایا اور ہمیں ملک کی تاجر برادری کی خدمت کرنے کا موقع دیا۔

انھوں نے بتایا کہ 107 انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسر (آئی پی پی) کے ساتھ مسائل کو حل کرانے کی کوششیں بالآخر تکمیل کے قریب ہیں اور 5 آئی پی پیز معاہدے آج ختم ہو رہے ہیں۔

ایس ایم تنویر نے بتایا کہ اس کی منظوری کابینہ نے دیدی ہے جو ایک سنگ میل ہے۔ یہ آئی پی پیز کئی برسوں سے کم سے کم بجلی پیدا کرنے کے باوجود سالانہ 100 ارب روپے وصول کر رہی تھیں۔

ایس ایم تنویر نے کہا کہ ہم آئی پی پیز کے لیے بنائی گئی ٹاسک فورس کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہیں، جس کی سربراہی وزیراعظم کے معاون خصوصی محمد علی نے کی تھی۔

ایس ایم تنویر نے کہا کہ اس ٹاسک فورس نے آئی پی پی کے معاہدوں پر نظرثانی کرکے پاکستان کی معاشی اور سماجی پائیداری کو یقینی بنایا ہے۔

یونائیٹڈ بزنس گروپ کے سربراہ ایس ایم تنویز نے مزید کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ اب آئی پی پیز کو ادائیگی صرف اس بجلی کے لیے کی جائے گی جو اصل میں پیدا کی گئی اور پھر صارفین کو فراہم بھی کی گئی۔ جس سے ملک پر مالی بوجھ کم ہوگا۔

ایس ایم تنویر کے بقول موجودہ آئی پی پی معاہدوں میں “ٹیک یا پے” ماڈل کو بجلی کی طلب سے قطع نظر مستحکم آمدنی کی ضمانت دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے کیوں کی اس کے نتیجے میں حکومت غیر استعمال شدہ بجلی کی ادائیگی کر رہی ہے، جس سے سرکلر ڈیٹ کے مسائل میں اضافہ ہوا۔

یونائیٹڈ بزنس گروپ کے سربراہ ایس ایم تنویر نے امید ظاہر کی کہ گفت و شنید کے ذریعے از سر نو آئی پی پی معاہدہ  پاکستان کے توانائی کے شعبے کے چیلنجوں سے نمٹنے اور ملک کے مزید پائیدار مستقبل کو یقینی بنانے کی جانب ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔