انتظار پنجوتھہ کہاں ہیں کچھ پتا نہیں چلا اسلام آباد پولیس کا عدالت میں بیان
ڈی آئی جی اسلام آباد کا ہائی کورٹ میں اظہار لاعلمی، عدالت کا پنڈی پولیس سے پوچھنے کا حکم
اسلام آباد پولیس نے عمران خان کے وکیل انتظار پنجھوتھہ کی گمشدگی پر لاعلمی کا اظہار کردیا اور کہا ہے کہ ان کا کچھ پتا نہیں چلا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی کے فوکل پرسن انتظار پنجھوتھہ کی بازیابی کی درخواست پر سماعت ہوئی جو کہ چیف جسٹس عامر فاروق کے روبرو ہوئی۔ ڈی آئی جی پولیس، ڈی ایس پی لیگل ہائیکورٹ ساجد چیمہ و دیگر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ ایڈووکیٹ انتظار پنجوتھہ کا ابھی تک کچھ معلوم نہیں ہوسکا۔ ڈی آئی جی نے کہا کہ تمام خفیہ اداروں کو خطوط لکھے جا چکے ہیں، ہم نے اس کیس میں اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم بنائی ہوئی ہے۔
عدالت نے کہا کہ مرزا آصف ایڈوکیٹ کا بیان ہے وہ راولپنڈی نہیں بلکہ واپس اسلام آباد آیا ہے۔ اس پر ڈی آئی جی نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آرہا ہے انتظار پنجھوتھہ راولپنڈی جا رہا ہے، راولپنڈی کے سی سی ٹی وی دیکھنے کے لیے ہم نے لکھا ہے۔
عدالت نے اسلام آباد پولیس کو ہدایت دی کہ میں جمعہ کے بعد کیس رکھ رہا ہوں راولپنڈی پولیس سے پوچھ کر بتائیں۔
سماعت کے دوران وقفہ ہوا بعدازاں دوبارہ شروع ہوئی، ڈی آئی جی اسلام آباد پولیس، ایس پی خالد اعوان اور ڈی ایس پی ساجد چیمہ عدالت میں پیش ہوئے۔ درخواست گزار کی جانب سے وکیل فیصل چوہدری و دیگر وکلاء عدالت میں پیش ہوئے۔
ڈی آئی جی نے کہا کہ انتظار پنجوتھہ کی گاڑی فیض آباد سے شمس آباد راولپنڈی تک گئی، شمس آباد سے انتظار پنجوتھہ کی گاڑی یوٹرن لے کر واپس آئی، ہمیں وقت دیا جائے ہم دیکھتے ہیں کہ وہ گاڑی وہاں سے کہاں گئی، گاڑی کی نمبر پلیٹ کالی ہے، اسے ٹریک کرنے میں مشکل پیش آتی ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ فیصل چوہدری کو فوکل پرسن مقرر کر دیتے ہیں، جو بھی پراگریس ہو فیصل چوہدری کو آگاہ کیا جائے، میں اس کیس میں تفصیلی آرڈر جاری کرونگا، مجھے یقین ہے اس معاملے میں کل تک کچھ ہو جائے گا۔
چیف جسٹس نے ڈی آئی جی پولیس کو ہدایت دی کہ ایجنسیوں کے ساتھ اپنے روابط میں تیزی لائیں۔