کے پی کے گرفتار سرکاری ملازمین کی رہائی کے لیے ہائیکورٹ میں درخواست
ایمرجنسی کی صورت میں قیمتی جانیں بچانے کے لیے سرکاری ملازمین احتجاج میں شریک تھے، درخواست
ڈی چوک احتجاج کے دوران خیبر پختونخوا کے گرفتار سرکاری ملازمین کے خلاف درج مقدمے کے اخراج اور رہائی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔
خیبر پختونخوا حکومت نے صوبائی ملازمین کی رہائی کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہے۔
صوبائی حکومت کا درخواست میں موقف ہے کہ سرکاری اہلکار اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے تھا اور وزیر اعلیٰ کے پی پُرامن احتجاج میں شریک تھے، اعلیٰ حکام کی ہدایت پر ایمرجنسی کی صورت میں قیمتی جانیں بچانے کے لیے سرکاری ملازمین احتجاج میں شریک تھے۔
درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے پروٹوکول کے لیے آفیشلز اور سرکاری گاڑیاں شامل تھیں، مظاہرین کے ساتھ سرکاری ملازمین کو گرفتار کرکے انکی گاڑیاں بھی پکڑ لیں جبکہ سرکاری ملازمین 1122 میں ڈیوٹی سر انجام دے رہے تھے اور سرکاری افسران قانونی طور پر ڈیوٹی سر انجام دینے کے پابند تھے۔
صوبائی حکومت نے استدعا کی کہ گرفتار صوبائی ملازمین کے خلاف تھانہ سنگجانی میں درج مقدمے خارج کیے جائیں، گرفتار اہلکاروں کو رہا کرنے کے احکامات اور کے پی کی سرکاری گاڑیاں صوبائی حکومت کو واپس کرنے کے احکامات بھی جاری کیے جائیں۔
درخواست میں آئی جی اسلام آباد پولیس، ڈی آئی جی، ایس ایس پی اور ایس ایچ او تھانہ سنگجانی کو فریق بنایا گیا ہے۔
خیبر پختونخوا حکومت نے صوبائی ملازمین کی رہائی کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہے۔
صوبائی حکومت کا درخواست میں موقف ہے کہ سرکاری اہلکار اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے تھا اور وزیر اعلیٰ کے پی پُرامن احتجاج میں شریک تھے، اعلیٰ حکام کی ہدایت پر ایمرجنسی کی صورت میں قیمتی جانیں بچانے کے لیے سرکاری ملازمین احتجاج میں شریک تھے۔
درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے پروٹوکول کے لیے آفیشلز اور سرکاری گاڑیاں شامل تھیں، مظاہرین کے ساتھ سرکاری ملازمین کو گرفتار کرکے انکی گاڑیاں بھی پکڑ لیں جبکہ سرکاری ملازمین 1122 میں ڈیوٹی سر انجام دے رہے تھے اور سرکاری افسران قانونی طور پر ڈیوٹی سر انجام دینے کے پابند تھے۔
صوبائی حکومت نے استدعا کی کہ گرفتار صوبائی ملازمین کے خلاف تھانہ سنگجانی میں درج مقدمے خارج کیے جائیں، گرفتار اہلکاروں کو رہا کرنے کے احکامات اور کے پی کی سرکاری گاڑیاں صوبائی حکومت کو واپس کرنے کے احکامات بھی جاری کیے جائیں۔
درخواست میں آئی جی اسلام آباد پولیس، ڈی آئی جی، ایس ایس پی اور ایس ایچ او تھانہ سنگجانی کو فریق بنایا گیا ہے۔