کراچی میں این اے 231 کے 4 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ گنتی کے دوران ہنگامہ آرائی

عامر فاروق  جمعـء 11 اکتوبر 2024
فوٹو ایکسپریس نیوز

فوٹو ایکسپریس نیوز

  کراچی: شہر قائد میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 231 ملیر کے 4 پولنگ اسٹیشنز کی دوبارہ گنتی کے موقع پر نقاب پوش افراد نے ضلعی الیکشن کمیشن کے دفتر پر حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی، بیلٹ پیپر چھین لیے اور ایک بورے میں موجود بیلٹ پیپر اور الیکشن میٹریل کو آگ لگادی۔

پاکستان پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی نے ہنگامہ آرائی، جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ پر ایک دوسرے پر الزامات لگائے ہیں جبکہ الیکشن کمیشن نے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرادیا۔

تفصیلات کے مطابق الیکشن ٹریبونل کے حکم پر جمعہ کی صبح 10 بجے پولنگ اسٹیشن نمبر 65 ، 71 ، 98 اور 175 کی پی پی کے کامیاب امیدوار عبد الحکیم بلوچ اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار اپنے ساتھیوں کے ساتھ ضلعی دفتر میں موجود تھے۔

اس دوران صبح تقریبا 11 بجے کچھ نقاب پوش افراد الیکشن کمیشن کے دفتر میں داخل ہوئے اور جس کمرے میں گنتی کی جارہی تھی وہاں دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے، نامعلوم افراد نے کمرے سے بیلٹ پیپرز اور دیگر الیکشن میٹریل چھینا اور الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر ایک بورے میں موجود سامان کو آگ لگادی جبکہ باقی سامان لے کر موقع سے فرار ہوگئے۔

وقوعہ پر موجود افراد کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ منٹوں میں ہو،۔ پی ٹی آئی کے امیدوار کے مطابق کارروائی کے دوران انہیں اور ان کے بیٹے کو نامعلوم افراد  نے تشدد کا نشانہ بنایا اور لیپ ٹاپ بھی چھین لیا جبکہ اس دوران پولیس خاموش تماشائی بنی رہی جبکہ پیپلز پارٹی کے عبدالحکیم بلوچ نے پی ٹی آئی کو واقعہ کا ذمے دار قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ اس حلقے میں پیپلز پارٹی کے عبدالحکیم بلوچ عام انتخابات میں 389 ووٹوں کی برتری سے 43634 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے تھے جبکہ ان کے مقابلے پر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار خالد محمود کو 43245 ووٹ ملے تھے۔

آزاد امیدوار خالد محمود علی نے پیپلزپارٹی کے عبدالحکیم بلوچ کی کامیابی کو الیکشن ٹربیونل میں چیلنج  کیا تھا۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے این اے 231 کے 4 پولنگ اسٹیشنز کی دوبارہ گنتی کے حوالے سے ہنگامہ آرائی، بیلٹ پیپرز کے جلائے جانے اور چوری ہونے کے معاملہ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے صوبائی الیکشن کمیشن سندھ سے  فوری رپورٹ طلب کرلی۔

الیکشن کمیشن نے چیف سیکریٹری اور آئی جی سندھ کو ہدایات دی کہ اس معاملے میں ملوث افراد کے خلاف فوری قانونی کارروائی کی جائے۔ ریجنل الیکشن کمشنر کراچی کا عملہ بھی واقعے کے کچھ دیر بعد الیکشن کمیشن سندھ کے دفتر چلا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اپنی جان بچانے کے لیے جارہے ہیں، عدم تحفظ کا شکار ہیں، سیکورٹی کے باوجود ریجنل الیکشن کمشنر کے دفتر میں یہ سب کچھ ہوا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔