لاڑکانہ؛ کچے کے ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن ناکامی کا شکار، قتل واغوا کی وارداتیں عروج پر

ویب ڈیسک  جمعـء 11 اکتوبر 2024
—فوٹو فائل

—فوٹو فائل

لاڑکانہ: لاڑکانہ ڈویژن کے کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف گزشتہ دو سالوں سے جاری آپریشن مسلسل ناکامی کا شکار ہےا ور  قتل و غارت، اغوا برائے تاوان اور ڈکیتیوں کی وارداتیں عروج  پہنچ گئی ہیں۔

ڈی آئی جی لاڑکانہ آفس کی  لاڑکانہ ڈویژن میں جرائم کی صورتحال سے متعلق ایکسپریس نیوز کو موصول ہونےو الی رپورٹ کے مطابق لاڑکانہ ڈویژن کے پانچوں اضلاع میں گزشتہ 9 ماہ کے دوران 421 افراد قتل اور 472 زخمی ہوئے۔

لاڑکانہ ضلع میں 89، قمبر شہدادکوٹ میں 82، جیکب آباد میں 61، کندھکوٹ کشمور میں 80 اور شکارپور میں سب سے زیادہ 109 افراد قتل ہوئے جبکہ اسی عرصے کے دوران پولیس افسران سمیت 12 پولیس اہلکار شہید اور 42 شدید زخمی ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق  لاڑکانہ ڈویژن میں 852 مبینہ پولیس مقابلوں میں 52 ملزمان ہلاک ہوئے اور 174  کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا۔ اس عرصے کے دوران  پولیس نے 7 ہزار 231 اشتہاری اور روپوش ملزمان کو گرفتار کیا۔

گذشتہ 9 ماہ کے دوران لاڑکانہ ڈویژن میں اغوا کے 276 اور اغوا برائے تاوان کے 72 واقعات رپورٹ  ہوئے جبکہ 69 افراد کو بازیاب کروایا گیا، تاہم  ضلع شکارپور پولیس کے مغوی پولیس اہلکار محمد اسماعیل شر کو بھی ڈاکوؤں سے تاحال بازیاب نہیں کروایا جاسکا۔

لاڑکانہ ڈویژن میں گزشتہ نو ماہ کے دوران شہریوں سے 39 کروڑ سے زائد مالیت کی لوٹ مار کی گئی جبکہ ریکوری صرف 5 کروڑ تک رہی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پچھلے  9 ماہ کے دوران ڈاکوؤں کے ہاتھوں اغوا ہونے والے بیشتر افراد نے رہائی کے لیے کروڑوں روپے کی رقم بطور تاوان ادا کی جبکہ تاوان کی رقم ادا نہ کرنے والے دو شہریوں کو ڈاکوؤں نے قتل کر کے نعشیں قریبی علاقوں میں پھینک دیں۔

پولیس کے مطابق ملک کے مختلف صوبوں کے شہری تاحال ڈاکوؤں کے مختلف  گروہوں کے پاس مغوی ہیں جن میں بگٹی برادری کے بھی دو افراد شامل ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔