حکومت چینی انجینئرز کو سیکیورٹی دینے میں ناکامشہباز رانا

پاکستان میں جب بھی استحکام کی بات ہورہی ہوتی ،دہشتگردی کا بڑا واقعہ ہوجاتا ہے

ایک لارجر جیو پولیٹیکل گیم یہاں پر ہو رہی ہے،کامران یوسف،دی ریویو میں بات چیت ۔ فوٹو : فائل

تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جب بھی استحکام کی بات ہو رہی ہوتی ہے، پاکستان کی گلوبل کمیونٹی میں لنکیج کی بات ہوتی ہے تو ساتھ ہی دہشتگردی کا کوئی نہ کوئی بڑا واقعہ ہو جاتا ہے اور مزید عدم استحکام پیدا ہو جاتا ہے۔ ایس سی او کے اجلاس سے آٹھ دس دن پہلے کراچی میں ہونے والاواقعہ بہت افسوس ناک ہے۔

حکومت پاکستان چینی انجینئروں کو سیکیورٹی فراہم کرنے میں بری طرح ناکام ہوئی۔ چینی ان چیزوں کو بے حد سنجیدہ لیتے ہیں۔ اس واقعے کے بعد پاکستان میں کام کرنے والے چندچینیوں سے میری ملاقاتیں ہوئی ہیں۔وہ بہت زیادہ ڈسٹرب ہیں۔


انھیں سمجھ نہیں آ رہی کہ پاکستان ہمیں سیکیورٹی فراہم کرنے میں آخر کیوں ناکام ہے۔ آئی ایم ایف سے پاکستان کے لیے منظور ہونے والے سات ارب ڈالر پیکج پربات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف اس بارے میں تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے۔ رپورٹ میں آئی ایم ایف نے اعتراف پاکستان کو قرض فراہم کرنا دودھاری تلوار پر چلنے کے مترادف ہے۔تجزیہ کار کامران یوسف کامران یوسف نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں قدرے استحکام آنے لگتا ہے تو کہیں نہ کہیں اس طرح کے واقعات ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔

ایک چیز تو طے ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ایک لارجر جیو پولیٹیکل گیم یہاں پر ہو رہی ہے۔ کراچی میں ہونے والے واقعہ کی ذمہ داری دہشتگرد تنظیم مجید بریگیڈ نے قبول کی ہے۔ پاکستان میں جو دہشتگرد تنظیمیں ہیں خاص طور پرمجید بریگیڈ، بی ایل اے ان کا ہدف صرف اور صرف چینی باشندے ہیں۔ یہ کسی اور کو اس طرح نشانہ نہیں بنا رہے۔ یہ ہماری انٹیلی جنس کی اور جن پروٹوکولز پر ہم عمل کر رہے ہیں اس کی بھی ناکامی ہے۔

افریقہ جہاں امن و امان کی صورتحال پاکستان سے بھی بدتر ہے وہاں پر اس طرح کی صورتحال نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حقیقی سیاست میں آئی ایم ایف کو کون چلاتا ہے۔ ماضی میں بھی ہم نے بہت سے ایسے پروگرام لیے جن کی شرائط پوری نہیں کیں۔ لیکن آئی ایم ایف دوسری طرف دیکھتا رہا کیونکہ امریکہ ان کو کہتا تھا کہ ان کو پروگرام بھی دیں اور رعایت بھی دیں۔
Load Next Story