صفائی و اسپرے نہ ہونے سے مچھروں کی بہتات ملیریا ڈنگی و چکن گونیا کے مریض بڑھ گئے

جناح وسول میں روز50مریض بخار،سردی وجسم میں درد میں آرہے ہیں،مریض ڈنگی،ملیریاوچکن گونیا کا شکار ہیں

بخارکی شدت سے ٹیسٹ نتائج میںفرق آتا ہے، تیزبخار میں وائرس زیادہ واضح اورہلکے بخارمیں کم ہوتاہے،سرکاری اسپتالوں میں چکن گونیا کی ٹیسٹنگ کٹس کم ہوگئیں فوٹو: فائل

کراچی میں صفائی کے ناقص انتظامات اور مچھروں کی بہتات کے سبب ملیریا ، ڈنگی اور چکن گونیا کے کیسز میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا،نجی اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد کئی گنا بڑھ گئی، سرکاری اسپتالوں میں چکن گونیا کی ٹیسٹنگ کٹس دستیاب نہیں، طبی ماہرین نے کہا ہے کہ بارشیں ہوئیں تو مذکورہ بیماریوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق جناح اور سول اسپتال کراچی میں روزانہ 50 سے زائد مریض بخار، سردی اور جسم میں درد کی علامات کے ساتھ رپورٹ ہو رہے ہیں، ایمرجنسی شفٹ انچارج ڈاکٹر عرفان صدیقی کے مطابق کچھ مریض ڈنگی، ملیریا اور چکن گونیا سے متاثرہ ہیں،جبکہ کچھ ایسے وائرل انفیکشن کے کیسز بھی ہیں جن میں تمام ٹیسٹ منفی آرہے ہیں۔


ڈاکٹر عرفان صدیقی کے مطابق ان وائرل انفیکشن کے مریضوں میں بخار، جسمانی درد اور پیروں میں سوزش کی علامات عام ظاہر ہورہی ہیں، جنرل فزیشن جناح اسپتال ڈاکٹر فیصل جاوید نے کہا ہے کہ ٹیسٹ ہمیشہ مثبت آنا ضروری نہیں ہوتا ، تقریباً 5 فیصد کیسز ایسے ہوتے ہیں جن میں بیماری موجود ہوتی ہے لیکن ٹیسٹ میں ظاہر نہیں ہوتی، ڈاکٹر فیصل جاوید کا کہنا ہے کہ بخار کی شدت کے مطابق ٹیسٹ کے نتائج میں فرق آتا ہے۔

تیز بخار میں وائرس زیادہ واضح ہوتا ہے جبکہ ہلکی حرارت میں کم ہوتا ہے، سرکاری اسپتالوں میں چکن گونیا کی ٹیسٹنگ کٹس کی کمی اور تشخیصی ٹیسٹ مہنگے ہونے کی وجہ سے بہت سے شہری پی سی آر ٹیسٹ نہیں کروا پارہے ہیں، طبی ماہرین سی بی سی ٹیسٹ کے ذریعے انفیکشن کا اندازہ لگارہے ہیں جس کے باعث کیسز کی رپورٹنگ بھی کم ہو رہی ہے۔
Load Next Story