این آئی سی ایچ میں طبی عملے کی جانب سے او پی ڈی کا بائیکاٹ کرنے کے نتیجے میں مریض بچے اور ان کے تیماردار رُل گئے۔
قومی ادارہ برائے صحت اطفال میں عملے پر تشدد کے خلاف احتجاج تیسرے روز میں داخل ہوگیا، جس میں ڈاکٹرز، نرسز اور طبی عملے کی جانب سے او پی ڈی اور نئے داخلوں کا بائیکاٹ کیا گیا ہے۔ اس موقع پر احتجاجی ڈاکٹرز، نرسز اور طبی عملے کی جانب سے اسپتال انتظامیہ اور پولیس کے خلاف نعرے بازی کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی: این آئی سی ایچ میں نومولود کے انتقال پر لواحقین کا طبی عملے پر تشدد
دوسری جانب ڈاکٹرز کے احتجاج کے باعث بچوں کے مفت علاج کے لیے این آئی سی ایچ آنے والے والدین رُل گئے اور بائیکاٹ کی وجہ سے بچوں کا پرائیویٹ اسپتالوں میں علاج کروانے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ اس صورت حال میں دُور دراز سے آنے والے شہری سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
اسپتال میں آنے والے ایک شہری نے بتایا کہ ہم ملیر کے علاقے سے بہت مشکل سے این آئی سی ایچ پہنچے ہیں اور یہاں ڈاکٹرز نے کام بند کررکھا ہے۔اتنے بڑے اسپتال میں کوئی پوچھنے اور بتانے والا نہیں، کسی کی غلطی کی سزا ہمیں کیوں دی جارہی ہے۔ صوبے کے سب سے بڑے اسپتال میں بچوں کا علاج نہ ہونا حکومت اور انتظامیہ کی ناکامی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: این آئی سی ایچ؛ تشدد کے واقعات پر طبی عملے نے او پی ڈی کا بائیکاٹ کردیا
اسی طرح خیر پور سے آنے والا ایک شہری علاج کی سہولت نہ ملنے پر پھٹ پڑا اور کہا کہ سندھ حکومت اس صورت حال کا فوری نوٹس لیتے ہوئے یہاں کے مسائل حل کرے تاکہ مریضوں اور ان کے تیمار داروں کو نئی پریشانیوں سے بچایا جا سکے۔
دریں اثنا اسپتال میں وارڈ، انتہائی نگہداشت یونٹس، ایمرجنسی اور آپریشنز فعال رہیں گے۔ ہم حالیہ دنوں میں این آئی سی ایچ کے عملے پر ہونے والے تشدد کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ جب تک سکیورٹی انتظامات مکمل نہیں ہوں گے یہ بائیکاٹ جاری رہے گا۔