سندھ ہائی کورٹ نے قتل کے مجرم کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ جتنی سزا کاٹ لی، وہی اس کے لیے کافی ہے۔
عمر قید کے مجرم کی سزا کے خلاف درخواست کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں جسٹس کے کے آغا نے مجرم کی درخواست منظور کرتے ہوئے اسے بری کردیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ مجرم نے جتنی سزا کاٹی ہے وہی اس کے لیے کافی ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ مجرم کے خلاف مزید کوئی مقدمہ نہیں تو اسے فوری طور پر رہا کردیا جائے۔
مجرم شیر علی کے خلاف 2018 میں قتل کا مقدمہ درج ہوا تھا۔ پراسیکیوشن کے مطابق شیر علی کو ٹرائل کورٹ کی جانب سے شواہد کی روشنی میں سزا سنائی گئی۔ شیر علی کے ہاتھوں جھگڑے کے دوران صدام نامی شہری کا قتل ہوگیا تھا۔دونوں شہریوں کے درمیان فصل کے حوالے سے کئی روز سے جھگڑا جاری تھا۔
پراسیکیوشن کے مطابق وقوعہ کی جگہ جب دونوں شہری ملے تو ایک دم جھگڑا شروع ہوگیا۔ جھگڑے کے دوران ہاتھا پائی اور تیز چھری کے استعمال کی وجہ سے موت واقع ہوئی۔شیرعلی کو ٹرائل کورٹ کی جانب سے2020ء میں عمر قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔