- کراچی سے نامعلوم شخص کی مسخ شدہ لاش برآمد
- کرم میں قبائل کے مابین فائرنگ میں 15 افراد جاں بحق
- شادی کی تقریب میں ہوائی فائرنگ کرنے والا نوجوان اپنی ہی گولی سے جاں بحق
- عمران خان کی خیریت کے بارے میں خدشات پر فوری جواب دیا جائے، وزیراعلیٰ کے پی
- ایلون مسک نے روبو ٹیکسی کی رونمائی کر دی
- کراچی: ڈیفینس میں لائن لیک ہونے سے تیل سڑکوں پر بہہ گیا، علاقہ سیل
- ٹی 20 بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ اگلے ماہ پاکستان میں کھیلا جائے گا
- بھارت نے ٹی 20 انٹرنیشنل کی تاریخ کا دوسرا سب سے بڑا اسکور بنادیا
- ایم کیو ایم نے آئینی ترمیم پر حکومت کی حمایت بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنانے سے مشروط کردی
- کراچی میں ٹیکنالوجی فیسٹیول، طالبعلم نے نئی اسمارٹ ہوم ٹیکنالوجی متعارف کرادی
- کراچی ٹریفک پولیس آئی جی سندھ کے احکامات کی دھجیاں اڑانے میں مصروف
- بلاول بھٹو زرداری نے آئینی ترامیم پرعوام سے تجاویز مانگ لیں
- قومی ویمن فٹبال ٹیم ساف ویمنز چیمپئن شپ کیلیے کھٹمنڈو روانہ
- پولیس کو ایکٹ میں ترمیم کرکے پی ٹی آئی کی ذیلی تنظیم بنانا خطرناک ہوگا، ترجمان مسلم لیگ (ن)
- بحیرہ عرب میں ہوا کا کم دباؤ شدت اختیار کرگیا، کل ڈپریشن میں تبدیل ہوسکتا ہے
- جمعیت علمائے اسلام کی آئینی ترامیم میں سود کے خاتمے کی بھی تجویز
- پی آئی اے کا اسلام آباد میں دفاتر 3 دن بند رکھنے کا فیصلہ
- پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی صنعتی تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور
- بلوچستان میں کسی فوجی آپریشن کی ضرورت نہیں ہے، سرفراز بگٹی
- آئینی ترامیم پر جے یو آئی کا حکومت کا ساتھ دینے سے انکار
پولیس کو ایکٹ میں ترمیم کرکے پی ٹی آئی کی ذیلی تنظیم بنانا خطرناک ہوگا، ترجمان مسلم لیگ (ن)
پشاور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے رکن اور صوبائی ترجمان اختیار ولی نے خیبرپختونخوا (کے پی) حکومت کی جانب سے پولیس ایکٹ 2017 میں ترمیم کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس فورس کو ذیلی تنظیم بنانا خطرناک کھیل ثابت ہوگا۔
مسلم لیگ(ن) خیبرپختونخوا کے ترجمان اختیار ولی نے ویڈیو بیان میں کہا کہ خیبرپختونخوا کی حکومت اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے یہ اعلان کیا ہے کہ وہ آئی جی خیبرپختونخوا یعنی پولیس فورس سے تبادلوں اور تعیناتی کے اختیارات واپس لے کر اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس پولیس فورس کو تحریک انصاف کی ذیلی تنظیم بنانا خطرناک کھیل ثابت ہوگا اور ہم ہر سطح پر اس کی مخالفت کریں گے۔
انہوں نے صوبائی حکومت کو مخاطب کرکے کہا کہ پولیس ایکٹ 2016 اور2017 کےحوالے سے آپ کے لیڈر نے اتنی تشہیر کی تھی کہ ہم نے خیبرپختونخوا میں ایک مثالی پولیس قائم کی ہے، کیا آپ کا وہ فیصلہ غلط اور جھوٹا تھا کہ یہ مثالی پولیس بن گئی ہے یا پہلی پولیس کو سیاسی کہنے کی آپ کے لیڈر کی بات غلط تھی۔
اختیار ولی نے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور اب پولیس کے سارے اختیارات اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں لیکن ہم ان کو یہ غیر قانونی اقدام نہیں کرنے دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس پولیس کو ہم شہدا فورس کہتے ہیں، اس کو سیاسی کرنے نہیں دیں گے اور اگر پولیس فورس کو آپ نے سیاسی بنانے کی کوشش کی تو ایسے حالات میں ہم اپنے شہدا فورس کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور جہاں تک ممکن ہوگا ہم آپ کا راستہ روکیں گے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ آپ کے اس غیر قانونی اور غیرآئینی اقدام کو پولیس فورس بھی قبول نہیں کر رہی ہے اور پولیس کے اعلیٰ افسران خدشات کا اظہار کر چکے ہیں۔
اختیار ولی نے دعویٰ کیا کہ کئی پولیس افسران یہاں سے اپنے تبادلے کروا کر دوسرے صوبوں کو جا سکتے ہیں یا استعفیٰ دے سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔