بد امنی اورہڑتالوں کے باعث فرنیچرانڈسٹری تباہ بیشتر شورومزبند مالکان دیوالیہ ہو گئے

بھتہ خوری وبم دھماکوں سے رواں ماہ 9 دن کاروباری سرگرمیاں جاری رہ سکیں، کارخانے دارقرضوں کے بوجھ تلے دب گئے، عتیق میر

ایک ماہ کے دوران فرنیچرکی فروخت 30 فیصد تک محدودرہی، صورتحال یہی رہی تومزیدہزاروں کاریگربے روزگارہوجائیں گے، ذرائع فوٹو: پبلیسٹی

ملک میںمستقل بدامنی،ہڑتال،احتجاج اوربارشوں کے باعث تجارتی سرگرمیاں 50 فیصدبھی بحال نہ ہوسکیں۔

گزشتہ تین ماہ سے دیگرشعبوںکی طرح فرنیچرانڈسٹری بھی تباہی کے دہانے پرپہنچ گئی ہے،فرنیچر کے تیارکنندگان اوردکانداروں کاکہناہے کہ شادی بیاہ کے پیک سیزن کے باوجود عیدالفطرکے بعدسے فرنیچرکی فروخت مطلوبہ عروج تک نہ پہنچ سکی۔

بلکہ قوت خریدمتاثر ہونے اورخوف کے باعث گزشتہ ایک ماہ کے دوران مقامی مارکیٹوںمیں فرنیچرکی فروخت بمشکل20 تا30 فیصد تک محدودہے،فرنیچر کے تاجروں نے بتایا کہ گزشتہ 5 سال کے دوران پہلی بارفرنیچرمینوفیکچررزاور ڈیلرز کیلیے سال 2012 کے پیک سیزن جولائی،اگست اور ستمبرکے مہینے انڈسٹری کیلیے سیاہ سیزن ثابت ہوئے ہیں۔


فرنیچرسیکٹر کے نمائندے عتیق میرنے ''ایکسپریس'' کوبتایاکہ بارشوں، ہڑتال احتجاج ہنگامہ آرائی ٹارگٹ کلنگ،بھتہ خوری بم دھماکے جیسے واقعات کے باعث صرف ستمبر2012 کے ابتدائی21 یوم میں سے بمشکل 9 دن فرنیچرکی تجارتی سرگرمیاںبحال رہیںلیکن ان ایام میں بھی خوف وہراس کی فضابرقراررہنے کے سبب خریداروںکی فرنیچرمارکیٹوں میںآمد کی شرح15 فیصدتک محدودرہی ہے۔

انھوںنے کہاکہ کراچی کی بیشتر فرنیچر مارکیٹوں میں متعدد تاجروں کا دیوالیہ نکل گیاہے اورانھوںنے اپنے شورومزبندکردیے ہیں،مارکیٹ ذرائع نے بتایاکہ بدترین کاروباری حالات کے باعث فرنیچرکے کارخانے داراپنے خام مال سپلائرزجبکہ دکانداراپنے کارخانے داروں کے بھاری قرضوں کے بوجھ تلے دب گئے ہیں۔

فرنیچر کی فروخت محدود ہونے کے سبب فرنیچر شوروم مالکان اپنی دکانوں کے اخراجات بھی پورے کرنے سے قاصر ہوگئے ہیں جسے پورا کرنے کیلیے بیشتر دکاندارکسٹمرزکولاگت یا لاگت سے کم پربھی فرنیچرفروخت کرنے کی پیشکشیںکررہے ہیںلیکن مارکیٹوں میںمطلوبہ خریداردستیاب نہیںہیں،سروے کے دوران معلوم ہوا ہے کہ لکڑی اور فارمیکا کے تیارفرنیچرکی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث اسکی فروخت کی شرح انتہائی کم ہوگئی ہے۔

جس کے سبب بیشترتاجروں نے ہلکے اور بھاری لوہے کے فرنیچرکی فروخت شروع کردی ہے،فرنیچر کے تاجروں کا کہنا ہے کہ شہر میں لاقانونیت اور بدامنی کابازارگرم رہاتوکراچی کے مختلف علاقوں میں قائم فرنیچرکے چھوٹے بڑے سیکڑوں کارخانے بنداورہزاروںکاریگربے روزگار ہوجائیں گے۔
Load Next Story