امریکی چینل نے غزہ میں اسرائیلی سفاکیت فاش کرنے والے صحافی کوواپس بلالیا
ایمن محی الدین کو کوریج سے روکنےکی اصل وجہ صیہونی فوج کی غزہ میں بربریت کی حقائق پر مبنی رپورٹنگ ہے، این ایس اے اہلکار
ایک امریکی ٹی وی نے غزہ میں تعینات اپنے رپورٹر کو دنیا کو صیہونی فوج کا اصل چہرہ دکھانے والے اپنے صحافی کو خطے میں سلامتی کے خطرے کا بہانا بنا کر واپس بلا لیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ٹی وی این بی سی نے غزہ کے ساحل پر اسرائیلی بمباری سے شہید ہونے والے 4 فلسطینی نوجوانوں کی خبر میڈیا پر نشر کرنے والے صحافی ایمن محی الدین کو فورا واپس آنے کا حکم دے دیا ہے۔ امریکی ٹی وی کی جانب سے ایمن محی الدین کو غزہ میں صحافتی ذمہ داریاں ادا نہ کرنے کی وجہ خطے میں چینل کی سلامتی کو خطرہ بتایا گئی ہے۔
امریکا کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے سابق اہلکار ایڈورڈ اسنوڈن کے ساتھ کام کرنے والے گلین گرین والڈ کا کہنا ہے کہ ایمن محی الدین کو کوریج سے روکنے کی اصل وجہ صیہونی فوج کی غزہ میں بربریت کی حقائق پر مبنی رپورٹنگ ہے۔ گلین گرین والڈ کا کہنا تھا کہ امریکی نیوز چینل نے ایمن محی الدین کو بلاکر ایک انتہائی نا تجرکار نمائندے کو تعینات کردیا ہے جو عربی زبان بھی نہیں جانتا۔
واضح رہے امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نے ان چار فلسچینی بچوں کی شہادت پر صرف یہ کہا ہے کہ اس واقعے کی ذمہ داری بالآخر حماس پر ہی عاید ہوتی ہے کیونکہ حماس نے جنگ بندی قبول نہیں کی ۔ ایمن محی الدین نے 2003 سے 2006 کے دوران عراق میں امریکی جنگ کے حوالے سے صحافتی ذمہ داریاں ادا کی تھیں اور ان دنوں یہ بغداد میں واحد امریکی صحافی تھے۔ ایمن محی الدین کو 2011 میں ٹائم میگزین نے دنیا کی 100 با اثر ترین شخصیات میں شامل کیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ٹی وی این بی سی نے غزہ کے ساحل پر اسرائیلی بمباری سے شہید ہونے والے 4 فلسطینی نوجوانوں کی خبر میڈیا پر نشر کرنے والے صحافی ایمن محی الدین کو فورا واپس آنے کا حکم دے دیا ہے۔ امریکی ٹی وی کی جانب سے ایمن محی الدین کو غزہ میں صحافتی ذمہ داریاں ادا نہ کرنے کی وجہ خطے میں چینل کی سلامتی کو خطرہ بتایا گئی ہے۔
امریکا کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے سابق اہلکار ایڈورڈ اسنوڈن کے ساتھ کام کرنے والے گلین گرین والڈ کا کہنا ہے کہ ایمن محی الدین کو کوریج سے روکنے کی اصل وجہ صیہونی فوج کی غزہ میں بربریت کی حقائق پر مبنی رپورٹنگ ہے۔ گلین گرین والڈ کا کہنا تھا کہ امریکی نیوز چینل نے ایمن محی الدین کو بلاکر ایک انتہائی نا تجرکار نمائندے کو تعینات کردیا ہے جو عربی زبان بھی نہیں جانتا۔
واضح رہے امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نے ان چار فلسچینی بچوں کی شہادت پر صرف یہ کہا ہے کہ اس واقعے کی ذمہ داری بالآخر حماس پر ہی عاید ہوتی ہے کیونکہ حماس نے جنگ بندی قبول نہیں کی ۔ ایمن محی الدین نے 2003 سے 2006 کے دوران عراق میں امریکی جنگ کے حوالے سے صحافتی ذمہ داریاں ادا کی تھیں اور ان دنوں یہ بغداد میں واحد امریکی صحافی تھے۔ ایمن محی الدین کو 2011 میں ٹائم میگزین نے دنیا کی 100 با اثر ترین شخصیات میں شامل کیا تھا۔