- کیوں نکالا بابراعظم کو؟
- مسافر ٹرینوں کے دروازے خراب، فیملیاں غیر محفوظ، چوری کی وارداتیں عام
- روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس، ترسیلات زر کا حجم 8.749 ارب ڈالرسے متجاوز
- معاشی آزادی کے لیے حکومتی حجم کم کرنا ضروری
- عدلیہ کے رویے میں تبدیلی کے باوجود آئینی عدالت کیوں ضروری
- لی کیانگ کا دورہ، چینی شہریوں کی سیکیورٹی سرفہرست ایجنڈا
- بلاول کا نواز شریف سے ٹیلفونک رابطہ، آئینی ترمیم پر پیشرفت سے آگاہ کیا
- بھارت؛ بابا صدیقی کو جلوس، فائر ورک کی آڑ میں قتل کیا گیا، رپورٹ
- کراچی؛ کورنگی کے علاقے عوامی کالونی میں دو گروپوں میں تصادم، فائرنگ سے 6 افراد زخمی
- سوڈان؛ فوج کی دارالحکومت میں مارکیٹ پر فضائی کارروائی، 23 افراد ہلاک
- اسلام آباد سے لاہور آنے والی ٹرین کو حادثہ، مسافر بوگی ایک طرف جھک گئی
- حزب اللہ کا اسرائیلی فوجی اڈے پر ڈرون حملہ، تین افراد ہلاک، 67 زخمی
- اقوام متحدہ کے امن مشن پر حملے ناقابل قبول ہیں، اٹلی کا اسرائیلی وزیراعظم کا پیغام
- فخر زمان کی بابراعظم کو ڈراپ کرنے کے فیصلے پر شدید تنقید
- ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ: آسٹریلیا بھارت کو ہراکر سیمی فائنل میں پہنچ گیا
- امریکا کا اسرائیل کو ایڈوانس اینٹی میزائل سسٹم فراہم کرنے کا اعلان
- پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل میں طالبہ نے خودکشی کرلی
- کراچی؛ شیر شاہ کے قریب ٹریفک حادثے میں ایک خاتون جاں بحق، 5 افراد زخمی
- غزہ کے 27 طلباء میڈیکل تعلیم کیلئے مصر سے پاکستان پہنچ گئے
- کراچی میں دونوں مظاہرے سیاسی تنظیموں کی ایما پر کیے گیے، صوبائی وزیر داخلہ
معاشی آزادی کے لیے حکومتی حجم کم کرنا ضروری
اسلام آباد: پاکستان میں معاشی آزادی کا فقدان ہے، پاکستان کو معاشی آزادی کے انڈیکس میں 184 ممالک میں 147 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے، اور پاکستان کی معیشت کو 2023 میں جاری کردہ ہیریٹیج انڈیکس آف اکنامک فریڈم میں 49.5 اسکور کے ساتھ سب سے نیچے پسماندہ معیشت کا درجہ دیا گیا ہے۔
معاشی آزادی کی وضاحت کرنے کے لیے مختلف پیرامیٹرز قائم کیے گئے ہیں، جس میں حکومت کا حجم، قانونی اور وراثت کے حقوق، مضبوط کرنسی، عالمی تجارت کی آزادی اور کاروباری قوانین و ضوابط شامل ہیں، ہیریٹیج انڈیکس میں 12 پیرامیٹرز شامل ہیں، جن میں ملکیت کا حق، حکومت کی مضبوطی، موثر نظام انصاف، ٹیکس کا بوجھ، حکومتی اخراجات، مالیاتی صحت، کاروبار کی آزادی، محنت کی آزادی، مانیٹری فریڈم، تجارت کی آزادی، سرمایہ کاری اور فنانسنگ کی آزادی شامل ہیں۔
ضرورت سے زیادہ حکومتی اخراجات، قرض اور قرض کے اثرات معاشی آزادی کو محدود کرتے ہیں، وسیع پبلک سیکٹر پرائیویٹ سیکٹر کی آزادی سلب کرلیتا ہے، اور دیوالیہ ہونے کے خطرات سے بھی دوچار رہتا ہے، اور ملکی سلامتی کو بھی خطرے میں ڈالے رکھتا ہے۔
حکومت کو چاہیے کہ ملک میں معاشی آزادی کو ممکن بنانے کیلیے ایک سادہ اور مربوط ٹیکس پالیسی متعارف کرائے، ایسے تمام حکومتی ملکیتی اداروں کو جو مسلسل خسارے میں چل رہی ہوں، دیوالیہ ہونے کا اعلان کرے، منافع میں چلنے والے حکومتی ادارے کی فوری نجکاری، پلاننگ کمیشن میں اصلاحات، انکم سپورٹ پروگرام اور پاور سبسڈیز صوبوں کو منتقل، کارپوریٹ سبسڈیز اور مراعات کا خاتمہ کرے، معاشی آزادی کیلیے حکومتی اخراجات میں کمی اور ٹیکس بڑھانے کے بجائے حکومتی حجم کم کرنے پر توجہ دینی ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔