- پاکستان اور انڈیا کے مابین واہگہ سرحد کو قائم ہوئے 77 برس ہوگئے
- کراچی؛ این آئی سی ایچ میں ڈاکٹرز اور انتظامیہ کے مذاکرات کامیاب، بائیکاٹ ختم
- دبئی میں ٹیکنالوجی کے بڑے ایونٹ ’جیٹیکس گلوبل 2024‘ کا آغاز
- آئینی عدالت پر سیاسی جماعتوں کے ساتھ سول سوسائٹی میں بھی اتفاق رائے ہے، بلاول
- متحد ہونے کے دن پی ٹی آئی احتجاج قوم کو تقسیم کرنیکی سازش ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی
- ہرن کو اژدہے کا نوالہ بننے سے بچانے کی ویڈیو وائرل
- عمران خان سے ملاقات کیلیے بیرسٹر گوہر کی درخواست، وزیر داخلہ کی جائزہ لینے کی یقین دہانی
- بنوں میں فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
- اماراتی گروپ کا کراچی اور لاہور ائرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ میں اظہارِ دلچسپی
- آئینی ترمیم کو مکمل مسترد کرتے ہیں، حافظ نعیم
- پی آئی اے کا ایک اور فضائی میزبان کینیڈا میں لاپتا
- ایس سی او کانفرنس: چینی وزیراعظم تین روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے
- تمام سیاسی جماعتیں جرگے میں گئیں تو مسئلہ حل ہوا، گورنر کے پی
- مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف وکلا کی درخواست سندھ ہائی کورٹ نے مسترد کردی
- ڈیڑھ سالہ بچی، 3 سالہ بچے کے قاتل کو 2 بار سزائے موت کا حکم
- فلک جاوید کے شوہر کی فرنچائز سیل کرنے پر فریقین کو نوٹسز
- پنجاب یونیورسٹی خودکشی کیس؛ طالبہ کے والدین کا قانونی کارروائی سے انکار
- ذاکر نائیک کے بادشاہی مسجد میں خطاب میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد سامعین کی شرکت
- اطالوی طیارہ بردار بحری جہاز کراچی بندرگاہ پہنچ گیا
- پی ٹی آئی احتجاج؛ ارکان اسمبلی کی اسپیکر کی اجازت کے بغیر گرفتاری پر تحقیقات شروع
پشتون جرگے پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا اسمبلی کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ
پشاور: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے پشتون جرگے پر اسمبلی کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کر لیا، آج اسمبلی اجلاس میں مطالبات پر بات کریں گے۔
وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ کی ذات کا مشکور ہوں کہ پختون جرگہ امن اور خیریت سے اختتام پذیر ہوا، بحیثیت میزبان میں نے انتہائی مختصر وقت میں بہترین سہولیات فراہم کرنے کی بھرپور کوشش کی۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ تمام اقوام کے مشیران اور تمام پارٹیوں کے نمائندہ گان نے باہمی مشاورت کی، بحیثیت وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا آئین اور قانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے اِن تجاویز پر عمل درآمد یقینی بنانے کی بھرپور کوشش کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ جو مطالبات صوبائی حکومت کے دائرہ کار میں نہیں ہیں اُن کو متعلقہ وفاقی حُکام کے سامنے اُٹھاوں گا، وفاق اور دیگر حکام کے ساتھ بیٹھ کر اِن مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ حکومت اور ریاست کا فرض ہے کہ وہ عوامی اُمنگوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مسائل کو حل کرکے اُن کو مطمئن کریں۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ اِن تمام اُمور پر صوبائی اسمبلی میں تفصیلی بات کروں گا، پوری اسمبلی کو کمیٹی کا درجہ دے کر مجھے اِس کا سربراہ بنایا گیا ہے، تمام حکومتی اور اپوزیشن پارٹیوں کے ممبران سے مشاورت کی جائے گی اور ان کی تجاویز کو زیر غور لایا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔