- بھارتی صحافی برکھا دت کی نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات
- حکومت عمران خان سے ملاقات کروادے، ہمیں احتجاج پر مجبور نہ کرے، صنم جاوید
- آئینی ترامیم پر کافی حد تک ہم آہنگی پیدا ہوچکی ہے، مولانا فضل الرحمان
- پولیس کو بغاوت پر اُکسانے اور ریاست مخالف سرگرمی میں ملوث اہلکار سی ٹی ڈی کے حوالے
- بوڑھے شخص کا چلتی ٹرین پر خطرناک اسٹنٹ وائرل
- انتشار پی ٹی آئی نہیں حکومت پھیلا رہی ہے، عالیہ حمزہ
- راولپنڈی؛ اہلیہ کی ناراضی پر ساس سسر کو قتل کرنے والا داماد گرفتار
- پی ٹی آئی کی کال غیر سنجیدگی ہے انہیں خود اپنی سمجھ نہیں، عطاتارڑ
- سندھ حکومت کا ریڈ لائن بی آر ٹی منصوبہ مقررہ وقت سے پہلے مکمل کرنے کا حکم
- بابر اعظم کو ڈارپ نہیں کیا گیا بلکہ آرام دیا گیا ہے، اظہر محمود
- کراچی پریس کلب کے باہر مظاہرین پر تشدد؛ ایس ایچ او سمیت 8 پولیس اہلکار معطل
- بہترین کارکردگی پر کمپنی نے ملازمین کو 9 دن کی چھٹی دے دی
- اسرائیلی فوج کی لبنان کے ایک بازار پر بھی بمباری؛51 شہید اور 174 زخمی
- پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان آئینی ترامیم کے معاملے پر اتفاق
- قطری شاہی خاندان کے رکن کی بلوچستان کے نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کی یقین دہانی
- حکومت سندھ اور گوگل کے درمیان تعلیمی میدان میں جدت لانے کا معاہدہ
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمتیں مزید بڑھ گئیں
- بنوں پولیس لائن پر دہشتگروں کے حملے میں اہلکار شہید، 4 زخمی
- پاکستان کیخلاف دوسرے ٹیسٹ کیلیے انگلینڈ ٹیم کا اعلان
- کراچی؛ ریڈزون میں احتجاجی مظاہرے اور ہنگامہ آرائی کے مقدمات درج
مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف وکلا کی درخواست سندھ ہائی کورٹ نے مسترد کردی
کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف وکلا کی درخواست مسترد کردی۔
مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف وکلا کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں چیف جسٹس محمد شفیع صدیقی نے ریمارکس دیے کہ جب ترمیم ہوئی ہی نہیں ہے تو عدالت کیسے مداخلت کرسکتی ہے؟۔ ترمیم سے پہلے کیسے تعین کریں کہ ترمیم قانون کے مطابق ہورہی ہے یا نہیں؟۔
ابراہیم سیف الدین ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ آئینی ترمیم کا ڈرافٹ اسمبلی میں لایا گیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ درخواست لے کر یہاں آگئے؟ اسمبلی میں بیٹھے 24 کروڑ عوام کے منتخب نمائندے ہیں۔ عدالت نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر سپریم کورٹ کی ججمنٹ پڑھی؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ جی ججمنٹ پڑھی ہے۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ اس کے باوجود آپ نے ایسی درخواست دائر کرنے کی جسارت کی؟ یہ درخواست کیسے قابل سماعت ہے؟ ۔
وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ آئینی ترامیم عوامی حقوق کے خلاف اور عدلیہ پر حملہ ہے۔ ترمیم سے پہلے مسودہ بار کونسلز اور وکلا تنظیموں کے سامنے لانا چاہیے، بحث ہونی چاہیے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت مسودہ بارکونسلز اور وکلا تنظیموں کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیں؟ 3، 4 لائنیں لکھ کر درخواست دائر کردی جاتی ہے، پھر اخبارات میں خبر لگ جاتی ہے۔ سپریم کورٹ کے 15 رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف ہم کیسے جاسکتے ہیں۔
وکیل نے کہا کہ عوام کو اعتماد میں لینا ضروری ہے، جس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ 24 کروڑ عوام کے نمائندے اسمبلی میں موجود ہیں۔
واضح رہے کہ مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف درخواست غلام رحمان کورائی و دیگر کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جسے سندھ ہائی کورٹ نے مسترد کردیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔