- صنم جاوید 15 اکتوبر کے احتجاج سے قبل حفاظتی ضمانت کروانے پشاور ہائیکورٹ پہنچ گئیں
- آئینی ترامیم پر کافی حد تک ہم آہنگی پیدا ہوچکی ہے، مولانا فضل الرحمان
- پولیس کو بغاوت پر اُکسانے اور ریاست مخالف سرگرمی میں ملوث اہلکار سی ٹی ڈی کے حوالے
- بوڑھے شخص کا چلتی ٹرین پر خطرناک اسٹنٹ وائرل
- انتشار پی ٹی آئی نہیں حکومت پھیلا رہی ہے، عالیہ حمزہ
- راولپنڈی؛ اہلیہ کی ناراضی پر ساس سسر کو قتل کرنے والا داماد گرفتار
- پی ٹی آئی کی کال غیر سنجیدگی ہے انہیں خود اپنی سمجھ نہیں، عطاتارڑ
- سندھ حکومت کا ریڈ لائن بی آر ٹی منصوبہ مقررہ وقت سے پہلے مکمل کرنے کا حکم
- بابر اعظم کو ڈارپ نہیں کیا گیا بلکہ آرام دیا گیا ہے، اظہر محمود
- کراچی پریس کلب کے باہر مظاہرین پر تشدد؛ ایس ایچ او سمیت 8 پولیس اہلکار معطل
- بہترین کارکردگی پر کمپنی نے ملازمین کو 9 دن کی چھٹی دے دی
- اسرائیلی فوج کی لبنان کے ایک بازار پر بھی بمباری؛51 شہید اور 174 زخمی
- پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان آئینی ترامیم کے معاملے پر اتفاق
- قطری شاہی خاندان کے رکن کی بلوچستان کے نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کی یقین دہانی
- حکومت سندھ اور گوگل کے درمیان تعلیمی میدان میں جدت لانے کا معاہدہ
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمتیں مزید بڑھ گئیں
- بنوں پولیس لائن پر دہشتگروں کے حملے میں اہلکار شہید، 4 زخمی
- پاکستان کیخلاف دوسرے ٹیسٹ کیلیے انگلینڈ ٹیم کا اعلان
- کراچی؛ ریڈزون میں احتجاجی مظاہرے اور ہنگامہ آرائی کے مقدمات درج
- غیرملکی مہمانوں کی آمد پرجھگڑا پی ٹی آئی کی پرانی روایت ہے، خواجہ سعد رفیق
تمام سیاسی جماعتیں جرگے میں گئیں تو مسئلہ حل ہوا، گورنر کے پی
پشاور: گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ صوبے کے لیے اسپیکر نے جرگہ بلایا اور تمام سیاسی جماعتیں جرگے میں گئیں تو مسئلہ حل ہوا۔
پشاور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے گورنر کے پی نے کہا کہ ہم امن کی بات کرتے ہیں اور صوبے میں امن کا جھنڈا لہرایا جائے گا، صوبے کے لیے سیاسی جماعتوں نے اتحاد کا مظاہرہ کیا اور سردیوں سے پہلے برف پگھلنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مشاورت کے ساتھ تجاویز اور صوبے کے حقوق کے لیے دلائل مرکز کو دیں گے، 80 رکنی کمیٹی بنی جس نے سفارشات دی ہیں، 15 نکات ہیں تو ہم زیر بحث لاکر حل کریں گے اور پاکستان کے آئین کے دائرے میں رہ کر بات کریں گے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ فوج کا کردار آئین کے دائرے میں رہ کر ہونا چاہیے اور سیاستدانوں کو بھی آئین میں رہتے ہوئے کردار ادا کرنا ہوگا، اسمبلی سے ہمیں بڑی توقعات ہیں۔
گورنر کے پی نے شکوہ کیا کہ 1991 میں پانی ریکارڈ ہوا لیکن خیبر پختونخوا کو حق نہیں ملا، پانی کے حق کی رائلٹی نہیں دی گئی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ارکان اسمبلی کے لیے پاسپورٹ کی سہولت دے رہے ہیں جبکہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں پاسپورٹ ڈیسک قائم ہیں۔
اس موقع پر اسپیکر کے پی بابر سلیم نے کہا کہ وزیراعلیٰ، گورنر اور اپوزیشن لیڈر نے صوبے کے لیے اہم کردار ادا کیا، جرگے کی سفارشات اسمبلی میں زیر بحث آئیں گیں۔
قبل ازیں، گورنر خیبر پختونخوا صوبائی اسمبلی پہنچے تھے جہاں اسپیکر اسمبلی بابر سلیم نے گورنر کا استقبال کیا۔ گورنر نے اسمبلی ہال کا بھی دورہ کیا اور اسپیکر سے ملاقات کی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔