آئینی ترامیم متحدہ نے پی پی کے آگے بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنانے کی تجویز رکھ دی

شیری رحمان، ڈاکٹر عاصم حسین پر مشتمل وفد نے کامران ٹیسوری، ڈاکٹر فاروق ستار اور امین الحق سے ملاقات کی

(فوٹو : ویڈیو اسکرین گریب)

پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان آئینی ترامیم کے سلسلے میں ملاقات ہوئی جس میں ایم کیو ایم نے پیپلز پارٹی کے سامنے بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنانے کی تجویز رکھ دی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان اور ڈاکٹر عاصم حسین کی سندھ ہاؤس اسلام آباد میں ایم کیو ایم کے وفد سے ملاقات ہوئی۔ ایم کیو ایم وفد میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری، ڈاکٹر فاروق ستار اور امین الحق موجود تھے۔

دونوں جماعتوں کے درمیان آئینی ترمیم کے معاملے پر بات چیت ہوئی اور شفافیت کے ساتھ آگے بڑھنے پر اتفاق ہوا۔ ملاقات میں اس طرح کے روابط جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

شیری رحمان نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنے آئینی مسودے پر اعتماد میں لے رہے ہیں، ہم نے آج ملاقات میں ایم کیو ایم رہنماؤں کو آئینی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے آگاہ کیا ہے، ملاقات میں دونوں وفود نے اپنی ترجیحات پیش کیں۔


شیری رحمان نے کہا کہ آج ایم کیو ایم کے ساتھ سیرحاصل ملاقات ہوئی، ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کا پرانا تعلق ہے، آج ملاقات میں تعمیری گفتگو ہوئی۔

دریں اثنا ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکزی سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں ہوئی ملاقات میں ایم کیو ایم کے وفد نے آئینی ترمیمی پیکیج کے لیے اپنی تجاویز پیپلز پارٹی کے سامنے رکھ دیں ایم کیو ایم کی آئینی ترمیم پیکج کیلئے تجاویز میں ملک بھر کے بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنانے کی ترمیم شامل ہے، ایم کیو ایم آئینی ترمیم کے ذریعے بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنانے کے ساتھ آئینی تحفظ فراہم کرنا چاہتی ہے جس کہ ذریعے اختیارات عوام کی دہلیز تک پہنچنے میں حائل رکاوٹوں کا خاتمہ ہوگا۔

ترجمان ایم کیو ایم نے مزید کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے اعلیٰ سطح وفد کی ایم کیو ایم کی تجاویز اپنی اعلیٰ قیادت کو پیش کرنے کی یقین دہانی پیپلز پارٹی کے وفد نے قیادت سے مشاورت کے بعد ایم کیو ایم کو جواب دینے اور مستقبل میں باہمی رابطوں پر اسرار کیا۔

ایم کیو ایم ترجمان نے کہا کہ عوام کے مسائل کے حل کیلئے آئینی ترمیم ضروری ہے اور اس حوالے سے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی سے مزید ملاقاتیں ہوں گی۔
Load Next Story