متحد ہونے کے دن پی ٹی آئی احتجاج قوم کو تقسیم کرنیکی سازش ہے اسپیکر پنجاب اسمبلی
2014 میں بھی چینی صدر دورے پر تھے تب بھی احتجاج ہوا، ملک احمد خان
پنجاب اسمبلی کے اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ بیرونی ایجنڈے کے بغیر پی ٹی آئی کا احتجاج نہیں ہو سکتا اور متحد ہونے کے دن احتجاج قوم کو تقسیم کرنے کی سازش ہے۔
پنجاب اسمبلی کے کانفرنس روم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی اسپیکر نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس ہو رہا ہے تو عین اسی وقت احتجاج ہو رہا ہے، اگر شرپسند کو نہیں روک سکتے تو ملک کا اللہ ہی حافظ ہے۔
انہوں نے کہا کہ 14 اگست سے کہانی شروع ہوئی جو شنگھائی تعاون تنظیم تک آ گئی اب تو سب کو سمجھ آ گیا ہے، 2014 میں بھی چینی صدر دورے پر تھے تب بھی احتجاج ہوا جس کے باعث دورہ ملتوی ہوا۔
ملک احمد خان نے کہا کہ احتجاج کا انہی دنوں میں ہونا جب سی پیک منصوبہ شروع ہوا اور اب پھر احتجاج کیا جا رہا ہے، کوئی احتجاج کر رہا ہوں اور پرامن نہ ہو تو کیا اس کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی احتجاج کی کہانی 2014ء سے شروع ہوئی کیا اس وقت بھی احتجاج پر امن تھا اور اب جو احتجاج ہو رہا ہے پرامن ہوگا؟ اگر کوئی ایم پی اے جلاو گھیراؤ کی حرکت کرتا ہے، جتھے کا حصہ بنتا ہے جو پیٹرول بم بھی بناتا ہے، پولیس یا رینجرز پر بم پھینکے تو کیا اس کی گرفتاری کو روک دوں؟
ملک احمد خان نے کہا کہ حکومت سے کہوں گا جو حکومتی امور میں نہیں ہوں اگر یہ احتجاج نہیں فساد ہے تو حکومت کو کیوں سمجھ میں نہیں آ رہا؟ اگر کوئی ایم پی اے کسی قسم کے امن و امان کی خرابی میں ملوث ہوتا ہے تو ریاست اس کے خلاف ایکشن لے لیکن پروڈکشن آرڈر دینا ان کے حلقے کے عوام کا حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد اختیارات صوبے میں آئے لیکن اسے نچلی سطح تک نہ لایا گیا، حمزہ شہباز کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین نہ لگایا گیا اور پھر ان کمیٹیوں کو جام کر دیا گیا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ میرے پاس وہ ثبوت بھی ہیں جس میں عدالتی شخص کہہ رہا ہے الیکشن کی تیاری کرو، میرے پاس ایسے ثبوت ہیں جن میں آئین کے آرٹیکل کو معطل کرکے مفروضے کے تحت ایک جماعت کو فائدہ دینا ہے۔
پنجاب اسمبلی کے کانفرنس روم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی اسپیکر نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس ہو رہا ہے تو عین اسی وقت احتجاج ہو رہا ہے، اگر شرپسند کو نہیں روک سکتے تو ملک کا اللہ ہی حافظ ہے۔
انہوں نے کہا کہ 14 اگست سے کہانی شروع ہوئی جو شنگھائی تعاون تنظیم تک آ گئی اب تو سب کو سمجھ آ گیا ہے، 2014 میں بھی چینی صدر دورے پر تھے تب بھی احتجاج ہوا جس کے باعث دورہ ملتوی ہوا۔
ملک احمد خان نے کہا کہ احتجاج کا انہی دنوں میں ہونا جب سی پیک منصوبہ شروع ہوا اور اب پھر احتجاج کیا جا رہا ہے، کوئی احتجاج کر رہا ہوں اور پرامن نہ ہو تو کیا اس کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی احتجاج کی کہانی 2014ء سے شروع ہوئی کیا اس وقت بھی احتجاج پر امن تھا اور اب جو احتجاج ہو رہا ہے پرامن ہوگا؟ اگر کوئی ایم پی اے جلاو گھیراؤ کی حرکت کرتا ہے، جتھے کا حصہ بنتا ہے جو پیٹرول بم بھی بناتا ہے، پولیس یا رینجرز پر بم پھینکے تو کیا اس کی گرفتاری کو روک دوں؟
ملک احمد خان نے کہا کہ حکومت سے کہوں گا جو حکومتی امور میں نہیں ہوں اگر یہ احتجاج نہیں فساد ہے تو حکومت کو کیوں سمجھ میں نہیں آ رہا؟ اگر کوئی ایم پی اے کسی قسم کے امن و امان کی خرابی میں ملوث ہوتا ہے تو ریاست اس کے خلاف ایکشن لے لیکن پروڈکشن آرڈر دینا ان کے حلقے کے عوام کا حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد اختیارات صوبے میں آئے لیکن اسے نچلی سطح تک نہ لایا گیا، حمزہ شہباز کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین نہ لگایا گیا اور پھر ان کمیٹیوں کو جام کر دیا گیا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ میرے پاس وہ ثبوت بھی ہیں جس میں عدالتی شخص کہہ رہا ہے الیکشن کی تیاری کرو، میرے پاس ایسے ثبوت ہیں جن میں آئین کے آرٹیکل کو معطل کرکے مفروضے کے تحت ایک جماعت کو فائدہ دینا ہے۔