پاکستان اور انڈیا کے مابین واہگہ سرحد کو قائم ہوئے 77 برس ہوگئے
11 اکتوبر 1947 کو واہگہ سیکیورٹی چوکی کا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا
پاکستان اور انڈیا کے مابین واہگہ سرحد کو قائم ہوئے 77 برس ہوگئے، 11 اکتوبر 1947 کو واہگہ سیکیورٹی چوکی کا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا جو پاک انڈیا تعلقات میں اتار چڑھاؤ کا امین ہے۔
واہگہ سرحد سے دوستی بس، تجارت اور ٹرین کا پہپہ بھی چلتا رہا ہے جو دونوں ملکوں میں کشیدہ تعلقات کی وجہ سے اب بند ہے تاہم دونوں ملکوں کے شہریوں کی آمد ورفت آج بھی واہگہ سرحد کے مقام سے ہی ہے۔
سن 1947 میں جب ہندوستان کی تقسیم کا اعلان ہوا تو دونوں ممالک خاص طور پر منقسم پنجاب میں فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان کوئی مقررہ سرحد قائم نہیں ہو سکی تھی جس کی وجہ سے پاکستان سے انڈیا جانے والے سکھ اور ہندو خاندانوں کو یہ معلوم تھا کہ انڈیا کی سرحد کہاں سے شروع ہوتی ہے اور نہ ہی انڈیا سے پاکستان آنے والے مسلمان مہاجرین کو یہ معلوم تھا کہ پاکستان کا بارڈر کہاں سے شروع ہوگا۔ اس وجہ سے مہاجر قافلوں پر حملوں، لوٹ مار اور قتل وغارت گری کو روکنے میں مشکل پیش آرہی تھی۔
ہندوستان کی تقسیم کے ساتھ فوج کی بھی تقسیم ہوگئی، اس وقت پاکستان آرمی کے کمیشنڈ آفیسر بریگیڈیئر نذیر احمد جو بعد ازاں میجرجنرل بنے۔ انہوں نے انڈیا کی 123 انفنٹری بریگیڈ امرتسر کے کمانڈر بریگیڈیئر مہندر سنگھ چوپڑا جو بعد ازاں میجر بنے ان سے ملاقات کی۔ یہ دونوں آفسیر متحدہ آرمی میں 123 انفنٹری بریگیڈ میں ساتھ رہے تھے۔
پھر 17 اگست 1947 کو واہگہ کے مقام کو ریڈکلف باؤنڈری ایوارڈ کی وجہ سے انٹرنیشنل بارڈر کا درجہ دے دیا گیا تھا تاہم ان افسران نے یہ محسوس کیا کہ اگرچہ پاک بھارت سرحد کے وجود کے بارے میں عام تاثر موجود ہے لیکن کوئی قطعی حد بندی نہیں تھی، جس کی حد بندی کرنا بہت ضروری ہے۔ اس وقت نہ تو پاکستانی اور نہ ہی انڈیا کی فوج کو یہ معلوم تھا کہ دونوں ملکوں کو ملانے والے گرینڈ ٹرنک روڈ (جی ٹی روڈ) کس مقام پر پاکستان میں ختم اور انڈیا میں داخل ہوتی ہے۔
اسکے بعد، 11 اکتوبر 1947 کو دونوں افسران نے ایک دوسرے سے مشورہ کیا اور مرکزی سڑک کے دونوں طرف لوہے کے خالی ڈرموں پر پاکستان اور انڈیا لکھ کر بین الاقوامی سرحد قائم کر دی جو آج بھی قائم ہے۔ تاہم ان خالی ڈرموں کی جگہ اب دونوں ملکوں نے خوبصورت اور مضبوط لوہے کے گیٹ نصب کر رکھے ہیں۔
بعدازاں، 1959 میں یہاں قومی پرچم لہرانے کی تقریب شروع ہوئی اور دونوں ملکوں نے اپنی سرحد پر بارڈر ملٹری پولیس تعینات کر دیں۔ دونوں ممالک کی طرف سے بارڈر ملٹری پولیس کی حیثیت تبدیل ہوتی رہی، اب پاکستان کی سرحد کی نگہبانی پاکستان رینجرز اور انڈین سرحد کی نگرانی بارڈر سیکیورٹی فورس (ابی ایس ایف) کے پاس ہے۔
ہندوستان کی تقسیم کی 60 برسوں تک پاکستان اور انڈیا کی مشترکہ سرحدی چیک پوسٹ کا نام واہگہ ہی تھا تاہم ستمبر 2007 میں بھارت نے اپنی طرف کے علاقے کا نام واہگہ سے تبدیل کرکے اٹاری بارڈر رکھ دیا، اٹاری بھارت کا سرحدی گاؤں ہے۔ بھارتی سیاستدانوں کا خیال تھا کہ واہگہ تو پاکستانی گاؤں کا نام ہے تو وہ اپنے بارڈر کو پاکستانی علاقے سے منسوب کیوں کریں؟ سن 2007 کے بعد سے یہ سرحدی چیک پوسٹ واہگہ اٹاری بارڈر کے نام سے جانی جاتی ہے اور اس مقام کی خاص پہچان یہاں ہونے والی پرچم اتارے جانے کی تقریب اور دونوں ملکوں کی سرحدی فورسز کی مشترکہ پریڈ ہے جسے دیکھنے کے لیے ہر روز ہزاروں لوگ آتے ہیں۔