آئینی ترامیم پر پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر
اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا، اے این پی نے اپنا مسودہ پیش کردیا، ذیلی کمیٹی کا اجلاس نہ بلانے پر خورشید بھی برہم ہوئے
آئینی ترمیم پر قائم پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا، اے این پی، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی اراکین کے درمیان سخت جملوں کو تبادلہ ہوا، حکومتی جماعتوں نے پی ٹی آئی کی جانب سے آئینی ترمیم کا ڈرافٹ نہ ہونے پر کڑی تنقید کی اور طنز کے نشتر چلا دیئے، عمر ایوب نے بھی جوابی حملے کیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق خصوصی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین خورشید شاہ کے زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں آئینی ترامیم سے متعلق حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے مجوزہ مسودوں کا جائزہ لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی ارکان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا اور پی ٹی آئی ارکان نے تمام آئینی مسودوں پر مزید مشاورت کی تجویز دی جس پر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ایسا اب نہیں ہوسکتا، ہم نے پہلے ہی بہت تاخیر کر دی ہے، اب ہم سب کو سنجیدگی دیکھانا ہوگی مزید تاخیر بلا جواز ہے، تمام سیاسی جماعتوں کے مجوزہ مسودے آ گئے ہیں، یہ ترمیم کسی فردواحد یا کسی مخصوص جماعت کیلئے نہیں 24 کروڑعوام کیلئے ہے۔
دوران اجلاس عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ ایمل ولی خان اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے درمیان بھی تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، ایمل ولی کا کہنا تھا کہ بیرسٹر گوہر کے سوا پی ٹی آئی کے سب ارکان وقت ضائع کر رہے ہیں۔ ایمل ولی کے ریمارکس پر عمر ایوب کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا اور انہوں نے کہا کہ اس بات کا کیا مطلب ہے؟ آپ کون ہوتے ہیں یہ کہنے والے؟ جس پر ایمل ولی نے کہا کہ میں چیئر سے بات کر رہا ہوں، آپ بھی چیئر کو مخاطب کریں۔عمر ایوب نے مکالمہ کیا کہ میں تو کبھی آپ سے بات ہی نہیں کرنا چاہتا کون بات کر رہا ہے۔
پارلیمانی کمیٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے سوا تمام جماعتوں نے اپنے ڈرافٹس کمیٹی میں دے دیئے ہیں ساتویں اجلاس میں بھی پی ٹی آئی نے اپنا ڈرافٹ نہیں دیا پی ٹی آئی نے جے یو آئی کے مسودے کو بھی صرف جے یو آئی کا مسودہ قرار دیا ہیپی ٹی آئی نے تاحال ڈرافٹ تو درکنار تجاویز تک بھی نہیں دیں۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا تھا کہ آج کے اڑھائی گھنٹے کے اجلاس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی حکومت کے پاس مسودے کے نام پر کچھ نہیں ہے، حکومت منتظر ہے کہ اسے کہیں سے مسودہ ملے، ان کا صرف ایک ہی ٹارگٹ ہے اور وہ ہے کورٹس پر حملہ کرنا یہ ڈرون حملہ سپریم کورٹ اور عدلیہ کو کمزور کرنے کیلئے ہے۔
جے یو آئی کی رکن کمیٹی شاہدہ اختر علی نے کہا کہ امید ہے آئینی ترمیم پر اتفاق رائے ہوجائے گا۔
اے این پی کا پیش کردہ مسودہ سامنے آگیا
اجلاس میں عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے بھی آئینی ترامیم پر مجوزہ ڈرافٹ شیئر کیا گیا جس میں پیپلز پارٹی اور حکومت کی جانب سے پیش کردہ متعدد ترامیم کے مخالفت کی گئی۔ مسودے میں خیبر پختونخوا کے نام کی تبدیلی کی تجویز پیش کی گئی جس کے مطابق صوبہ خیبرپختونخوا سے " خیبر " نکالا جائے۔
مجوزہ ڈرافٹ کے مطابق قدرتی گیس اور معدنی تیل کے انتظامی امور، ریگولیشن کا معاملہ وفاق اور صوبوں کو مساوی دیا جائے، چیف جسٹس کی 3 سال کی میعاد آئینی اقدار خلاف اور غیر منصفانہ ہے جو کہ قابل قبول نہیں، چیف جسٹس کی میعاد تین سال بڑھانا بظاہر ایک شخص کو فائدہ پہنچانے کیلئے جو قابل قبول نہیں۔
مسودے میں کہا گیا کہ ہائی کورٹس کے برعکس، سپریم کورٹ تمام ہائی کورٹس کے مقدمات کا بوجھ اٹھاتی ہے، اس لیے ایک وفاقی آئینی عدالت کا قیام جائز ہے۔
ڈرافٹ کے مطابق آئین میں سپریم کورٹ اور ایف سی سی دائرہ اختیار کی واضح شکلیں فراہم کرنے کی ضرورت ہے، کمیشن کی تشکیل کسی حد تک متوازن ہے۔
اجلاس بے نتیجہ ختم
پی ٹی آئی اور حکومتی اتحادی جماعتوں کے درمیان لفظی گولہ باری ہوئی۔ اراکین کی آپس میں گرما گرمی کے سبب اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا۔ چیئرمین کمیٹی خورشید شاہ نے بھی ذیلی کمیٹی کا اجلاس نہ بلانے پر اظہار برہمی کیا۔ وزیر قانون کو ذیلی کمیٹی کا فوری اجلاس بلانے کو مسودے کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کردی۔