صحرائے اعظم میں 50 سال سے خشک جھیل دریا بن گئی
یہ ایک نایاب بارش ہے جو خطے میں موسمیاتی تبدیلیوں کا اشارہ ہو سکتا ہے، ماہرین
پچھلی نصف صدی میں پہلی بار صحرائے اعظم صحارا میں شدید سیلاب آیا ہے جس سے 50 سال سے خشک جھیل آخر کار دریا بن گئی۔
یہ نایاب موسمی تبدیلی شمالی افریقہ کے صحرا کے جنوب مشرقی مراکش کے علاقے میں دو دن کی مسلسل بارش کے بعد آئی ہے۔ اس نے اس علاقے کی بنجر زمین کو ڈرامائی طور پر بدل دیا ہے۔
مراکش میں اس بارش سے ٹاٹا کے آس پاس کے علاقے اور مراکش کے دارالحکومت رباط سے تقریباً 450 کلومیٹر دور ٹیگونائٹ گاؤں سب سے زیادہ متاثر ہونے والوں میں شامل ہے۔
ایک ہی دن میں ٹیگونائٹ میں 100 ملی میٹر بارش ہوئی جو کہ بہت سے دوسرے مقامی علاقوں کی سالانہ بارش سے زیادہ ہے۔ یہ اوور فلو موسم گرما کے آخر میں دیکھنے میں آئی جب دنیا کے اس حصے میں بارش بہت کم ہوتی ہے۔
بارش کا حتمی ڈرامائی اثر جھیل Iriqui کی بھرائی کی صورت میں پیش آیا۔ یہ جھیل 1925 سے خشک تھی۔ خلائی تصاویر نے تبدیلی کو خوبصورتی سے عکس بند کیا جس میں صحرائی ٹیلوں اور کھجور کے درختوں کے ماحول سے متصادم پانی کا ایک شاندار منظر ہے۔
ماہرین موسمیات کے مطابق یہ ایک نایاب بارش ہے اور انہوں نے یہ بھی تجویز کیا کہ یہ خطے میں موسمیاتی تبدیلیوں کا اشارہ ہو سکتا ہے۔
یہ نایاب موسمی تبدیلی شمالی افریقہ کے صحرا کے جنوب مشرقی مراکش کے علاقے میں دو دن کی مسلسل بارش کے بعد آئی ہے۔ اس نے اس علاقے کی بنجر زمین کو ڈرامائی طور پر بدل دیا ہے۔
مراکش میں اس بارش سے ٹاٹا کے آس پاس کے علاقے اور مراکش کے دارالحکومت رباط سے تقریباً 450 کلومیٹر دور ٹیگونائٹ گاؤں سب سے زیادہ متاثر ہونے والوں میں شامل ہے۔
ایک ہی دن میں ٹیگونائٹ میں 100 ملی میٹر بارش ہوئی جو کہ بہت سے دوسرے مقامی علاقوں کی سالانہ بارش سے زیادہ ہے۔ یہ اوور فلو موسم گرما کے آخر میں دیکھنے میں آئی جب دنیا کے اس حصے میں بارش بہت کم ہوتی ہے۔
بارش کا حتمی ڈرامائی اثر جھیل Iriqui کی بھرائی کی صورت میں پیش آیا۔ یہ جھیل 1925 سے خشک تھی۔ خلائی تصاویر نے تبدیلی کو خوبصورتی سے عکس بند کیا جس میں صحرائی ٹیلوں اور کھجور کے درختوں کے ماحول سے متصادم پانی کا ایک شاندار منظر ہے۔
ماہرین موسمیات کے مطابق یہ ایک نایاب بارش ہے اور انہوں نے یہ بھی تجویز کیا کہ یہ خطے میں موسمیاتی تبدیلیوں کا اشارہ ہو سکتا ہے۔