ایف بی آر کا سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث منظم مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن شروع
ایف بی آر نے اربوں روپے کی سیلز ٹیکس چوری میں ملوث کمپنیوں کے چیف فنانشل آفیسرز کو گرفتار کرنا شروع کردیا
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے مبینہ طور پر اربوں روپے کی سیلز ٹیکس چوری میں ملوث کمپنیوں کے چیف فنانشل آفیسرز کو گرفتار کرنا شروع کردیا، ایف بی آر کے ماتحت ادارےانٹیلیجنس اینڈ انویسٹیگیشن کے ریجنل ڈائریکٹوریٹس نے ملک بھر میں پانچ کمپنیوں کے چیف فنانشل آفیسرز سمیت ٹیکس فراڈ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے ۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ماتحت اداروں لارج ٹیکس پیئر آفسز(ایل ٹی اوز) نے مبینہ ٹیکس چوری میں ملوث صنعتوں ،کاروباری یونٹس اور کمپنیوں کے چیف فنانشل افسران کو ایل ٹی اوز میں بلا کر انہیں بھی متنبہ کیا ہے کہ وہ چوری کردہ ٹیکس واجبات جمع کروادیں اور کمپنیوں کے غیر قانونی و ٹیکس فراڈ پر مبنی ان پٹ ٹیکس کلیمز کے لیے دستخط نہ کریں اور نہ ہی سیلز ٹیکس گوشواروں پر دستخط کریں ورنہ جو بھی اس میں ملوث پایا جائے گا ان کے خلاف کاروائی کی جائے گی اور انہیں گرفتار کیا جائے گا۔
ایف بی آر حکام کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال اور ڈائریکٹر جنرل انٹیلیجنس اینڈ انویسٹیگیشن ان لینڈ ریونیو عقیل صدیقی کی جانب سے دس اکتوبر 2024 کو مشترکہ پریس کانفرنس میں جعلی اور فلائنگ انوائسز سے فائدہ اٹھانے والے کاروباری اداروں اور ان میں ملوث چیف فنانشل آفیسرز کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا تھا۔
اس اعلان کے بعد 14 اکتوبر 2024 کو ملک بھر میں انٹیلیجنس اینڈ انویسٹیگیشن کے ریجنل ڈائریکٹوریٹس نے پانچ ملزمان کو گرفتار کیا جن میں ایک اہم فراڈی شامل ہے جو ڈمی کاروباروں کی چین بنانے میں ملوث تھا جبکہ چار سی ایف اوز بھی گرفتار ہوئے جو ٹیکس فراڈ کے ذمے دار تھے۔
یہ فراڈ قومی خزانے کو اربوں روپے کے سیلز ٹیکس کا نقصان پہنچا رہا تھا اس کارروائی کے تحت انٹیلیجنس اینڈ انویسٹیگیشن ان لینڈ ریونیو ڈائریکٹوریٹ حیدرآباد نے ایک معروف لاہور بیسڈ بیٹری مینوفیکچرر کے چیف فنانشل آفیسر (سی ایف او) اور خریداری افسر کو گرفتار کیا ہے، ان پر سیلز ٹیکس فراڈ میں معاونت اور جعلسازی کے ذریعے لیڈ کی مد میں جعلی ان پٹ ٹیکس کلیم کرنے کا الزام ہے۔
اس انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن میں ڈائریکٹوریٹ لاہور نے حیدرآباد کی ٹیم کی مدد کی گرفتار شدہ افراد کے فراڈ سے قومی خزانے کو ایک ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچا ہے، ایک اور انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کے دوران ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلیجنس اینڈ انویسٹیگیشن ان لینڈ ریونیو فیصل آباد نے دو متعلقہ ٹیکسٹائل یونٹس کے چیف فنانشل آفیسرز کو گرفتار کیا ہے ان پر کوئلے کی مد میں جعلی ان پٹ ٹیکس کلیم کرنے کا الزام ہے، ان کے فراڈ سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا ہے۔
سپلائرز، بینیفیشریز اور ملوث دیگر افراد کے خلاف پہلے ہی ایف آئی آر درج کی جا چکی ہے اس کے علاوہ ٹیکس فراڈ کے ملزم تصور شاہد کو بھی گرفتار کرلیا ہے یہ ملزم متعدد ایف آئی آرز میں نامزد تھا ملزم کی قبل از گرفتاری ضمانت 14 اکتوبر 2024 کو عدالت نے مسترد کر دی جس کے بعد اسے عدالت کے باہر سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
یہ ایک اہم ملزم ہے جو جعلی اور ڈمی یونٹس کے ذریعے جعلی سیلز ٹیکس ان پٹ پیدا کرتا تھا جس کا استعمال انڈ یوزرز یا بینیفیشریز کرتے تھے اور اس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوتا تھا۔
ایف بی آر حکام کے مطابق یہ گرفتاریاں ملک بھر میں سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث منظم مافیا اور ان کے بینیفیشریز کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران کی گئی ہیں اور ایف بی آر کے نافذ کردہ ٹیکس قوانین کی تعمیل کو بڑھانے کے اقدامات کا حصہ ہیں۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ماتحت اداروں لارج ٹیکس پیئر آفسز(ایل ٹی اوز) نے مبینہ ٹیکس چوری میں ملوث صنعتوں ،کاروباری یونٹس اور کمپنیوں کے چیف فنانشل افسران کو ایل ٹی اوز میں بلا کر انہیں بھی متنبہ کیا ہے کہ وہ چوری کردہ ٹیکس واجبات جمع کروادیں اور کمپنیوں کے غیر قانونی و ٹیکس فراڈ پر مبنی ان پٹ ٹیکس کلیمز کے لیے دستخط نہ کریں اور نہ ہی سیلز ٹیکس گوشواروں پر دستخط کریں ورنہ جو بھی اس میں ملوث پایا جائے گا ان کے خلاف کاروائی کی جائے گی اور انہیں گرفتار کیا جائے گا۔
ایف بی آر حکام کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال اور ڈائریکٹر جنرل انٹیلیجنس اینڈ انویسٹیگیشن ان لینڈ ریونیو عقیل صدیقی کی جانب سے دس اکتوبر 2024 کو مشترکہ پریس کانفرنس میں جعلی اور فلائنگ انوائسز سے فائدہ اٹھانے والے کاروباری اداروں اور ان میں ملوث چیف فنانشل آفیسرز کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا تھا۔
اس اعلان کے بعد 14 اکتوبر 2024 کو ملک بھر میں انٹیلیجنس اینڈ انویسٹیگیشن کے ریجنل ڈائریکٹوریٹس نے پانچ ملزمان کو گرفتار کیا جن میں ایک اہم فراڈی شامل ہے جو ڈمی کاروباروں کی چین بنانے میں ملوث تھا جبکہ چار سی ایف اوز بھی گرفتار ہوئے جو ٹیکس فراڈ کے ذمے دار تھے۔
یہ فراڈ قومی خزانے کو اربوں روپے کے سیلز ٹیکس کا نقصان پہنچا رہا تھا اس کارروائی کے تحت انٹیلیجنس اینڈ انویسٹیگیشن ان لینڈ ریونیو ڈائریکٹوریٹ حیدرآباد نے ایک معروف لاہور بیسڈ بیٹری مینوفیکچرر کے چیف فنانشل آفیسر (سی ایف او) اور خریداری افسر کو گرفتار کیا ہے، ان پر سیلز ٹیکس فراڈ میں معاونت اور جعلسازی کے ذریعے لیڈ کی مد میں جعلی ان پٹ ٹیکس کلیم کرنے کا الزام ہے۔
اس انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن میں ڈائریکٹوریٹ لاہور نے حیدرآباد کی ٹیم کی مدد کی گرفتار شدہ افراد کے فراڈ سے قومی خزانے کو ایک ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچا ہے، ایک اور انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کے دوران ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلیجنس اینڈ انویسٹیگیشن ان لینڈ ریونیو فیصل آباد نے دو متعلقہ ٹیکسٹائل یونٹس کے چیف فنانشل آفیسرز کو گرفتار کیا ہے ان پر کوئلے کی مد میں جعلی ان پٹ ٹیکس کلیم کرنے کا الزام ہے، ان کے فراڈ سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا ہے۔
سپلائرز، بینیفیشریز اور ملوث دیگر افراد کے خلاف پہلے ہی ایف آئی آر درج کی جا چکی ہے اس کے علاوہ ٹیکس فراڈ کے ملزم تصور شاہد کو بھی گرفتار کرلیا ہے یہ ملزم متعدد ایف آئی آرز میں نامزد تھا ملزم کی قبل از گرفتاری ضمانت 14 اکتوبر 2024 کو عدالت نے مسترد کر دی جس کے بعد اسے عدالت کے باہر سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
یہ ایک اہم ملزم ہے جو جعلی اور ڈمی یونٹس کے ذریعے جعلی سیلز ٹیکس ان پٹ پیدا کرتا تھا جس کا استعمال انڈ یوزرز یا بینیفیشریز کرتے تھے اور اس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوتا تھا۔
ایف بی آر حکام کے مطابق یہ گرفتاریاں ملک بھر میں سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث منظم مافیا اور ان کے بینیفیشریز کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران کی گئی ہیں اور ایف بی آر کے نافذ کردہ ٹیکس قوانین کی تعمیل کو بڑھانے کے اقدامات کا حصہ ہیں۔