لینڈ پورٹ اتھارٹی علاقائی تجارت میں اہم کردار ادا کریگی خرم دستگیر

اتھارٹی کے قانون کا مسودہ وزارت خزانہ کی سربراہی میں قائم اسٹیئرنگ کمیٹی کو بھجوا دیا


Numainda Express July 19, 2014
پورٹس آئی ٹی تقاضوں سے ہم آہنگ، سمندری بندرگاہوں کیساتھ مربوط کی جائینگی، وزیر تجارت۔ فوٹو: فائل

وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ لینڈ پورٹ اتھارٹی کا قیام پاکستان کی علاقائی تجارت کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا۔

وزارت تجارت نے لینڈ پورٹ اتھارٹی کے قانون کا مسودہ وزارت خزانہ کی سربراہی میں قائم اسٹیئرنگ کمیٹی کو بھجوا دیا ہے۔ کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں واہگہ، طورخم اور چمن کیلیے نئی زمینی بندرگاہوں کے ڈیزائن کی منظوری دے دی گئی ہے۔ موجودہ حالات میں جب ملک میں توانائی اور انتہا پسندی کے چیلنجز موجود ہیں، علاقائی تجارت پاکستانی معیشت کیلیے ایک مثبت بیرونی محرک ثابت ہو گی۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے ویژن کے مطابق اس منصوبے پر وزارت تجارت، وزارت خزانہ، وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کا فقید المثال تعاون دیکھنے میں آیا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومتی اداروں میں یہ تعاون اس منصوبے کی جلد تکمیل کا ضامن ہے۔ ایک تخمینے کے مطابق ان بارڈر پوسٹوں پر موجودہ سہولتوں کے مطابق ٹرک ایک سے تین دن کے عرصے میں انٹری کیلیے کلیئر ہوتا ہے جبکہ نئے ڈیزائن اور ٹیکنالوجی کی تنصیب کے بعد ٹرک دو گھنٹے سے کم عرصے میں کلیئر ہو جائے گا۔ ان سہولتوں کے استعمال کے بعد تجارت کے ساتھ ساتھ مسافروں کی آمد و رفت بھی ایک بہتر انتظام کے تحت ممکن ہو گی۔ یہ پورٹس 21ویں صدی کے تقاضوں کے مطابق انفارمیشن ٹیکنالوجی پر مبنی ہوں گی اور ان کو ملک کی سمندری بندرگاہوں کے ساتھ مربوط کیا جائے گا۔

منصوبے کے اگلے مرحلے میں ملک کی ڈرائی پورٹس کو بھی ان تجارتی پورٹس کے ساتھ منسلک کرنے کی تجویز ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایران سے ملحقہ تفتان پورٹ کو بھی جدید طرز پر ڈیولپ کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ لینڈ پورٹ اتھارٹی کے قیام اور 21ویں صدی کا انفرااسٹرکچر قائم کرنے کا مقصد پاکستان کی تجارت کو آسان بنانا اور ہمسائیوں کی معشت سے جوڑنا ہے۔ ماہرین بھی اس بات پر متفق ہیں کہ ہمسائیوں اور خطے کے دوسرے ممالک سے رابطے استوار کرنا پاکستان کی معیشت کی بہتری کیلیے انتہائی ضروری ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

تشویشناک صورتحال

Dec 28, 2024 01:16 AM |

چاول کی برآمدات

Dec 28, 2024 01:12 AM |

ملتے جلتے خیالات

Dec 28, 2024 01:08 AM |