شہری سے رشوت طلب کرنے پر ڈی جی رینجرز و دیگر کو نوٹس

بیٹا26جون کو رکشے میں سی این جی بھروانے جا رہا تھا، رینجرز اہلکار گن پوائنٹ پر گرفتار کرکے لے گئے، درخواست گزار

سندھ ہائیکورٹ نے غیر قانونی حراست کیخلاف دائر درخواست پرمحکمہ داخلہ،ڈی جی رینجرز،آئی جی سندھ،ایس آئی یو،پراسیکیوٹرجنرل اور دیگر کونوٹس جاری کر دیے۔ فوٹو: فائل

TORONTO:
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر اور شاہنواز طارق پرمشتمل دو رکنی بینچ نے شہری کو حراست میں لے کر رشوت طلب کرنے کے خلاف دائر درخواست پرڈی جی رینجرز،آئی جی سندھ اور متعلقہ رینجرز افسران کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔

درخواست میں ڈی جی رینجرز،آئی جی سندھ،رینجرزافسر منصور، کرنل حسن،میجراحسن،میجرشہباز،ڈی ایس آرعمر،ایس ایچ او ماری پور،ایس اوموچکواور دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیاہے کہ درخواست گزار کا بیٹا صلاح الدین رکشا ڈرائیورہے ،وہ26جون2014کوصبح سی این جی بھروانے کیلیے نکلا تھا اسے رینجرزاہلکار گن پوائنٹ پر گرفتار کرکے لے گئے، بعد ازاں رینجرز افسر منصور اور رینجرز کے مخبر شریف ماما نے فون کال کرکے چارلاکھ روپے رشوت طلب کی،اور یہ دھمکی بھی دی کہ رشوت نہ دینے کی صورت میں صلاح الدین کوجھوٹے مقدمات میں ملوث کردیا جائے گا۔


درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار ایک غریب آدمی ہے اور اتنی بڑی رقم بطور رشوت ادا نہیں کرسکتا،اس کے بیٹے کی بازیابی کیلیے احکامات جاری کیے جائیں،عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد مدعا علیہان، ڈپٹی اٹارنی جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 25جولائی تک جواب داخل کرنے اور صلاح الدین کی بازیابی کیلیے اقدامات کرنے کا حکم دیا ہے،دریں اثناء فاضل عدالت نے لانڈھی کی رہائشی محمد جاوید بلوچ کی غیر قانونی حراست کے خلاف دائر درخواست پرمحکمہ داخلہ، ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ، پراسیکیوٹرجنرل، ایس آئی یو اور سی آئی ڈی کے سربراہان اور دیگر کو 25جولائی کیلیے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

درخواست گزار مسمات فرزانہ نے موقف اختیار کیا ہے کہ درخواست گزار کا شوہر 34 سالہ محمد جاوید بلوچ لانڈھی کا رہائشی ہے، 13 جولائی 2014 کو لانڈھی نمبر 5 گلی نمبر60 میں محلے کے لڑکوں کے ساتھ کرکٹ کھیل رہا تھا کہ رینجرز اہلکار اسے گرفتار کرکے لے گئے، بعد ازاں متعلقہ پولیس سے بھی رابطہ کیا گیا مگر پولیس نے تعاون سے انکار کردیا، عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد مدعا علیہان کو نوٹس جاری کردیے ہیں، علاوہ ازیں سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس حسن اظہر رضوی پرمشتمل سنگل بینچ نے کنٹرولرنیول اکائونٹس جلال الدین لنگاہ کے تبادلے کے حکم پر عملدرآمد معطل کردیا۔

مدعی نے دیوانی مقدمہ میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن،کیبنٹ ڈویژن اور اکائونٹنٹ جنرل اور دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ پاکستان آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس سروسز میں گریڈ 20 کے افسر ہیں اورپاکستان ملٹری اکائونٹس میں کنٹرولر نیول اکائونٹ کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے ہیں،15اور16جولائی کو کیبنٹ اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے تحت درخواست گزار کو اکائونٹنٹ جنرل آف پاکستان اسلام آباد کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے،درخواست میں کہا گیا ہے یہ تبادلہ قانون اورادارے کے رولز کی بھی خلاف ورزی ہے، تبادلے کا اختیار صرف اکاونٹنٹ جنرل پاکستان کو حاصل ہے، عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد درخواست گزار کے تبادلے کا حکم معطل کرتے ہوئے مدعا علیہان کو11اگست کیلئے نوٹس جاری کردیے ہیں۔
Load Next Story