- پی ٹی آئی کارکنوں کو ہراساں کرنے سے روکنے کی درخواست نمٹا دی گئی
- ہمارا ایجنڈا صرف پاکستان ہے اور ہم اس کی کامیابی چاہتے ہیں، آرمی چیف
- پرانے یوربی دور کے لباس میں کیک بنانے والا ماہر
- دوسرا ٹیسٹ؛ صائم، کامران غلام کی نصف سینچریاں! گرین شرٹس کی پوزیشن مستحکم
- ایس سی او سربراہ اجلاس؛ کرغزستان کے وزیراعظم بھی پاکستان پہنچ گئے
- کیویز کیخلاف میچ میں پاکستانی ویمنز نے 8 کیچز ڈراپ کیے
- اسپیکر قومی اسمبلی اور چینی وزیرعظم کی ملاقات؛ تجارتی تعلقات بڑھانے پر اتفاق
- ریپ واقعے پر کل سے گندی اور گھناونی سازش ہو رہی ہے، عظمیٰ بخاری
- غزہ میں حماس کیساتھ جھڑپ میں ایک اور اسرائیلی فوجی مارا گیا
- بحیرہ عرب پر موجود دباؤ مزید مغرب کی جانب بڑھ گیا
- بنگلادیش پریمیئر لیگ؛ کون کون سے پاکستانی کھلاڑی شامل ہوں گے؟
- آج مخالفت کرنے والے ماضی میں آئینی عدالت کی حمایت کرتے رہے ہیں، بلاول
- بیٹی کو شادی کے موقع پر سونے کا باتھ روم بطور تحفہ دینے والا باپ
- فیصل آباد؛ گھر سے کھیلنے کے لیے نکلا 7 سالہ بچہ زیادتی کے بعد قتل
- حکومتی مسودے پر آئینی ترمیم تباہی کا باعث بنتی، فضل الرحمان
- ہاکی فیڈریشن میں جنریٹر سے عارضی بجلی بحال
- ایس سی او سمٹ؛ اسلام آباد میں سیکیورٹی سخت، ریڈ زون سیل
- بلوچستان میں کانگو وائرس کا شکار ایک اور مریض اسپتال داخل
- بابراعظم کو سالگرہ کی مبارکباد؛ شاہین کا جھگڑے کے بیچ پیغام وائرل
- پختونخوا؛ سونا نکالنے والی غیر قانونی کمپنیوں کیخلاف آپریشن، مقدمات درج
سینکڑوں سابق افغان فوجیوں کی برطانیہ منتقلی کی درخواستیں منظور
لندن: برطانوی حکومت نے سابق افغان حکومت کے فوجیوں کو برطانیہ میں دوبارہ آباد ہونے کی اجازت دینے کا فیصلہ کرلیا۔
ان فوجیوں کا تعلق افغان اسپیشل فورسز سے تھا جس نے طالبان کے خلاف جنگ میں برطانوی فوج کے شانہ بشانہ حصہ لیا تھا۔ 2021 میں طالبان کے برسراقتدار آنے کے بعد بڑی تعداد میں افغان فوجی اپنے خلاف کارروائی کے خوف سے بیرون ملک منتقل ہوگئے تھے۔
برطانوی اسپیشل فورسز کے ساتھ کام کرنے والے افغان اہلکاروں کو “ٹرپلز” کا نام دیا گیا۔ تاہم اس فورس سے تعلق رکھنے والے 2 ہزار افغان اہلکاروں کی برطانیہ میں آبادکاری کی درخواست مسترد کردی گئی تھی۔
نام نہاد “ٹرپلز” افغان فوجیوں کی ایلیٹ یونٹ کو کہا جاتا ہے جسے برطانیہ نے بنایا اور مالی وسائل فراہم کیے تھے۔ طالبان نے حکومت میں آنے کے بعد ٹرپلز کے اہلکاروں کو بالخصوص نشانہ بناکر موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔
اب نئی پیش رفت کے مطابق برطانوی وزیر دفاع لیوک پولارڈ نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ درخواستوں کا نئے سرے سے جائزہ لیا گیا تو یہ بات سامنے آئی کہ کچھ درخواستیں غلط طریقے سے مسترد کر دی گئی تھیں، تاہم اس میں ہماری کوئی بدنیتی شامل نہیں تھی۔
پولارڈ نے بتایا کہ حکومت نے 25 فیصد مسترد کی جانے والی درخواستیں اب منظور کرلی ہیں، کیونکہ جائزے میں نئے شواہد ملے ہیں کہ کچھ افغان فوجیوں کی تنخواہیں براہ راست برطانیہ کی حکومت ادا کرتی تھی، جس کے باعث وہ دوبارہ آبادکاری کے اہل ہیں، اور اس ثبوت کو ان کی درخواستوں میں نظر انداز کردیا گیا تھا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ حکومت نے بہت سے معاملات کا فوری جائزہ لیا ہے کیونکہ طالبان حکومت میں بہت سے سابق افغان فوجیوں کو خطرہ لاحق ہے، تاہم درخواستوں کا اچھی طرح جائزہ لیا جائے گا اور ضروری نہیں کہ تمام ٹرپلز کی درخواستیں منظور کرلی جائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔