- لاہور؛ لوہاری گیٹ کی مرمت اور بحالی کا منصوبہ 19.08 ملین روپے کی لاگت سے مکمل ہوگیا
- ایران خبردار رہے، مہلک اور درست ترین جوابی حملہ زیادہ دور نہیں؛ اسرائیل
- انٹر بورڈ کراچی نے بارہویں جماعت سائنس گروپ کے سالانہ امتحانات کے نتائج کا اعلان کردیا
- لاہور؛ سسرالیوں کے تشدد سے بہو جاں بحق، شوہر، ساس، سسر اور نند کیخلاف مقدمہ
- غزہ میں ایک ایک سال کے بچے ہمارے سامنے شہید ہوئے، برطانوی ڈاکٹر
- امن اور محبت کا پیغام لے کر پاکستان آئے ہیں، ڈاکٹر ذاکر نائیک
- اسرائیل میں ایک اور حملہ؛ پولیس اہلکار ہلاک اور 4 شہری زخمی
- پاور، اسٹائل اور پرفارمنس جو آپ بہترین قیمت پر حاصل کرسکتے ہیں
- پی ٹی آئی رکن اسمبلی کا آئینی ترامیم کی حمایت پر 40 کروڑ کی پیشکش ملنے کا دعویٰ
- والد کے قاتل کو بیٹی نے 25 سال بعد پولیس اہلکار بن کر پکڑ لیا
- پاکستانی کیڈٹس کا انٹرنیشنل نیول اکیڈمی سیلنگ چیمپئن شپ میں تاریخی کارنامہ
- کراچی میں کنونشن: چاروں صوبوں کے وکلا کی آئینی ترامیم کیخلاف تحریک چلانے کی دھمکی
- کامران غلام کی ٹیسٹ ڈیبیو میں سنچری، نیا اعزاز اپنے نام کرلیا
- ڈریسنگ روم میں بھارت سے متعلق بات چیت پر پابندی عائد کردی، کپتان محمد حارث
- گھروں میں گھُس کر صفائی کرنے والے چور کو 2 ماہ قید
- اسرائیل کی حمایت؛ مسلم گروپ کا ٹرمپ اور کملا کو ووٹ نہ دینے کا اعلان
- معاشرے کے تحفظ کے تحت ٹک ٹاک کا پاکستان میں اہم اقدام
- ٹک ٹاک نے سال 2024 میں 3کروڑ سے زائد ویڈیوز کو حذف کیا
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت کم ہوگئی
- عمران خان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عاصم یونس اڈیالہ جیل پہنچ گئے
طالبان کی میڈیا پر جاندار چیزوں کی تصاویر شائع کرنے پر پابندی
کابل: افغانستان میں طالبان حکومت نے میڈیا کے لیے اخلاقی دائرہ کار متعین اور اصول و ضوابط مرتب کرنے سے متعلق قانون متعارف کرادیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کی طالبان حکومت کی اخلاقیات کی وزارت نے ایک قانون کے نفاذ کا عہد کیا ہے جس میں نیوز میڈیا پر تمام جانداروں کی تصاویر شائع کرنے پر پابندی ہوگی۔
طالبان کی وزارتِ اخلاقیات کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ میڈیا سے متعلق نئے قوانین کو بتدریج نافذ کیا جائے گا اور آپ سے درخواست ہے کہ اسلام کی تذلیل نہ کریں۔
ترجمان سیف الاسلام خیبر نے اے ایف پی کو بتایا کہ قانون کے نفاذ کے لیے جبر نہیں کیا جائے گا البتہ لوگوں کو قائل کرنے کے لیے کام کریں گے کہ جانداروں کی تصاویر اسلامی قوانین کے خلاف ہیں۔
سیف الاسلام خیبر نے بتایا کہ قندھار، ہلمند اور تخار میں بھی اس قانون کے نفاذ کا کام شروع ہوگیا بقیہ صوبوں میں بھی آہستہ آہستہ نافذ کیا جائے گا۔
تاہم قندھار میں مقامی صحافیوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس حوالے سے تاحال وزارتِ اخلاقیات کا کوئی حکم نامہ موصول نہیں ہوا اور نہ ہی اخلاقی پولیس نے ہمیں تصاویر اور ویڈیوز لینے سے روکا ہے۔
البتہ صحافیوں کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ دور سے تصاویر لیں اور کم سے کم واقعات کی تصاویر اور ویڈیوز بنائیں اور آہستہ آہستہ اپنی اس عادت کو ختم کردیں۔
یہ قانون اُس وقت متعارف کرایا گیا جب طالبان حکومت نے حال ہی میں اسلامی قانون کی اپنی سخت تشریحات کے ساتھ باقاعدہ قانون سازی کے ذریعے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔
طالبان کے پہلے دورِ حکومت 1996 سے 2001 تک میں بھی ملک بھر میں ٹیلی ویژن اور جانداروں کی تصاویر پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
یاد رہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے باعث میڈیا ورکز کی تعداد 8 ہزار 400 سے گھٹ کر اب 5 ہزار رہ گئی جن میں صرف 560 خواتین باقی بچی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔