ملائیشین طیارے کی تباہی کا ذمہ دار روس اور اس کے صدر ہیں باراک اوباما
روسی مدد کے بغیر روس نواز باغیوں کو طیارے کو نشانہ بنانا ممکن نہیں تھا، امریکی صدر
امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ یوکرین کی سرحدی میں گرنے والے ملائیشین طیارے کو روس نواز باغیوں نے نشانہ بنایا اور اس کے ذمہ دار روسی صدر ولادی میر پوٹن ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران ملائشین طیارے کی تباہی کا ذمہ دار روس اور اس کے صدر ولادی میر پوٹن کو قرار دیتے ہوئے باراک اوباما نے کہا کہ ملائیشین طیارے کو روس نواز باغیوں کے کنٹرول والے علاقے سے نشانہ بنایا گیا اس لئے ہم یہ کہہ سکتے ہیں اسے باغیوں نے ہی نشانہ بنایا اور ان کے لئے یہ اس وقت تک ممکن نہیں تھا جب تک روسی اداروں کی جانب سے ان کی مدد نہ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں بعض ہی میزائل ایسے ہیں جو 30 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرنے والے طیارے کو بھی نشانہ بنا سکیں اور واقعے کی ابتدائی تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ طیارے کو روسی ساختہ میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔
باراک اوباما نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ روس پر دباؤ ڈالے کہ وہ یوکرین میں لڑنے والے باغیوں کو جنگی بندی پر آمادہ کرے اور طیارہ گرنے کی جگہ تک رسائی دے تاکہ تحقیقات کے بعد واقعے کی اصل وجوہات سامنے آسکیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یوکرین کی سرحد میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے سے سب کو یہ پیغام لینا چاہئے کہ یوکرین کے موجودہ حالات کسی کے لئے بھی فائدہ مند نہیں اور یورپی ممالک کے لئے یہ اہم موقع ہے کہ وہ روس سے اپنے تعلقات پر نظر ثانی کریں۔
اس سے قبل امریکی حکام نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کو واقعے کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ملائیشین طیارے کو ممکنہ طور پر ایس اے 11 میزائل سے نشانہ بنایا گیا جو یوکرین کے مشرقی علاقوں میں روس نواز باغیوں کے زیر استعمال ہے۔
وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران ملائشین طیارے کی تباہی کا ذمہ دار روس اور اس کے صدر ولادی میر پوٹن کو قرار دیتے ہوئے باراک اوباما نے کہا کہ ملائیشین طیارے کو روس نواز باغیوں کے کنٹرول والے علاقے سے نشانہ بنایا گیا اس لئے ہم یہ کہہ سکتے ہیں اسے باغیوں نے ہی نشانہ بنایا اور ان کے لئے یہ اس وقت تک ممکن نہیں تھا جب تک روسی اداروں کی جانب سے ان کی مدد نہ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں بعض ہی میزائل ایسے ہیں جو 30 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرنے والے طیارے کو بھی نشانہ بنا سکیں اور واقعے کی ابتدائی تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ طیارے کو روسی ساختہ میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔
باراک اوباما نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ روس پر دباؤ ڈالے کہ وہ یوکرین میں لڑنے والے باغیوں کو جنگی بندی پر آمادہ کرے اور طیارہ گرنے کی جگہ تک رسائی دے تاکہ تحقیقات کے بعد واقعے کی اصل وجوہات سامنے آسکیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یوکرین کی سرحد میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے سے سب کو یہ پیغام لینا چاہئے کہ یوکرین کے موجودہ حالات کسی کے لئے بھی فائدہ مند نہیں اور یورپی ممالک کے لئے یہ اہم موقع ہے کہ وہ روس سے اپنے تعلقات پر نظر ثانی کریں۔
اس سے قبل امریکی حکام نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کو واقعے کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ملائیشین طیارے کو ممکنہ طور پر ایس اے 11 میزائل سے نشانہ بنایا گیا جو یوکرین کے مشرقی علاقوں میں روس نواز باغیوں کے زیر استعمال ہے۔