ہمسایوں کے تعلقات اچھے نہ ہوں تو وجوہات کا سدباب ضروری ہے بھارت
پاکستان کو ایس سی او کونسل کی سربراہی پرمبارکباد دیتے ہیں بھرپور تعاون کریں گے، بھارتی وزیرخارجہ
بھارت کے وزیرخارجہ جے شنکر نے پاکستان کو شنگھائی تعاون تنظیم ( ایس سی او) کی ہیڈز آف کونسل کی سربراہی سنبھالنے پر مبارک باد دی۔
اسلام آباد میں ایس سی او سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کی ایس سی او کی صدارت کی میعاد کے دوران بھرپور تعاون کرے گا۔
ہمارا اجلاس ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب دنیا مشکل دور سے گزر رہی ہے۔ دو بڑے تنازع جاری ہیں جن کے پوری دنیا پر اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ کورونا نے وبا نے ترقی پذیرممالک کو بری طرح متاثرکیا۔ ایس سی او کے رکن ممالک کو قرضوں سمیت مختلف چیلینجز کا سامنا ہے۔
ایس سی او کے چارٹر کے بنیادی مقاصد باہمی اعتماد، دوستی اورہمسایہ ممالک سے خوشگوار تعلقات کا فروغ ہیں۔ علاقائی طور پریہ بہت سے پہلوؤں کے ساتھ مشترکا تعاون ہے۔ چارٹر میں درپیش چینلنجز کو بھی بھرپور طریقے سے واضح کیا گیا ہے۔ ایس سی او نے جن تین بڑے اور بنیادی چیلنجز سے نمٹنے کا عزم کیا ہے ان میں پہلا دہشت گردی، دوسرا علیحدگی پسندی اور تیسرا انتہا پسندی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ایس سی او کے چارٹر کو موجودہ صورتحال میں دیکھا جائے تو ان تینوں سے نمٹنے کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔ ان چیلنجز کے خاتمے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ دیانت داری سے بات چیت ضروری ہے۔ باہمی اعتماد کی کمی یا ناکافی تعاون کے باعث اگر ہمسایوں کے تعلقات اور دوستی اچھی نہیں تو اس کی وجوہات کا پتا لگانا اور ان وجوہات کو ختم کرنا بہت ضروری ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایس سی او کے چارٹر پر عملدرآمد اور اس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے ہمیں باہمی تعاون اور اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایس سی او کے چارٹر پر عملدرآمد اور اس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے ہمیں باہمی تعاون اور اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ یہ صرف ایس سی او کے رکن ممالک کے لیے ہی فائدہ مند نہیں بلکہ پوری دنیا کو اس سے آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔ گوبلائزیشن اورری بیلنسنگ ایسے حقائق ہیں جن سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ اگر ہم ان نکات پر عمل کرلیتے ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہمارے خطے کو اس سے بے حد فائدہ نہ پہنچے۔ تجارت، مواصلات ، توانائی اور دیگر شعبوں میں تعاون سے ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔
اسلام آباد میں ایس سی او سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کی ایس سی او کی صدارت کی میعاد کے دوران بھرپور تعاون کرے گا۔
ہمارا اجلاس ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب دنیا مشکل دور سے گزر رہی ہے۔ دو بڑے تنازع جاری ہیں جن کے پوری دنیا پر اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ کورونا نے وبا نے ترقی پذیرممالک کو بری طرح متاثرکیا۔ ایس سی او کے رکن ممالک کو قرضوں سمیت مختلف چیلینجز کا سامنا ہے۔
ایس سی او کے چارٹر کے بنیادی مقاصد باہمی اعتماد، دوستی اورہمسایہ ممالک سے خوشگوار تعلقات کا فروغ ہیں۔ علاقائی طور پریہ بہت سے پہلوؤں کے ساتھ مشترکا تعاون ہے۔ چارٹر میں درپیش چینلنجز کو بھی بھرپور طریقے سے واضح کیا گیا ہے۔ ایس سی او نے جن تین بڑے اور بنیادی چیلنجز سے نمٹنے کا عزم کیا ہے ان میں پہلا دہشت گردی، دوسرا علیحدگی پسندی اور تیسرا انتہا پسندی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ایس سی او کے چارٹر کو موجودہ صورتحال میں دیکھا جائے تو ان تینوں سے نمٹنے کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔ ان چیلنجز کے خاتمے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ دیانت داری سے بات چیت ضروری ہے۔ باہمی اعتماد کی کمی یا ناکافی تعاون کے باعث اگر ہمسایوں کے تعلقات اور دوستی اچھی نہیں تو اس کی وجوہات کا پتا لگانا اور ان وجوہات کو ختم کرنا بہت ضروری ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایس سی او کے چارٹر پر عملدرآمد اور اس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے ہمیں باہمی تعاون اور اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایس سی او کے چارٹر پر عملدرآمد اور اس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے ہمیں باہمی تعاون اور اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ یہ صرف ایس سی او کے رکن ممالک کے لیے ہی فائدہ مند نہیں بلکہ پوری دنیا کو اس سے آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔ گوبلائزیشن اورری بیلنسنگ ایسے حقائق ہیں جن سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ اگر ہم ان نکات پر عمل کرلیتے ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہمارے خطے کو اس سے بے حد فائدہ نہ پہنچے۔ تجارت، مواصلات ، توانائی اور دیگر شعبوں میں تعاون سے ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔