طالبان کی میڈیا پابندیاں ٹی وی چینلز نے بغیر تصویر کی صرف آڈیو نشریات چلا دیں

طالبان نے میڈیا پر جانداروں کی تصاویر شائع اور نشر کرنے پر پابندی عائد کردی تھی

طالبان نے میڈیا پر جانداروں کی تصاویر شائع اور نشر کرنے پر پابندی عائد کردی تھی

طالبان کے میڈیا پر جانداروں کی تصاویر شائع کرنے پر پابندی کے اعلان کے بعد آج افغانستان میں کم از کم 2 ٹی وی چینلز نے تصاویر کے بغیر صوتی نشریات چلائیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان صوبے تخار کے مقامی صحافی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ماہِ نو نامی ٹی وی چینل نے اپنے لوگو کے ساتھ صرف آڈیو براڈ کاسٹنگ کی۔

صحافی کے بقول اسی طرح ایک سرکاری نشریاتی ادارے نے بھی اسی طرح کیا حالانکہ اس چینل پر شام کو خبروں کے بجائے سیاحت کے پروگرام بھی دکھائے جاتے تھے۔

ان دونوں چینلز پر نشریات کے دوران ناظرین کو اسکرین پر صرف ٹی وی چینل کا لوگو نظر آ رہا تھا اور خبریں صرف سنائی دے رہی تھیں۔


ایک اور رپورٹر نے بتایا کہ طالبان نے صوبے تخار میں تمام علاقائی ٹیلی ویژن کو حکم دیا کہ وہ ریڈیو رپورٹس تو کرسکتے ہیں لیکن بصری استعمال نہیں کرسکتے ورنہ انہیں قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز طالبان حکومت کی وزارت فروغِ نیکی اور انسداد بدی نے اعلان کیا تھا کہ جانداروں کی تصاویر بنانا اور شائع کرنا غیر شرعی کام ہے اور نئے قانون کے آرٹیکل 17 کے تحت میڈیا پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے ترجمان سیف الاسلام خیبر نے کہا تھا اب اس قانون کا اطلاق تمام افغانستان پر کیا جائے گا تاہم اس کے نفاذ کے لیے جبر کے بجائے لوگوں کو قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔

حالیہ قانون کے اعلان سے پہلے ہی قندھار جہاں ممکنہ طور پر امیرِ طالبان ملا ہبتہ اللہ اخوند زادہ مقیم ہیں، وہاں طالبان اہلکاروں پر جانداروں کی تصاویر اور ویڈیوز لینے پر پابندی تھی لیکن نیوز میڈیا پر یہ پابندی نہیں تھی۔

یاد رہے کہ 1996 سے 2001 تک طالبان کے پہلے دورِ حکومت میں بھی ملک بھر میں ٹیلی ویژن اور جانداروں کی تصویروں پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
Load Next Story