- سندھ میں میٹرک اور انٹر میں پوزیشن سسٹم ختم، گریڈنگ پالیسی متعارف
- آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ میں بابراعظم، رضوان اور شاہین کی تنزلی
- ماربرگ وائرس کیا ہے؟
- چوہنگ: جعلی ڈاکٹر کے غلط انجکشن سے17 سالہ لڑکا جاں بحق
- وزیراعلی کے پی سے ملاقات؛ خیبر کےکوکی خیل قبیلے کا دھرنا اور مارچ ختم کرنے کا اعلان
- کراچی؛ ملزمان کی دن دہاڑے گھر میں ڈکیتی، 4لاکھ روپے اور طلائی زیورات لوٹ لیے
- سمندر میں گُم ہوجانے والے روسی شہری کو 2 ماہ بعد بچا لیا گیا
- کراچی؛ پارسل کے ذریعے سعودی عرب آئس کرسٹل پاوڈر اسمگل کرنیکی کوشش ناکام
- خون میں انفیکشن دو سالوں کے اندر اندر موت کا باعث بن سکتا ہے، رپورٹ
- کراچی؛ نوجوان کو اغوا اور فائرنگ کے بعد پھینکنے کا مقدمہ 4 ملزمان کیخلاف درج
- بھارتی ٹیکسی ڈرائیور کے مسافروں کیلئے سخت اصول وائرل
- خواجہ آصف کا جمائما گولڈ اسمتھ کو کرارا جواب
- مقبوضہ کشمیر کے بھارتی وفاقی اکائی بننے کے بعد عمرعبداللہ پہلے وزیراعلیٰ بن گئے
- کامران غلام کی 2022 میں حارث سے تھپڑ کی ویڈیو دوبارہ وائرل ہوگئی
- مبینہ زیادتی واقعہ؛ سول سوسائٹی کا انسداد عصمت دری ایکٹ کے تحت تحقیقات کا مطالبہ
- نجی کالج میں بچی سے زیادتی نہیں ہوئی جھوٹا واقعہ اچھالنے میں پی ٹی آئی ملوث ہے، وزیراعلیٰ پنجاب
- اردن میں 2000 سال پرانے مقبرے سے انسانی باقیات دریافت
- کراچی میں واٹر ٹینکر نے موٹر سائیکل سوار کو کچل دیا، عوام کا احتجاج
- لاڑکانہ؛ غیرت کے نام پر پولیس اہلکار کی 18 سالہ بیٹی فائرنگ سے قتل
- سندھ حکومت کا ڈاکٹر شاہنواز واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا فیصلہ
مبینہ زیادتی واقعہ؛ سول سوسائٹی کا انسداد عصمت دری ایکٹ کے تحت تحقیقات کا مطالبہ
لاہور: سول سوسائٹی کے اداروں نے لاہور تعلیمی ادارے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیمی اداروں میں بچوں کے حقوق کے حوالے سے رائج عالمی قوانین پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت ہے، واقعے کی تحقیقات انسداد عصمت دری ایکٹ 2021 کے تحت کی جائیں۔
گروپ ڈویلپمنٹ پاکستان اور اسسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (SSDO) کے تحت سول سوسائٹی کی مختلف تنظیموں اور رہنماؤں منیزہ بانو، ڈاکٹر کشور انعام، نادیہ جمیل، ویلیری خان سی ای اوگریٹ ڈریمز کنسلٹنگ، سید کوثر عباس ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایس ایس ڈی او، بیرسٹر روباب مہدی پہچان، سید کاشف احمد، ایڈووکیٹ شرافت علی، وردا خان ایمان چیئرپرسن دی گیونگ نیسٹ اور خدیجہ صدیقی نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا۔
مشترکہ اعلامیے کے مطابق واقعے پر گہری تشویش ہے اور ملنے والی معلومات کے مطابق مبینہ طور پر کالج انتظامیہ معاملے کو سنجیدگی سے لینے میں ناکام رہی جس کے بعد طلباء و طالبات کے پر تشدد احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا اور اس کے نتیجے میں 27 طلباء زخمی ہوئے۔ اس طرح کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔
تذکرہ بالا سماجی تنظیموں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ زیادتی کے تمام الزامات کی خصوصی طور پر اینٹی ریپ انویسٹی گیشن اینڈ ٹرائل ایکٹ 2021 کے مطابق تفتیش کی جانی چاہیے، تحقیقات میں پولیس کی جانب سے کوئی نامناسب عوامی بیان نہ ہو، چائلڈ پروٹیکشن ویلفیئر بیورو (CPWB) بچوں کے تحفظ کے ماہرین، بچوں کے حقوق کے قومی کمیشن اور وفاقی وزارت قانون و انصاف کے تحت قائم خصوصی انسداد عصمت دری کمیٹی کے اراکین اس تحقیقاتی کمیٹی میں شامل ہوں۔
ان تنظیموں نے مزید کہا کہ زیر التواء پنجاب چائلڈ پروٹیکشن پالیسی کو فوری مکمل کیا جائے، پنجاب بے سہارا اور نظرانداز بچوں کے ایکٹ کو بین الاقوامی معیارات کے ساتھ ہم آہنگ کریں، چائلڈ پروٹیکشن کیس مینجمنٹ اور ریفرل سسٹم کو بنایا جائے، سماجی خدمت کی ورک فورس کو بہتر بنائیں۔ اگر حکومت کو اس حوالے سے تکنیکی تعاون درکار ہو تو ہمارے ادارے اس کے لیے تیار ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔