ماربرگ وائرس کیا ہے

کچھ لوگ بیمار ہونے کے آٹھ سے نو دن بعد خون کی شدید کمی اور تکلیف کی وجہ سے مر جاتے ہیں


ویب ڈیسک October 16, 2024
[فائل-فوٹو]

حالیہ برسوں میں سیکڑوں افراد ماربرگ (Marburg) وائرس سے ہلاک ہو چکے ہیں جن میں تقریباً سبھی افریقہ سے ہیں۔

یہ انتہائی متعدی بیماری ایبولا سے ملتی جلتی ہے جس کی علامات میں بخار، پٹھوں میں درد، اسہال، الٹی اور بعض صورتوں میں خون کی شدید کمی سے موت واقع ہوجاتی ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق ماربرگ وائرس متاثرہ لوگوں میں اوسطاً نصف کو ہلاک کردیتا ہے جبکہ پہلی وبا کی لہر 24 فیصد سے 88 فیصد مریض ہلاک کردیتی تھی۔

اس وائرس کی شناخت پہلی بار 1967 میں ہوئی تھی جب 31 افراد متاثر ہوئے تھے اور جرمنی کے ماربرگ اور فرینکفرٹ اور سربیا کے بلغراد میں بیک وقت پھیلنے سے سات کی موت ہوگئی تھی۔

اس وبا کا پتہ یوگنڈا سے درآمد کیے گئے افریقی بندروں سے چلا لیکن اس کے بعد سے یہ وائرس دوسرے جانوروں میں بھی پایا گیا۔

انسانوں میں یہ زیادہ تر ان لوگوں کے ذریعے پھیلتا ہے جنہوں نے چمگادڑوں کی آماجگاہ والی غاروں اور کانوں میں طویل عرصہ گزارا ہو۔

یہ وائرس اچانک شروع ہوتا ہے جس کی علامات درج ذیل ہیں:

بخار

شدید سر درد

پٹھوں میں درد

مذکورہ بالا علامات کے 3 دن بعد درج ذیل شدید علامات ظاہر ہوتی ہیں:

پانی کی طرح اسہال

پیٹ میں درد

متلی

قے

جسم کے مختلف حصوں سے خون بہنا

کچھ لوگ بیمار ہونے کے آٹھ سے نو دن بعد خون کی شدید کمی اور تکلیف کی وجہ سے مر جاتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں