پشاور صوبائی اسمبلی سیکریٹریٹ بل منظور متعدد ترمیمی بل پیش کرنے پراپوزیشن کااعتراض

قانون سازی میں ایسی بھی کیا جلدی ہے کہ جس کے بارے ارکان کو علم بھی نہیں، اپوزیشن رکن


احتشام بشیر October 16, 2024
صوبائی وزیرقانون آفتاب عالم نے بل ایوان میں پیش کردیا—فوٹو: فائل

خیبرپختونخوا(کے پی) اسمبلی میں صوبائی اسمبلی سیکریٹریٹ بل متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا جبکہ سروس ٹریبیونلز اور جیل خانہ سمیت دیگر بل پیش کیے گئے، جس پر اپوزیشن کی جانب سے اعتراض کیا گیا۔

کے پی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر بابر سلیم کی زیرصدارت ہوا جہاں حکومت کی جانب سے متعدد ترامیمی بل پیش کیے گئے۔

صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم نے بل ایوان میں پیش کیا، ایکٹ کو سیکریٹریٹ ایمپلائز ایکٹ 2024 اسمبلی میں پیش کر دیا گیا اور کہا گیا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی نے 50 سال بعد اسمبلی ایکٹ تیار کیا ہے، 1974 سے انتظامی معاملات اسمبلی سیکریٹریٹ ریکروٹمنٹ رولز کے تحت چلائے جارہے تھے۔

ایکٹ کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس کے تحت تمام انتظامی اور مالی اختیارات اسپیکر کے پاس ہوں گے، تعیناتیوں، پروموشن اور اختیارات کی منتقلی کا اختیار بھی اسپیکر کے پاس ہوگا۔

صوبائی اسمبلی سیکریٹری بل میں کہا گیا کہ اسپیکر اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے مشیر، کنسلٹنٹ اور ایکسپرٹ کی تقرری بھی کرسکیں گے۔

بعد ازاں خیبر پختونخوا صوبائی اسمبلی سیکریٹریٹ بل متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا میں 50 سال بعد اسمبلی ایکٹ تیار

صوبائی حکومت کی جانب سے اسمبلی میں خیبر پختونخوا سروس ٹریبونلز ترمیمی بل 2024 ایوان میں پیش کیا گیا، اس کے علاوہ خیبر جیل خانہ جات ترمیمی بل 2024، خیبر پختونخوا لا آفیسرز ترمیمی بل 2024 بھی ایوان میں پیش کیا گیا۔

حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے بلوں پر اپوزیشن کی جانب سے اعتراض کیا گیا اور سخت تنقید کی گئی۔

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رکن صوبائی اسمبلی احمد کنڈی نے قانون سازی پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ قانون سازی میں ایسی بھی کیا جلدی ہے کہ جس کے بارے ارکان کو علم بھی نہیں۔

احمد کنڈی نے کہا کہ ہمیں تو بتایا جائے کہ حکومت کیسی قانون سازی کرنا چاہتی ہے۔

اسپیکر صوبائی اسمبلی نے احمد کنڈی کے اعتراض پر کہا کہ آپ کا اعتراض درست ہے اور آئندہ ایسا نہیں ہوگا لیکن ترمیمی بل ایجنڈے پر آگیا ہے تو اسے اب پیش کرنا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں