26ویں آئینی ترمیم جے یو آئی ن لیگ اور پی پی عدالتی اصلاحات پر متفق
جے یو آئی سربراہ کا اتفاق رائے کیلیے تحریک انصاف کے پاس جانے کا بھی اعلان، حکومت کی ترامیم کو پھر مسترد کردیا
26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی کے درمیان عدالتی اصلاحات کے معاملے پر اتفاق رائے ہوگیا ہے جبکہ باقی معاملات پر سیاسی جماعتوں نے بات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جاتی امرا میں عشائیے کے بعد جمعیت علما اسلام کے سربراہ، پی پی چیئرمین اور نائب وزیر اعظم نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج ہم نے آئینی ترمیم کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا جس میں ہم تین جماعتوں کے درمیان عدالتی اصلاحات کے معاملے پر اتفاق رائے ہوگیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ باقی معاملات میں ابھی اتفاق نہیں ہوا جس پر بات جاری ہے جبکہ مولانا فضل الرحمان نے اعلان کیا کہ وہ اسلام آباد جاکر تحریک انصاف کی قیادت سے ملاقات کریں گے اور انہیں قائل کرنے کی بھی کوشش کریں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دیگر نکات پر اتفاق رائے کی کوشش کررہے ہیں جس پر بات چیت جاری ہے۔ پی ٹی آئی سے بھی عدالتی اصلاحات کے معاملے پر اتفاق رائے کی کوشش کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے اگر ہمارے مسودے سے اتفاق کیا تو بسم اللہ ورنہ ہم اُن کے مجوزہ مسودے کو پہلے بھی مسترد کرتے ہیں اور اب بھی مسترد کریں گے۔ فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آئینی مسودے پر مشاورت جاری ہے جس پر گفتگو سے اتفاق رائے کی طرف بڑھ رہے ہیں اور اس سفر کو اتفاق رائے تک پہنچائیں گے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئینی ترمیم میں پارلیمنٹ کو بالا تر رکھا جائے، ہم نے ملکی صورتحال کو سنجیدگی سے لیا تو آئین بھی بچے گا۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ آئینی ترمیم کے حوالے سے اتفاق کیا ہے، پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ ن اور جمعیت علماء اسلام کا جوڈیشل ریفام کا ارادہ ہے، امید ہے ہم مشاورت سے جلد ترمیم پیش کرنے کی طرف جائیں گے۔
نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ہم تینوں جماعتوں کا جوڈیشل ریفام پر اتفاق رائے ہوگیا، اس سے عوام کو تیز اور شفاف انصاف ملے گا۔
قبل ازیں 26ویں آئینی ترمیم پر اتفاق رائے کے حوالے سے جاتی امرا میں نواز شریف کی میزبانی میں سیاسی جماعتوں کے قائدین کی اہم بیٹھک ہوئی، جس میں مولانا فضل الرحمان، وزیراعظم شہباز شریف اور صدر زرداری شریک ہوئے۔
مولانا فضل الرحمان جے یو آئی، صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرادری پیپلزپارٹی کے وفد کے ہمراہ جاتی امرا پہنچے۔ ذرائع کے مطابق جاتی امرا میں نواز شریف اور شہباز شریف کی پارٹی کے سینئر رہنماؤں سے ملاقات ہوئی۔ پھر مولانا فضل الرحمان سے ن لیگ کے وفد کی ایک گھنٹے سے زائد مشاورت ہوئی۔
اس کے بعد نواز شریف اور فضل الرحمان کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں دونوں جماعتوں کی سینئر قیادت بھی شریک ہوئی۔ ملاقات میں مجوزہ 26ویں آئینی ترمیم پر کامل اتفاق رائے کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق جے یو آئی سربراہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے سامنے اپنے تحفظات اور ناراضی کا اظہار کیا جس پر دونوں رہنماؤں نے انہیں دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
پیپلزپارٹی کے مجوزہ مسودے پر اتفاق رائے ہونے کا امکان ہے جبکہ مولانا فضل الرحمان کی ناراضی اور تحفظات بھی غور کیا گیا۔ اجلاس میں پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں نمبر گیم کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں ایم کیو ایم اور دیگر اتحادی جماعتوں سے ہونے والی مشاورت پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اس کے علاوہ 26ویں آئینی ترمیم کی پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے منظوری کی حکمت عملی طے کی گئی۔ اراکین پارلیمان کی حاضری یقینی بنانے کے لئے تمام ہم خیال جماعتوں کے رہنماوں کو ذمہ داریاں دی گئیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ امکان ہے کہ تینوں جماعتوں کا مشترکہ مسودے پر اتفاق ہوگیا ہے، جس کے بعد 26 ویں آئینی ترمیم کے مشترکہ مسودے کو 18 اکتوبر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ عشائیے میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل بھی شریک ہیں۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کے درمیان آئینی مسودے پر اتفاق رائے ہو چکا ہے،آج کی ملاقات میں مسلم لیگ ن سے دونوں پارٹیوں کے مسودے پر مشاورت ہو گی۔
جاتی امرا میں عشائیے کے بعد جمعیت علما اسلام کے سربراہ، پی پی چیئرمین اور نائب وزیر اعظم نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج ہم نے آئینی ترمیم کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا جس میں ہم تین جماعتوں کے درمیان عدالتی اصلاحات کے معاملے پر اتفاق رائے ہوگیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ باقی معاملات میں ابھی اتفاق نہیں ہوا جس پر بات جاری ہے جبکہ مولانا فضل الرحمان نے اعلان کیا کہ وہ اسلام آباد جاکر تحریک انصاف کی قیادت سے ملاقات کریں گے اور انہیں قائل کرنے کی بھی کوشش کریں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دیگر نکات پر اتفاق رائے کی کوشش کررہے ہیں جس پر بات چیت جاری ہے۔ پی ٹی آئی سے بھی عدالتی اصلاحات کے معاملے پر اتفاق رائے کی کوشش کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے اگر ہمارے مسودے سے اتفاق کیا تو بسم اللہ ورنہ ہم اُن کے مجوزہ مسودے کو پہلے بھی مسترد کرتے ہیں اور اب بھی مسترد کریں گے۔ فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آئینی مسودے پر مشاورت جاری ہے جس پر گفتگو سے اتفاق رائے کی طرف بڑھ رہے ہیں اور اس سفر کو اتفاق رائے تک پہنچائیں گے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئینی ترمیم میں پارلیمنٹ کو بالا تر رکھا جائے، ہم نے ملکی صورتحال کو سنجیدگی سے لیا تو آئین بھی بچے گا۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ آئینی ترمیم کے حوالے سے اتفاق کیا ہے، پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ ن اور جمعیت علماء اسلام کا جوڈیشل ریفام کا ارادہ ہے، امید ہے ہم مشاورت سے جلد ترمیم پیش کرنے کی طرف جائیں گے۔
نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ہم تینوں جماعتوں کا جوڈیشل ریفام پر اتفاق رائے ہوگیا، اس سے عوام کو تیز اور شفاف انصاف ملے گا۔
قبل ازیں 26ویں آئینی ترمیم پر اتفاق رائے کے حوالے سے جاتی امرا میں نواز شریف کی میزبانی میں سیاسی جماعتوں کے قائدین کی اہم بیٹھک ہوئی، جس میں مولانا فضل الرحمان، وزیراعظم شہباز شریف اور صدر زرداری شریک ہوئے۔
مولانا فضل الرحمان جے یو آئی، صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرادری پیپلزپارٹی کے وفد کے ہمراہ جاتی امرا پہنچے۔ ذرائع کے مطابق جاتی امرا میں نواز شریف اور شہباز شریف کی پارٹی کے سینئر رہنماؤں سے ملاقات ہوئی۔ پھر مولانا فضل الرحمان سے ن لیگ کے وفد کی ایک گھنٹے سے زائد مشاورت ہوئی۔
اس کے بعد نواز شریف اور فضل الرحمان کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں دونوں جماعتوں کی سینئر قیادت بھی شریک ہوئی۔ ملاقات میں مجوزہ 26ویں آئینی ترمیم پر کامل اتفاق رائے کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق جے یو آئی سربراہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے سامنے اپنے تحفظات اور ناراضی کا اظہار کیا جس پر دونوں رہنماؤں نے انہیں دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
پیپلزپارٹی کے مجوزہ مسودے پر اتفاق رائے ہونے کا امکان ہے جبکہ مولانا فضل الرحمان کی ناراضی اور تحفظات بھی غور کیا گیا۔ اجلاس میں پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں نمبر گیم کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں ایم کیو ایم اور دیگر اتحادی جماعتوں سے ہونے والی مشاورت پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اس کے علاوہ 26ویں آئینی ترمیم کی پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے منظوری کی حکمت عملی طے کی گئی۔ اراکین پارلیمان کی حاضری یقینی بنانے کے لئے تمام ہم خیال جماعتوں کے رہنماوں کو ذمہ داریاں دی گئیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ امکان ہے کہ تینوں جماعتوں کا مشترکہ مسودے پر اتفاق ہوگیا ہے، جس کے بعد 26 ویں آئینی ترمیم کے مشترکہ مسودے کو 18 اکتوبر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ عشائیے میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل بھی شریک ہیں۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کے درمیان آئینی مسودے پر اتفاق رائے ہو چکا ہے،آج کی ملاقات میں مسلم لیگ ن سے دونوں پارٹیوں کے مسودے پر مشاورت ہو گی۔