جامعہ کراچی میں طلبا کا اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج جاری

  کراچی: جامعہ کراچی میں طلبہ تنظیم کی جانب سے اسٹوڈنٹس کو درپیش مسائل پر چھٹے روز بھی شیخ الجامعہ کے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرہ جامعہ میں بھاری فیسیں، پوائنٹس کی کمی، اور بنیادی سہولیات کے فقدان کے باعث کیا گیا۔

طلباوطلبات نے احتجاج کرتے ہوئے اپنے مطالبات کے ساتھ وی سی آفس کے باہر دھرنا دے دیا اور شدید نعرے بازی کی، طلبہ تنظیم کے رہنماؤں نے وائس چانسلر ڈاکٹر خالد محمود عراقی سے مذاکرات کیے جو کہ جزوی طور پر قبول کیے گئے جبکہ طلبہ تنظیم نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور احتجاج کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے کل جامعہ میں سرکاری دفاتر کے کام بند کرنے کی دھمکی دے دی۔

اسلامی جمعیت طلبہ اور طلبہ الائنس جامعہ کراچی کی جانب سے طلباوطلبات نے چھٹے روز بھی وی سی آفس کے باہر  بھرپور احتجاج کیا اور شدید نعرے بازی کی، اس سے قبل طلبہ نے احتجاج کے دوران پوائنٹس روک دیے جس سے طلباوطلبات کو پریشانی کا سامنا ہوا۔

مظاہرین نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا وائس چانسلر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے واپسی کے پوائنٹس کا آپریشن روک دیا جس کی وجہ سے طلبہ اپنے طور پر گھر پہنچے،  مظاہرین کا کہنا تھا اب مزید خاموش نہیں رہا جائے گا اپنے حق کے لیے آواز اٹھائیں گے، ہاتھوں میں کلاسز کی ابتر صورتحال اور بھاری فیسوں کے خلاف بینرز اٹھا کر مظاہرین نے نعرے لگائے۔

طلبہ رہنماؤں نے اپنا چارٹر آف ڈیمانڈ وائس چانسلر کو پیش کیا مذاکرات کے بعد طلبہ تنظیم نے اپنا موقف اختیار کیا کہ وائس چانسلر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے جزوی طور پر مطالبات منظور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے،  لیٹ فیس میں پچاس فیصد اضافے والا مطالبہ ماننے سے انکار کردیا ہے ، مسئلے کا حل دینے کے بجائے حکومتی نمائندوں سے بات کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

آج جامعہ کراچی کی کینٹینز بند کی ہیں کل جامعہ کراچی کی ورکنگ نہیں ہونے دیں گے،  انتظامیہ ہمیں مجبور نہ کرے جب تک ہمارے مطالبات منظور نہیں ہوتے ہم سراپا احتجاج رہیں گے۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ لیٹ فیس میں پچاس فیصد کا اضافہ سمیت امتحانات کی فیس کو فی الفور ختم کیا جائے، ری ایڈمیشن کے نام پر طلبہ سے پانچ ہزار روپے لیے جا رہے ہیں اس عمل کو ختم کیا جائے اور  خستہ حال پوائنٹس کی فل فور مرمت کے ساتھ کلاسز کی ابتر صورتحال کو بہتر کیا جائے۔