کراچی چیمبر کا ٹیکس ریٹرن کے ساتھ حلف نامہ جمع کرانے کی شرط موخر کرنے کا مطالبہ
فروخت کنندہ کی غلط بیانی کی وجہ سے سیلز ٹیکس ریٹرن میں فراہم کردہ معلومات غلط بھی ہوسکتی ہیں، صدر کراچی چیمبر
کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد جاوید بلوانی نے ایف بی آر کو سیلز ٹیکس گوشوارے کے ہمراہ حلف نامہ بھی جمع کرانے کی شرط کو موخر کرنے کا مطالبہ کردیا۔
جاوید بلوانی کے مطابق یہ حلف نامہ ٹیکس دہندگان کو اس بات کی تصدیق کرنے پر مجبور کرتا ہے کہ فراہم کردہ معلومات مکمل طور پر درست اور حقائق پر مبنی ہیں لیکن قوی امکانات ہیں کہ فراہم کردہ معلومات ٹیکس دہندگان کے مطابق تو درست ہوں پھر بھی فروخت کنندہ کی غلط بیانی کی وجہ سے اسے سزا دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت ہی الجھا دینے والی صورتحال ہے لہٰذا ایف بی آر کو یا تو ہمیں بتانا چاہیے کہ ہمیں اپنی خریداری کس سے کریں یا پھر خریداری کے لیے ایس او پیز مہیا کی جائیں۔ فی الحال تو ہم صرف یہ چیک کرتے ہیں کہ فروخت کنندہ بلیک لسٹ میں ہے یا نہیں اور جب وہ بے داغ پایا جاتا ہے تو ہی ہم فوری طور پر خریداری کرتے ہیں۔
صدر کراچی چیمبر نے کہا کہ ایف بی آر کے اعلیٰ حکام نے ہی تاجر برادری کو مشورہ دیا تھا کہ کوئی بھی خریداری کرنے سے قبل ویب سائٹ کو ضرور چیک کر لیں جو کہ کئی سالوں سے ایک عام رواج رہا ہے تاہم اب انہیں ایک حلف نامہ جمع کرانے پر مجبور کیا جا رہا ہے جو انہی کے خلاف استعمال ہوگا اگرفروخت کنندہ نے ٹیکس چوری کا ارتکاب کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر کے ٹرانسفارمیشن کے منصوبے میں اس بات کا بھی عندیہ دیا گیا ہے کہ آڈٹ میں اضافہ کیا جائے گا جو وزیر خزانہ کی جانب سے پیش کی گئی بجٹ تقریر میں کیے گئے دعووں کے برعکس ہے جس میں انہوں نے زیادہ سے زیادہ آئی ٹی اور اے آئی پر مبنی خدمات کو بروئے کار لائے جانے کی یقین دہانی کرائی تھی تاکہ انسانی مداخلت کو ختم کرکے موجودہ آڈٹ کے طریقہ کار کو مکمل طور پر خودکار اور ریئل ٹائم آڈٹ میں تبدیل کردیا جائے گا۔ زیادہ آڈٹ کا مطلب ہے مزید آڈیٹرز کی تقرری جو طریقہ کار کو مزید پیچیدہ بنانے اور بدعنوانی کے مزید واقعات کے لیے راہ ہموار کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ آئی ٹی سے چلنے والی خدمات کو اپنانے سے ایف بی آر میں افرادی قوت کی تعداد میں کمی آئے گی جس سے ٹیکس جمع کرنے والے حکام کے حد سے زیادہ اخراجات کو کم کرنے اور معیشت کو سازگار بنانے میں مدد ملے گی۔
جاوید بلوانی نے مزید کہا کہ ایف بی آر کے ٹرانسفارمیشن پلان کے متعدد اقدامات اچھے بھی ہیں لیکن اس میں کئی مسائل اور خامیاں بھی ہیں جن کو تاجر برادری اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ایف بی آر کے ٹرانسفارمیشن پلان کو مکمل طور پر بے عیب بنایا جا سکے۔
چیئرمین ایف بی آر کے ساتھ ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایف بی آر کراچی چیمبر کی جانب سے اٹھائے گئے تمام مسائل اور ٹیکس دوست ماحول کے لیے دی گئی تجاویز پر بھرپور توجہ دے گا کیونکہ نہ صرف کاروبار بلکہ معیشت کے لیے بھی سازگار ماحول پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
جاوید بلوانی کے مطابق یہ حلف نامہ ٹیکس دہندگان کو اس بات کی تصدیق کرنے پر مجبور کرتا ہے کہ فراہم کردہ معلومات مکمل طور پر درست اور حقائق پر مبنی ہیں لیکن قوی امکانات ہیں کہ فراہم کردہ معلومات ٹیکس دہندگان کے مطابق تو درست ہوں پھر بھی فروخت کنندہ کی غلط بیانی کی وجہ سے اسے سزا دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت ہی الجھا دینے والی صورتحال ہے لہٰذا ایف بی آر کو یا تو ہمیں بتانا چاہیے کہ ہمیں اپنی خریداری کس سے کریں یا پھر خریداری کے لیے ایس او پیز مہیا کی جائیں۔ فی الحال تو ہم صرف یہ چیک کرتے ہیں کہ فروخت کنندہ بلیک لسٹ میں ہے یا نہیں اور جب وہ بے داغ پایا جاتا ہے تو ہی ہم فوری طور پر خریداری کرتے ہیں۔
صدر کراچی چیمبر نے کہا کہ ایف بی آر کے اعلیٰ حکام نے ہی تاجر برادری کو مشورہ دیا تھا کہ کوئی بھی خریداری کرنے سے قبل ویب سائٹ کو ضرور چیک کر لیں جو کہ کئی سالوں سے ایک عام رواج رہا ہے تاہم اب انہیں ایک حلف نامہ جمع کرانے پر مجبور کیا جا رہا ہے جو انہی کے خلاف استعمال ہوگا اگرفروخت کنندہ نے ٹیکس چوری کا ارتکاب کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر کے ٹرانسفارمیشن کے منصوبے میں اس بات کا بھی عندیہ دیا گیا ہے کہ آڈٹ میں اضافہ کیا جائے گا جو وزیر خزانہ کی جانب سے پیش کی گئی بجٹ تقریر میں کیے گئے دعووں کے برعکس ہے جس میں انہوں نے زیادہ سے زیادہ آئی ٹی اور اے آئی پر مبنی خدمات کو بروئے کار لائے جانے کی یقین دہانی کرائی تھی تاکہ انسانی مداخلت کو ختم کرکے موجودہ آڈٹ کے طریقہ کار کو مکمل طور پر خودکار اور ریئل ٹائم آڈٹ میں تبدیل کردیا جائے گا۔ زیادہ آڈٹ کا مطلب ہے مزید آڈیٹرز کی تقرری جو طریقہ کار کو مزید پیچیدہ بنانے اور بدعنوانی کے مزید واقعات کے لیے راہ ہموار کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ آئی ٹی سے چلنے والی خدمات کو اپنانے سے ایف بی آر میں افرادی قوت کی تعداد میں کمی آئے گی جس سے ٹیکس جمع کرنے والے حکام کے حد سے زیادہ اخراجات کو کم کرنے اور معیشت کو سازگار بنانے میں مدد ملے گی۔
جاوید بلوانی نے مزید کہا کہ ایف بی آر کے ٹرانسفارمیشن پلان کے متعدد اقدامات اچھے بھی ہیں لیکن اس میں کئی مسائل اور خامیاں بھی ہیں جن کو تاجر برادری اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ایف بی آر کے ٹرانسفارمیشن پلان کو مکمل طور پر بے عیب بنایا جا سکے۔
چیئرمین ایف بی آر کے ساتھ ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایف بی آر کراچی چیمبر کی جانب سے اٹھائے گئے تمام مسائل اور ٹیکس دوست ماحول کے لیے دی گئی تجاویز پر بھرپور توجہ دے گا کیونکہ نہ صرف کاروبار بلکہ معیشت کے لیے بھی سازگار ماحول پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔