امریکی سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے انہوں نے ایک ایسا تجربہ کیا ہے جس میں دو لوگوں نے دوران خواب ایک دوسرے سے گفتگو کی ہے۔
امریکی ریاست کیلیفورنیا میں قائم ریم اسپیس نامی کمپنی کے محققین نے بتایا کہ علیحدہ گھروں میں سونے والے دو افراد کے درمیان دورانِ نیند پیغام کا تبادلہ ہوا۔
یہ پیغام ایک لفظ پر مشتمل تھا جو کمپنی کی جانب سے شیئر نہیں کیا گیا۔ ساتھ ہی کمپنی نے یہ سنگِ میل عبور کرنے کے لیے استعمال کیے جانے والے آلے کے متعلق بتانے سے بھی گریز کیا۔
تاہم، تحقیق میں اس آلے کو 'مخصوص انداز میں بنایا گیا آلہ' بتایا گیا۔
اس آلے نے تجربے کے دوران شرکاء کے دماغ کی لہروں اور دیگر حیارتیاتی ڈیٹا کو کو ٹریک کیا اور پھر ایک سرور کا استعمال کرتے ہوئے یہ معلوم کیا کہ کونسا شریک لوسِڈ ڈریم (خواب کی ایسی کیفیت جس میں خواب دیکھنے والے کو یہ علم ہوتا ہے کہ وہ خواب دیکھ رہا ہے) میں داخل ہو چکا ہے۔
کسی شریک کے لوسڈ ڈریم میں داخل ہونے کے بعد سرور نے ان کو ایئر بڈز کے ذریعے ایک لفظ کا پیغام بھیجا۔
اس شریک بعد میں وہ لفظ اپنے خواب میں دہرایا جس کو سرور نے ٹریک کیا اور دوسرے شریک کے لیے اسٹور کر دیا۔
جب دوسرا فرد آٹھ منٹ بعد لوسڈ ڈریم کی کیفیت میں داخل ہوا تو سرور نے اسٹور کیا ہوا وہ میسج ان تک پہنچا دیا جس کو انہوں نے بیدار ہونے کے بعد دہرایا۔