وفاقی کابینہ کا آج طلب کیا گیا اجلاس ملتوی
حکومت کا آئینی ترمیم قومی اسمبلی کے بجائے پہلے سینیٹ میں لانے پر غور
وفاقی کابینہ کا اجلاس ملتوی کر دیا گیا تاہم آئینی ترمیم کے حوالے سے خصوصی کمیٹی کا اجلاس آج پھر ہوگا۔
پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے اجلاس بھی آج طلب کیے گئے ہیں جبکہ قومی اسمبلی اجلاس کا ایجنڈا جاری کر دیا گیا ہے۔ حکومت آئینی ترمیم قومی اسمبلی کے بجائے پہلے سینیٹ میں لانے پر غور کر رہی ہے۔
سینیٹ اجلاس سہ پہر 3 بجے اور قومی اسمبلی اجلاس سہ پہر 4 بجے ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف حکومتی سینیٹرز کو ظہرانہ بھی دیں گے۔
پیپلز پارٹی کے سید خورشید شاہ کی زیر صدارت خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے فراہم کیے گئے مجوزہ آئینی مسودوں کو یکجا کرکے ایک مسودہ بنانے پر مشاورت کی جائے گئی۔
خصوصی کمیٹی اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف سمیت دیگر سیاسی جماعتیں بھی شریک ہوں گی۔
مزید پڑھیں؛ آئینی ترمیم پر پیپلز پارٹی ، جے یو آئی متفق، ن لیگ کو بعض شقوں پرتحفظات
واضح رہے کہ گزشتہ روز آئینی ترمیم پر پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے درمیان اتفاق ہوگیا تاہم پاکستان مسلم لیگ (ن) کو بعض شقوں پر تحفظات ہیں۔
مولانا فضل الرحمن اور بلاول بھٹو زرادری آئینی ترمیم کے لیے ن لیگ قیادت کو ساتھ ملانے کے لیے کوشاں ہیں۔ اعتراض والی شقوں پر ن لیگ کی قیادت آپس میں پھر مشاورت کرے گی۔
مولانا فضل الرحمان پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی قیادت سے آئینی ترمیم پر مشاورت کے حوالے سے پی ٹی آئی قیادت کو اعتماد میں لیں گے۔
پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے اجلاس بھی آج طلب کیے گئے ہیں جبکہ قومی اسمبلی اجلاس کا ایجنڈا جاری کر دیا گیا ہے۔ حکومت آئینی ترمیم قومی اسمبلی کے بجائے پہلے سینیٹ میں لانے پر غور کر رہی ہے۔
سینیٹ اجلاس سہ پہر 3 بجے اور قومی اسمبلی اجلاس سہ پہر 4 بجے ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف حکومتی سینیٹرز کو ظہرانہ بھی دیں گے۔
پیپلز پارٹی کے سید خورشید شاہ کی زیر صدارت خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے فراہم کیے گئے مجوزہ آئینی مسودوں کو یکجا کرکے ایک مسودہ بنانے پر مشاورت کی جائے گئی۔
خصوصی کمیٹی اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف سمیت دیگر سیاسی جماعتیں بھی شریک ہوں گی۔
مزید پڑھیں؛ آئینی ترمیم پر پیپلز پارٹی ، جے یو آئی متفق، ن لیگ کو بعض شقوں پرتحفظات
واضح رہے کہ گزشتہ روز آئینی ترمیم پر پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے درمیان اتفاق ہوگیا تاہم پاکستان مسلم لیگ (ن) کو بعض شقوں پر تحفظات ہیں۔
مولانا فضل الرحمن اور بلاول بھٹو زرادری آئینی ترمیم کے لیے ن لیگ قیادت کو ساتھ ملانے کے لیے کوشاں ہیں۔ اعتراض والی شقوں پر ن لیگ کی قیادت آپس میں پھر مشاورت کرے گی۔
مولانا فضل الرحمان پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی قیادت سے آئینی ترمیم پر مشاورت کے حوالے سے پی ٹی آئی قیادت کو اعتماد میں لیں گے۔