میڈیا واچ ڈاگ ایک نظر بھارتی انگریزی پر
میں اپنی بات کو طول دینے کے ہر گز موڈ میں نہیں ہوں بلکہ آپ کو بھی انگریزی کے کچھ ایسے شاہکار سے آگاہ کروں جس سے آپ بھی محظوظ ہوسکیں۔
یقینی طور پر یہ خراب انگریزی کا نتیجہ ہے۔ یہ بندہ لکھنا تو کچھ اور ہی چاہ رہا تھا مگر MOM یعنی ماں جیسے عظیم رشتے کو چکن میں بھی فراہم کردیا اور وجیٹیبل میں بھی۔
اِن صاحب کو اِن کی سالگرہ کے موقع پر لوگ اپنی نیک خواہشات اور پُرخلوص طریقے سے مبارک باد دینا چاہتے تھے مگر ہو کچھ اور ہی گیا۔ With Best Compliments کا محاورہ تبدیل ہوتے ہوئے With Best Complain میں تبدیل ہوگیا یعنی بہترین شکایتوں کے ساتھ۔
اگر یہاں مرد و زن کی تصویر نہ لگائی ہوتی تو یہ پہچاننا مشکل ہی ہوجاتا ہے منتظمین آخر کہنا کیا چاہتے ہیں وجہ زبان کی واقفیت میں کمی ہے۔ Gents جو Jents لکھ دیا گیا اور Ladies کو Leadies ۔۔۔۔ مگر بات وہی ہے نہ کہ تصور سب کچھ کہہ سکتی ہے۔
اگر یہ سچ ہے تو بہت ہی خطرے کی بات ہے۔ کیونکہ ہم تو اب تک SNACKS کے مزے سے لطف انداز ہوتے تھے مگر اب معلوم ہورہا ہے کہ بھارت میں لوگ SNACKS سے لطف اندوز ہوتے ہیں یا نہیں مگر SNAKES سے ضرور ہوتے ہیں۔
بات اگر سمجھ نہیں آئی تو آئیے میں سمجھا دیتا ہوں۔ اِس تصویر میں لکھا ہے کہ یہ ایک DARK ROOM یعنی اندھیرے والا کمرہ ہے۔ لہذا اِس کمرے کو بندے رکھیے اگر یہ کُھلا رہ گیا تو سارا اندھیرا لیک ہوجائے گا اور کمرے سے ندھیرے کا خاتمہ ہوجائے گا۔
عام طور پر آپ نے یہی سنا ہوگا اور عملی طور پر بھی دیکھا ہوگا کہ مرد و زن کے کپڑے اگر چھوٹے یا بڑے ہوجائے تو اُن کو ALTER کروایا جاتا ہے یعنی فٹنگ میں لایا جاتا ہے مگر یہ صاحب تو کمال کے ہی نکلے کیونکہ یہ مرد و خواتین کے کپڑوں کو نہیں بلکہ خود اُن کو ہی ALTER کرنے کی مہارت رکھتے ہیں۔
مجھے یقین ہے کہ انسان ہونے کے ناطے آپ کا خدا پر یقینی طور پر بھروسہ ہوگا یعنی آپ خدا پر بھروسہ کرتے ہیں مگر انگریزی کی مہارت نے اِن کو ایک قدم آگے کی جانب نکال دیا ہے اور اب اِن کو بھروسہ پر خدا ہے۔
یہ بھارتی انگریزی کی چند چیدہ چیدہ مثالیں ہیں جن کو لے کر ٹویٹر پر کافی مذاق اڑایا جارہا ہے ۔لگتا تو ایسے ہے جیسے بھارتیوں نے اپنے طور پر نئی انگریزی بنا لی ہے جو دنیا سے بالکل مختلف نظر آتی ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ انگریزی ایک عالمی زبان ہے جو اب سائنس اور ٹیکنالوجی کی زبان بن چکی ہے۔ ہم کو یہ ضرور سیکھنی چاہیے مگر اپنی ضرورت کے مطابق نہ کہ اس پر ساری ساری زندگیاں صرف کردیں ۔اورایک بات یاد رکھنی چاہیے کہ مادری زبان بندے کی ماں ہوتی ہے اور ماں بدلی نہیں جاسکتی۔
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔