زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی قدر تنزلی سے دوچار
گذشتہ 12ہفتوں میں تسلسل کے ساتھ زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں تقریباً 2ارب ڈالر کا اضافہ ہوچکا ہے
مسلسل بارہویں ہفتے بھی زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں اضافے کے رحجان اور سپلائی میں بہتری کے باعث زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں جمعرات کو ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔
بارہویں ہفتے زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 21کروڑ 50لاکھ ڈالر بڑھ کر 11ارب ڈالر سے متجاوز ہونے سے اس امر کی نشاندہی ہورہی ہے کہ مارکیٹ میں طلب کے مقابلے میں سپلائی کی صورتحال بہتر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔
ایک موقع پر ڈالر کی قدر 19پیسے کی کمی سے 277روپے 65 پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن اس دوران ریگولیٹر سمیت دیگر مارکیٹ فورسز کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 05پیسے کی کمی سے 277روپے 79پیسے کی سطح پر بند ہوئے جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 17پیسے کی کمی سے 279روپے 11پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ گذشتہ 12ہفتوں میں تسلسل کے ساتھ زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں تقریباً 2ارب ڈالر کا اضافہ ہوچکا ہے۔ منی مارکیٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جون 2025 تک زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر کی مالیت 13ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف ہے جس کے لیے انٹربینک مارکیٹ میں وقفے وقفے سے ڈالر کی ڈیمانڈ آنے سے اس میں پیش قدمی دیکھی جاتی ہے۔
بارہویں ہفتے زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 21کروڑ 50لاکھ ڈالر بڑھ کر 11ارب ڈالر سے متجاوز ہونے سے اس امر کی نشاندہی ہورہی ہے کہ مارکیٹ میں طلب کے مقابلے میں سپلائی کی صورتحال بہتر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔
ایک موقع پر ڈالر کی قدر 19پیسے کی کمی سے 277روپے 65 پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن اس دوران ریگولیٹر سمیت دیگر مارکیٹ فورسز کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 05پیسے کی کمی سے 277روپے 79پیسے کی سطح پر بند ہوئے جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 17پیسے کی کمی سے 279روپے 11پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ گذشتہ 12ہفتوں میں تسلسل کے ساتھ زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں تقریباً 2ارب ڈالر کا اضافہ ہوچکا ہے۔ منی مارکیٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جون 2025 تک زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر کی مالیت 13ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف ہے جس کے لیے انٹربینک مارکیٹ میں وقفے وقفے سے ڈالر کی ڈیمانڈ آنے سے اس میں پیش قدمی دیکھی جاتی ہے۔