رشوت کی لعنت کے بھیانک اثرات
حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: ''رشوت لینے اور دینے والے پر اﷲ کی لعنت برستی ہے۔'' (ابن ماجہ)
لعنت کے معنی ہیں پھٹکارنا:
رحمت الہٰی جو ہر چیز سے وسیع و عظیم ہے اس کے دائرے سے نکال کر کوسوں دور پھینک دینا رحمت سے دُور کر دینا ہے۔ دنیا کی ذلت اور آخرت کے عذاب میں مبتلا کر دینا۔ دنیا، لعنت کو ایک معمولی چیز سمجھتی ہے، لیکن حرام میں جتنی لذت ہوتی ہے، عذابِ لعنت میں اتنی ہی شدت ہوتی ہے۔ اس سے جنت کے دروازے بند اور دوزخ کے دروازے کھل جاتے ہیں۔ لعنت دراصل حدود اﷲ توڑنے والوں کے لیے ایک شدید و سنگین سزا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے، مفہوم: ''ایسے لوگوں کی سزا یہ ہے کہ ان پر اﷲ کی لعنت (برستی) ہے۔''
مفہوم: ''اور جس پر اﷲ لعنت کرے تو آپ اس کا کوئی مددگار ہرگز نہ پائیں گے۔'' جو اسے عذاب الٰہی سے بچا سکے یا اس میں کچھ کمی کر سکے یہاں تک کہ وہ حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی شفاعت سے بھی محروم رہے گا اور حضور صلی اﷲ علیہ وسلم اس کے لیے اﷲ سے کوئی سفارش نہیں کریں گے۔ کیوں کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم خود اس کے لیے لعنت کی بددعا کر چکے ہیں۔ غرض کہ لعنتی کا دنیا و آخرت میں کوئی بھی حامی و مددگار نہیں ہوگا۔
لعنت اتنی سنگین اور شدید سزا یا عذاب ہے جیسے موروثی بیماریاں ہوتی ہیں کہ نسلاً بعد نسل چلتی ہیں اسی طرح جو جتنی زیادہ حرام کی آمدن کھاتا ہے اتنی ہی وسعت سے حرام اثرات اس کی نسل میں منتقل ہوتے ہیں۔
لعنت کے اثرات جو شکل و صورت اختیار کرتے ہیں وہ بھی بڑے بھیانک، خوف ناک اور ہمہ گیر ہوتے ہیں، مثال کے طور پر:
(1) کبھی مال کی فراوانی دے کر قارون کی طرح آزمائش میں مبتلا کر دیا جاتا ہے۔
(2) کبھی مال کے ساتھ جاہ دے کر فرعون کی طرح فتنوں میں مبتلا کر دیا جاتا ہے۔
(3) کبھی اولاد کی پریشانی میں مبتلا کر کے تنگ دستی اور فاقہ دے دیا جاتا ہے۔
(4) کبھی دل پر قفل لگا کر نیک کاموں کی توفیق سے محروم کر دیا جاتا ہے۔
(5) کبھی ذہنی سکون اور قلبی اطمینان چھین لیا جاتا ہے۔
(6) کبھی تنگ دست اور دوسروں کا محتاج بنا دیا جاتا ہے۔
(7) کبھی عیش و عشرت کا سامان مہیا کر کے گناہوں میں مبتلا کر دیا جاتا ہے۔
(8) کبھی لوگوں کے دلوں میں اس کے خلاف نفرت و حقارت کے جذبات پیدا کر دیے جاتے ہیں۔
(9) کبھی قرآن و حدیث کے متعلق دل میں تشکک اور تذبذب پیدا کر دیا جاتا ہے۔
(10) کبھی ذہن اور دماغ پر سہو و نسیان کا غلبہ طاری کر دیا جاتا ہے۔
(11) کبھی صبر و قناعت سے محروم کر کے حرص و ہوس کے جال میں پھنسا دیا جاتا ہے۔
(12) کبھی ظالم حاکم مسلط کر کے ان کے ظلم کا شکار بنا دیا جاتا ہے۔
(13) کبھی دل و دماغ میں فضول اور بے جا وسوسے اور اندیشے پیدا کر دیے جاتے ہیں۔
(14) کبھی جسمانی یا روحانی مقدمہ بازی میں پھنسا دیا جاتا ہے۔
(15) کبھی اتفاقی حادثات اور ناگہانی آفات کی بھینٹ چڑھا دیا جاتا ہے۔
(16)کبھی رزق حلال کے دروازے بند کر کے غیر شرعی و ناجائز اور حرام کاروبار پر لگا دیا جاتا ہے۔
(17) کبھی حلال پر حرام کو ترجیح دینے کا عادی بنا دیا جاتا ہے۔
(18) کبھی خدا اور رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کی محبت و عظمت کی بہ جائے غیر اﷲ کی محبت و عقیدت میں پھنسا دیا جاتا ہے۔
(19) کبھی اسے مکر و فریب اور منافقت والی سیاست کے میدان کا کھلاڑی بنا کر جوڑ توڑ میں لگا دیا جاتا ہے۔
(20) کبھی خدا اور رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کی بہ جائے غیر اﷲ کی خوش نودی حاصل کرنے کے لیے راعی اور رعایا کے درمیان واسطہ بنا دیا جاتا ہے۔
(21) کبھی مسند اختیار و اقتدار پر بٹھا کر حق و انصاف کی قوت سلب کر لی جاتی ہے۔
رشوت جتنی لذیذ غذا ہے اس کے لیے اتنی شدید سزا ہے راشی پیسے لے کر صرف اپنا ضمیر و ایمان ہی نہیں بیچتا بل کہ اپنے بھائی کا گوشت بھی کاٹ کر کھاتا ہے۔ جس کی اسے کچھ سزا اسی دنیا میں دی جاتی ہے اور کچھ آخرت پر موخر کر دی جاتی ہے۔
رشوت کا وبال مندرجہ ذیل صورتوں میں آتا ہے:
راشی پر اﷲ اور اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کی لعنت برستی رہتی ہے جس کی سزا اس کی سات پشتوں تک کو بھگتنی پڑتی ہے۔
ارشاد نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم کا مفہوم ہے:
''رشوت لینے اور دینے والے پر اﷲ تعالیٰ کی لعنت برستی ہے۔'' (ابن ماجہ)
رشوت کی نحوست ساری قوم کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے اور اسے بزدل بنا کر اس پر غیروں کی ہیبت بٹھا دی جاتی ہے۔
ارشاد نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم کا مفہوم ہے:
''جس قوم میں سود پھیل جائے وہ قحط اور گرانی کی مصیبت میں ڈال دی جاتی ہے اور جس قوم میں رشوت پھیل جائے اس پر غیروں کا رعب ڈال دیا جاتا ہے۔''
ارشاد نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم کا مفہوم ہے:
''جو حرام کا ایک لقمہ بھی کھائے گا اس کی چالیس راتوں کی نماز قبول نہ ہوگی۔''
ارشاد نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم ہے، مفہوم:
''جو بندہ حرام لقمہ اپنے پیٹ میں ڈالتا ہے، اس کے چالیس دنوں کا کوئی نیک عمل قبول نہیں ہوتا۔''
جس کا کھانا حرام، پینا حرام، لباس حرام ہو تو ان کی وجہ سے اس کی دعا کیسے قبول کی جا سکتی ہے۔۔۔ ؟
حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا، مفہوم: ''فیصلہ کرنے میں رشوت لینا کفر کے قریب ہے اور لوگوں کے درمیان خالص حرام ہے۔''
رشوت، راشی اور جنت کے درمیان حائل ہو جائے گی اور اسے جنت میں داخل نہ ہونے دے گی۔ حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا، مفہوم: ''مقدمے میں رشوت لینے والے پر لعنت فرمائی گئی ہے یہ رشوت اس کے اور جنت کے درمیان حجاب بن جائے گی۔''
امام بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا، مفہوم: ''جنت میں وہ جسم نہیں جائے گا جس نے حرام غذا سے پرورش پائی۔''
حضرت ابو سماء بن عبدالرحمن رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا، مفہوم: ''رشوت لینے اور رشوت دینے والا دوزخ کی آگ میں ڈالے جائیں گے۔''
اﷲ رب العزت ہمیں اور ہمارے معاشرے کو رشوت کی لعنت سے پاک فرمائے۔ آمین