خیالی پلاؤ نظم’’ایک معصوم التجا‘‘
اے دنیا کے انسانوں!۔ تمہاری خاموشی اس بات کی دلیل ہے۔ تم سب اپنے لئے جیتے ہو۔
میں ڈرتا ہوں ماں
ہر اک گزرتے لمحے میں
جانے کیوں ظلم و بربریت سے
معصوم لوگ کچلے جاتے ہیں
معصوم پھول مسلے جاتے ہیں
لہو سے بھرے یہ معصوم چہرے
جسم و جاں کو لرزا دیتے ہیں
زندہ رہنا حق ہے ہمارا
ہم زندگی کو ترستے ہیں
اے دنیا کے انسانوں!
تمہاری خاموشی اس بات کی دلیل ہے
تم سب اپنے لئے جیتے ہو
میری قومیت کچھ بھی سہی
یہ بھی سوچو تو سہی
ہم بھی انساں ہیں
ہم بھی جینا چاہتے ہیں
ہم اپنے ہی وطن میں بے وطن ہیں
کبھی یہ ہمارا گھر
خوبصورت ہوا کرتا تھا
آباد ہوا کرتا تھا
اب ویرانی ہی ویرانی ہے
کھنڈر گھر ہیں
جلتی لاشیں
پھول سے بکھرے معصوم چہرے
ظلم کی داستاں سناتے ہیں
تم بھی تو محبت کرتے ہو
اپنے وطن سے
اپنے وطن کے لوگوں سے
اپنے بچوں سے
کیا جینا صرف انہی کا حق ہے
کیوں ہم سے یہ حق چھینا ہے؟؟؟
ذرا ایک پل کو
''سوچو تو سہی''
''سوچو تو سہی''
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
ہر اک گزرتے لمحے میں
جانے کیوں ظلم و بربریت سے
معصوم لوگ کچلے جاتے ہیں
معصوم پھول مسلے جاتے ہیں
لہو سے بھرے یہ معصوم چہرے
جسم و جاں کو لرزا دیتے ہیں
زندہ رہنا حق ہے ہمارا
ہم زندگی کو ترستے ہیں
اے دنیا کے انسانوں!
تمہاری خاموشی اس بات کی دلیل ہے
تم سب اپنے لئے جیتے ہو
میری قومیت کچھ بھی سہی
یہ بھی سوچو تو سہی
ہم بھی انساں ہیں
ہم بھی جینا چاہتے ہیں
ہم اپنے ہی وطن میں بے وطن ہیں
کبھی یہ ہمارا گھر
خوبصورت ہوا کرتا تھا
آباد ہوا کرتا تھا
اب ویرانی ہی ویرانی ہے
کھنڈر گھر ہیں
جلتی لاشیں
پھول سے بکھرے معصوم چہرے
ظلم کی داستاں سناتے ہیں
تم بھی تو محبت کرتے ہو
اپنے وطن سے
اپنے وطن کے لوگوں سے
اپنے بچوں سے
کیا جینا صرف انہی کا حق ہے
کیوں ہم سے یہ حق چھینا ہے؟؟؟
ذرا ایک پل کو
''سوچو تو سہی''
''سوچو تو سہی''
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔